صرف پاکستان میں نہیں….دنیابھرمیں ایک ارب افراد صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں م
تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
کوئی خاص ضرورت نہیں بلکہ اَب تو اِنہیںاپنے سینے چوڑے کر کے یہ کہناچاہئے کہ صحت عامہ کا مسلہ صرف پاکستان اور پاکستانی عوام ہی کا نہیں ہے بلکہ یہ مسلہ تواَب عالمی شکل اختیار کرگیاہے اِس لحاظ سے ہمارے حکمرانوں کو یہ حوالہ بھی ضرور دنیاچاہئے کہ ایک تازہ ترین خبر ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ اُو)کے ڈائریکٹر برائے ہیلتھ سسٹم ڈیوڈایوین نے ڈبلیو ایچ اُو کی فنانشل ہیلتھ سسٹم پر اپنی ایک عالمی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اِن کا واضح اور برملا کہناہے کہ کم آمدنی والے ممالک سے وابستہ لگ بھگ 35فیصد افراد کی آمدنی انتہائی قلیل(کم)اورعوام غریب ہے جو کسی بھی لحاظ سے مہنگے ہی کیا ….بلکہ سستے ترین بھی طبی اخراجات قطعاََبرداشت نہیںکرسکتے یااُن ممالک کا ہیلتھ بجٹ اپنے دیگر ضروری اخراجات کے مقابلے میں انتہائی محدود ہے اِسی وجہ سے دنیاکے میں تقریباایک ارب افرادبنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیںاِن کا کہناہے کہ دنیابھر کے ایسے ممالک کے نادار مریضوں کو فوری طور پر بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے عالمی سطح پر نہ صرف فنڈزریزنگ کرناہوگی بلکہ اِس سلسلہ میں حائل مالیاتی تمام رکاوٹوں کے خاتمے کے لئے بھی ترجیحی بنیادوںپر اقدامات کرنے بھی ناگزیر ہیںاِس طرح ہم دنیابھر کے مریضوں کو بروقت طبی امداد اور ہیلتھ سروس مہیاکرسکیں گے یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ اِن ساری باتوں کے علاوہ عالمی اداردہ صحت (ڈبلیو ایچ اُو) کے ڈائر یکٹر برائے ہیلتھ سسٹم ڈیوڈ ایوین کا اپنی اِس رپورٹ میںیہ کہنا انتہائی حیران کُن اور تعجب انگیز تھا کہ”دنیابھر میں چاہے امیر ممالک ہوں یا غریب اِن میں مقیم تقریباایک ارب یا اِس سے زائد افرادایسے ضرورموجودہیںجو غربت کے باعث صحت کے حوالے سے آنے والے سستے اخراجات کو بھی برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیںاور اِنہوں نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میںاتنی بڑی تعداد میں مریضوں کو بہتر اور سستی ترین طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے ٹھوس طبی اقدامات کا کیاجانابہت ضروری ہے اِس کے علاوہ ہم اِن مریضوں کو موت کے منہ میں جانے اور قبر کی آغوش میں سونے سے نہیں روک سکتے اور اُنہوں نے اپنی اِس رپورٹ میں پاکستان سمیت دنیا بھرکے دوسرے غریب اور ترقی پزیرممالک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ممالک اپنے دیگر اخراجات کو کم کرکے اپنے عوام کے لئے بہتر اور سستے ترین طبی سہولیات کے لئے اپنے صحت کے بجٹ میں اضافہ کریں تو ممکن ہے کہ دنیا میں اتنی بڑی تعداد میں موجود اِن صحت کی سہولتوں سے محروم مریضوں کی تعداد کسی حدتک کم ہوسکے ۔