مصباح الحق کو بحیثیت کوچ وقت دینا چاہیے، سرفراز احمد
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور قائداعظم ٹرافی میں سندھ ٹیم کے موجودہ کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کو بحیثیت کوچ وقت دینا چاہیے۔
قومی ٹیم میں کپتان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ سندھ کی ٹیم کے لیے قائداعظم ٹرافی کا اگلا میچ بہت اہم ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلا میچ بارش کی وجہ سے واش آؤٹ ہوگیا تھا۔
سرفراز احمد نے کہا کہ ہم کرکٹ اچھی کھیل رہے ہیں کہ اب تک میچ جیت نہیں پائے لیکن کوشش ہوگی کہ آخری 4 میچز جیتیں۔
قومی کرکٹ کی کپتانی سے ہٹائے جانے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ اللہ کا بہت شکر ہے کہ پاکستان کے لیے 100 میچز کی کپتانی کا اعزاز حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ تینوں فارمیٹ میں جتنی بھی کپتانی کی کوشش کی اس کا مقصد تھا کہ پاکستان کے لیے بہتر پرفارم کروں۔
سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے فون کال کی، اعتماد دیا اور کہا کہ ہمارا ایک فیصلہ ہے کوشش کریں گے کہ آپ سپورٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ احسان مانی اور پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرنے کا کہا ہے۔
سرفراز کا کہنا تھا کہ وسیم خان نے پاکستان کے لیے میری کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ کوشش کریں ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے واپس آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے بھی مجھے کال کی تھی، انہیں بحیثیت کوچ وقت دینا چاہیے۔
انہوں نے تمام مداحوں اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ برے وقت میں سب نے مجھے سپورٹ کیا۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میری دعائیں ہمیشہ پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں جو اس وقت آسٹریلیا میں موجود ہے، اچھی اور پرجوش ٹیم ہے۔
سرفراز احمد نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ ٹیم کم بیک کرے گی اور ٹیسٹ سیریز میں اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کرے گی۔
سندھ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں پر اچھا اور برا وقت آتا رہتا ہے، فخر زمان کل تک پاکستان کا ہیرو رہا ہے جبکہ میری نیک خواہشات بابر اعظم کے ساتھ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘کم بیک کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، جب اللہ چاہے کم بیک ہوسکتا ہے’۔
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد سے ٹیسٹ اور ٹی20 کی کپتانی واپس لیتے ہوئے اظہر علی کو ٹیسٹ جبکہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان مقرر کردیا تھا۔