URDUSKY || NETWORK

ون ویلنگ

112

ون ویلنگ

[Youtube=http://www.youtube.com/watch?v=ptDEwGMrTxY]

تحریر: محمد الطاف گوہر
جوانی دیوانی ہوتی ہے اور اپنے راستے میں آنے والی کسی رکاوٹ کی پرواہ نہیں کرتی چاہے اسے اپنی جان سے ہی کیوں نہ ہاتھ دھونے پڑ جائیں۔ صدیوں سے نوجوان گھڑ سواری میں آگے نکلنے کے ساتھ ساتھ فن و طاقت کا مظاہرہ کرنے کا شوق پالے ہوئے ہیں ۔ آج کے سائنسی دور میں نت نئی ایجادات نے معاملات زندگی بہت آسان کردیئے ہیں ۔ پرانی سواری کی جگہ نئی سواری نے لے لی ہے مگر جوانوں کے شوق آج بھی اپنی جگہ پر جوں کے توں ہیں ۔ عید ہو یا میلہ ، ہر تہوار نوجوانوں کی سرگرمیوں سے بھرپور ہوتا ہے ان سرگرمیوں میں چند ایک شوق ایسے بھی ہیں جو بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں ۔ ون ویلنگ آج کے دور کا ایک غمناک المیہ ہے۔
آج نوجوان سڑکوں پر گھڑ سواری نہیں کرسکتے البتہ موٹر سائیکل یا بائیسکل سے اپنی تشنگی پورا کرتے ہیں ۔ ماضی میں گھڑ سوار جو فن و طاقت کا مظاہرہ کرتے تھے آج کا نوجوان موٹر سائیکل کو اس مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے ۔ نوجوان موٹر سائیکل کو تیز چلانے کے دوران اچانک اگلا پہیہ ہوا میں اٹھا دیتے ہیں اور سارا وزن پچھلے پہیے پر ڈال دیتے ہیں اور اس طرح موٹر سائیکل ایک پہیہ پر چلتی ہے ۔اس عمل کو ون ویلنگ کہا جاتا ہے ۔ ایک طرف اگر دورے دیکھنے والے یہ منظر بڑا دلربا محسوس ہوتا ہے تو دوسری طرف موٹر سائیکل چلانے والے کو ایک انجانی لذت کا احساس ہوتا ہے جو اسے بار بار اس موت و زندگی کا کھیل کھیلنے پر مجبور کرتا ہے ۔ ون ویلنگ کرنے والے کو اس کا انجام معلوم نہیں کہ کھیل ہی کھیل میں کیا نقصان ہوسکتا ہے۔ نوجوان ایک دوسرے سے بازی لے جانے کے شوق میں اکثر اپنے ہنستے بستے خاندان کو غمناک المیہ سے دوچار کر جاتے ہیں ۔ موٹر سائیکل کا توازن اگر برقرار نہ رہے تو اس کی انتہائی قیمتی جان پلک جھپک میں موت کا شکار ہوجاتی ہے ۔حکومت کی طرف سے ۱س موت و زندگی کے کھیل کو روکنے کی کوئی خاطر خواہ کوشش نہیں کی گئی لہذا جب کبھی کوئی تہوار، عید و میلہ کا موقع ہوتا ہے من چلے کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اپنا ون ویلنگ کا شوق ضرور پورا کرتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عمل سے نوجوانوں کو کیسے روکا جائے انسانی جان سے زیادہ قیمتی چیز اس دنیا میں کوئی نہیں قوم کے نئے معمار اگر اسی طرح اپنی جانیں گنواتے رہے تو اسکا کون اس کا ذمہ دار ہوگا ؟ نوجوان بچے ، والدین یا یہ معاشرہ ، یا قانون نافذ کرنے والے ادارے؟ اس عمل کو روکنے کے لئے ہر فرد کو اپنی سطح پر رہتے ہوئے کوشش کرنا ہوگی۔ متبادل میں بہت سے صحت مند کھیل ایسے بھی ہیں جو نوجوان اپنا کر اپنا شوق پورا کرسکتے ہیں۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موت کے کھیل کو روکنے کیلئے انتہائی سخت اقدامات ہونے چاہیں اور اسطرح کے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ کوئی بھی نوجوان غلطی سے بھی ون ویلنگ کا تصور نہ کر سکے ۔ علاوہ ازیں والدین اور دیگر افراد بھی اس کے تدارک کا خاطر خواہ حل کریں کہ ایک صحت مند معاشرہ ہی صحت مند عوامل کا محرک ہوسکتا ہے ۔