انرجی ڈرنکس، نوجوانوں کی صحت کے لیے نقصان کا باعث
امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ نوجوانوں اور بچوں میں انرجی ڈرنکس کا استعمال ان کی صحت کو پیچیدگیوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ ان مشروبات میں موجود کیفین اور دیگر عناصر نوجوانوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے انرجی ڈرنکس کے مشہور برانڈز ریڈ بل، سپائک شوٹر اور ریڈ لائن وغیرہ کے صحت پر اثرات سے متعلق درجنوں رپورٹوں کا تفصیلی مطالعہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشروبات بیماریوں کے اچانک حملے، نظر کی خرابی اور دل کے امراض کے علاوہ گردوں اور جگر کی خرابی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
سائنسی جریدے پیڈی ایٹرکس(Pediatrics) میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کو میامی یونیورسٹی کے محققین نے مرتب کیا ہے۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر سٹیفن لیپشُٹس کے مطابق اگرچہ نوجوانوں کے زیادہ تر گروپوں میں ان مشروبات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی شرح کم ہے لیکن کچھ نوجوانوں میں ان مشروبات کے استعمال کے انتہائی خراب اثرات بھی دیکھے گئے ہیں۔
امریکہ میں ہر سال نوجوان تقریبا نو بلین ڈالر non-alcoholic انرجی ڈرنکس خریدنے پر صرف کرتے ہیں۔ نوجوانوں، بچوں اور بالغ افراد کی صحت سے متعلق تحقیق کرنے والے ڈاکٹر لیپشُٹس کے مطابق ان انرجی ڈرنکس کو قانونی طور پرخاص طرح کے قواعد و ضوابط کا پابند بنایا جانا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی بھی اشد ضرورت ہے۔
کوکا کولا، پیپسی اور دیگر سافٹ ڈرنکس بنانے والی کمپنیاں توانائی بخش مشروبات بھی تیار کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ریڈ بل، راک سٹار اور ہینسن نیچرلس مونسٹر جیسے مشروبات نے تیز رفتاری سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب چند ماہ قبل امریکہ میں فور لوکو سمیت کیفین کے حامل دیگر الکوحل والے انرجی ڈرنکس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
یہ مشروبات تیار کرنے والی کمپنیاں دعوے کرتی ہیں کہ ان کے مشروبات دماغی اور جسمانی تندرستی اور کارکردگی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ریڈبل کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ یہ شربت ردعمل کی رفتار، ذہنی ارتکاز میں اضافے کے ساتھ ساتھ احساسات کو بھی تقویت بخشتا ہے۔ تاہم محققین کا خیال ہے کہ ان اداروں کی طرف سے کیے جانے والے ایسے دعووں کے بارے میں کئی طرح کے سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق یہ مشروبات چونکہ غذائی سپلیمنٹس سے آراستہ ہیں، اس لیے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی ان کے تیارہ کنندگان سے ان مصنوعات کے انسانی صحت پر اثرات سے متعلق وضاحت طلب نہیں کر سکتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے لیپشُٹس اور ان کے ساتھی محققین نے یہ انرجی ڈرنکس تیار کرنے والی کمپنیوں کی ویب سائٹس اور دیگر ذرائع سے بہت سی معلومات جمع کیں۔ محققین کے مطابق ان مشروبات میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو بچوں، نوجوانوں حتیٰ کہ بالغ افراد کی صحت کو بھی متاثر کر سکتے ہیں، خصوصا کیفین میں انسانی صحت کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔
اس رپورٹ میں حوالہ دیا گیا ہے کہ سن 2007ء میں امریکہ میں کیفین کے بہت زیادہ استعمال کے پانچ ہزار واقعات سامنے آئے، جن میں سے 46 فیصد واقعات میں متاثرہ افراد کی عمریں اٹھارہ برس یا اس سے بھی کم تھیں۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ میں کی گئی ایک تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ انرجی ڈرنکس کے صرف ایک بار استعمال سے کسی بھی بچے کو معدے کی خرابی کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ان انرجی ڈرنکس میں ایسی herbals کی ایک بڑی مقدار شامل کی جاتی ہے، جو جسم میں خون کے دباؤ میں اضافہ کر سکتی ہیں اور یوں دل، جگر اور گردوں سے متعلقہ کئی طرح کی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔