بزرگ مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی بلند سطح سے امراض قلب کا خطرہ کم
یہ تحقیق حال ہی میں امریکن کالج آف کارڈیالوجی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ سویڈن کے 70 اور 80 برس کی عمروں والے 2,400 مردوں پر تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسے بزرگ افراد جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح سب سے بلند تھی ان میں اس ہارمون کی کم سطح والے افراد کی نسبت کئی سالوں تک دل کا دورہ پڑنے کا امکان نہیں تھا۔
سویڈن کے شہر گوٹے بورگ کے Sahlgrenska یونیورسٹی ہسپتال کی محقق اعلٰی Asa Tivesten نے کہا، ’’اس تحقیق کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بڑی عمر کے وہ مرد جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح بلند ہے وہ امراض قلب میں مبتلا ہونے کے خطرے سے کم دوچار ہیں۔
عام خیال یہ ہے کہ موٹاپے جیسے اہم صحت کے مسائل سے ٹیسٹوسٹیرون کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ مگر اس تحقیق پر کام کرنے والے ماہرین نے کئی دیگر عوامل کا بھی حوالہ دیا ہے جن میں مردوں کا وزن، بلڈ پریشر یا ابتدا میں ذیابیطس، دل کی بیماری یا فالج کی تشخیص ہونا شامل ہیں۔
صحت سے متعلق ان عوامل کے باوجود وہ مرد جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح سب سے بلند تھی ان میں باقی افراد کی نسبت دل کے عارضے یا فالج کا خطرہ 30 فیصد کم تھا۔
تاہم بوسٹن کے Brigham and Women’s Hospital کے پریوینٹو میڈیسن کے شعبے کی سربراہ جوآن مینسن نے کہا کہ اس سے یہ امکان مسترد نہیں ہوتا کہ اس میں ٹیسٹوسٹیرون کے علاوہ بھی کسی چیز کا کردار ہے۔
ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں اضافہ قلب کے لیے بہتر ہونے کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان سے جسم میں چربی کی سطح کم اور پٹھوں کا حصہ زیادہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزمائشی تجربات جاری ہیں اور اس حوالے سے ملے جلے نتائج سامنے آئے ہیں کہ آیا جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کو تبدیل کرنے سے کولیسٹرول یا خون میں شوگر کی سطح پر کوئی فوری فرق پڑتا ہے۔
خواتین میں ہارمون کی تبدیلی کے علاج کے خطرناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ سن 2002ء سے قبل بہت سی خواتین نے اس امید پر ہارمون میں تبدیلی کا علاج کرایا کہ اس سے امراض قلب اور اوسٹیوپروسس کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ امریکہ میں بڑے پیمانے پر ہونے والے آزمائشی تجربات سے پتہ چلا کہ جن خواتین کو ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون کی گولیاں دی گئیں ان میں خون کے لوتھڑے بننے، دل کے حملے، فالج اور بریسٹ کینسر جیسے عوارض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔
Thanksdw-world.de