جاپان میں فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کے منتظم ادارے ٹیپکو نے ایک مرتبہ پھر اس پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کا غلط اندازہ لگایا ہے۔ جاپانی حکام نے بتایا کہ ٹیپکوکی جانب سے پیش کیے جانے والے اعد و شمار صحیح نہیں ہیں۔
فوکوشیما ڈائیچی کے ری ایکٹر نمبر ایک کو اب تک مکمل طور پر بند ہوجانا چاہیے تھا۔ کیونکہ اسے کام کرتے ہوئے چالیس سال ہو چکے ہیں۔ لیکن گزشتہ دنوں ٹیپکو اور جاپان کے جوہری توانائی کے نگران ادارے نے اس پلانٹ کی مدت میں مزید دس سال کی توسیع کر دی تھی۔
ٹوکیو میں ایک تھنک ٹینک سے وابستہ مارٹن شلز کہتے ہیں کہ افسوس کی بات ہے کہ جاپان میں حکومتی اور سیاسی سطح پر اس خطرے کو نظر انداز کیا گیا۔’’جاپان میں گزشتہ برسوں کے دوران، جس طرح سے ان ایٹمی بجلی گھروں کی جانچ پڑتال ہونی چاہیے تھی، نہیں ہوئی۔ اس دوران بہت سے حادثات رونما ہوئے بہت سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ لیکن اس کے باوجود حکام نے اس پلانٹ کی ایک مرتبہ پھر جانچ پڑتال کرنے کی زحمت محسوس نہیں کی۔‘‘
مارٹن شلز نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال میں فوکوشیما کے منتظم ادارے ٹیپکو کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ اس ادارے نے اس سلسلے میں ہونے والے تمام خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور ساتھ ساتھ سونامی کے حوالے سے جاری کی گئی وارننگ پر بھی کان نہیں دھرے۔ مارٹن شُلز مزید کہتے ہیں کہ یہی نہیں بلکہ زلزلے اور سونامی کے بعد بھی اس ادارے نے غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہاں غلطیاں ہوئیں، منصوبے جو بنائے گئے وہ ناکام ہوئے۔ پولیس اور فوج کے مابین رابطے صحیح نہیں تھے۔ اس وجہ سے حکام حادثے کی جگہ پر بے بس دکھائی دیے۔
شلُز کے بقول بات صرف یہی نہیں بلکہ ٹیپکوکے سربراہ اس موقع پر بیمار ہوکر منظرعام سے غائب ہو گئے۔ اس سے عوام کے غم و غصے میں اضافہ ہو گیا اور وہ ٹوکیو میں ٹیپکو کے صدر دفترکے سامنے مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوئے۔ جاپان میں زلزلے اور سونامی کے بعد اطلاعات کی نا مکمل فراہمی کی وجہ سے ٹیپکو کو مسلسل تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قدرتی آفت کے آنے کے تین ہفتے بعد ٹیپکوکی جانب سے جاپانی عوام کو پہنچنے والی ذہنی پریشانی اور کمپنی کی غلطیوں پر پہلی مرتبہ معافی مانگی گئی۔ اگر مستقبل میں اسی نوعیت کا کوئی اور حادثہ ہوتا ہے تو اب معافی جاپانی حکومت کو مانگنی پڑے گی۔ کیونکہ ٹوکیو حکام ٹیپکو کا زیادہ تر انتظام اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔
بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی