امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کی سالانہ آمدنی میں ریکارڈ اضافہ
ہواوے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود 2019 میں اس کی سالانہ آمدنی ریکارڈ 122 ارب ڈالرز رہنے کا امکان ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ہواوے کے چیئرمین ایرک شو نے یہ اعلان نئے سال کے آغاز کے موقع پر کمپنی کے ملازمین کے نام ایک پیغام میں کیا۔
2019 کے آغاز میں چینی کمپنی نے تخمینہ لگایا تھا کہ وہ سال بھر میں 125 ارب ڈالرز کمانے میں کامیاب رہے گی مگر ایرک شو کا کہنا تھا کہ 122 ارب ڈالرز بھی 2018 کے مقابلے میں سالانہ آمدنی میں 18 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ مئی 2019 میں امریکا نے ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار سے روک دیا تھا اور ہواوے کو پرزہ جات کی فراہمی کے لیے امریکی کمپنیوں کے لیے خصوصی حکومتی لائسنس کی شرط عائد کی گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہواوے کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس کے آلات جاسوسی کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں، چینی کمپنی نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔
اس مسئلے کا حوالے سے دیتے ایرک شو نے کہا کہ امریکی حکومت نے کمپنی کے خلاف اسٹرٹیجک اور طویل المعیاد مہم شروع کی ہے جو ہواوے کی بقا اور آگے بڑھنے کے لیے چیلنجنگ ماحول کا باعث بنے گی اور اس وقت بقا ہی ہماری اولین ترجیح ہے۔
امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے اپنے نئے فونز یں گوگل ایپس سے محروم ہوگئی ہے اور اس کا فلیگ شپ فون میٹ 30 گوگل ایپس کے بغیر متعارف ہوا۔
اس حوالے سے نومبر 2019 میں ہواوے کے بانی رین زینگ فائی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہواوے گوگل سافٹ وئیر اور ایپس سے دور رہ کر بھی دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بن سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معمول کے کاروبار پر واپسی کا وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے اور ایک بار جب کمپنی کی جانب سے متبادل آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا جائے گا تو پھر وہ واپس مڑ کر نہیں دیکھے گی اور اس کا منفی اثر امریکا پر مرتب ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پلان بی پر کام بڑھ گیا تو پھر ہمارے لیے سابقہ آپریٹنگ سسٹم (اینڈرائیڈ) اور سافٹ وئیر پر واپسی کا امکان بہت کم ہوگا اور اگر واپسی بھی ہوئی تو کسی نئے متبادل کے لیے۔
رین زینگ فائی نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے انتہائی اہم وقت ہے اور امریکی حکومت کو امریکی کمپنیوں کے مفاد پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے سام سنگ اور ایپل کو خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ان کی کمپنی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی بن جائے گی ‘اینڈرائیڈ کے بغیر بھی ہم دنیا کے نمبرون کمپنی بن سکتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی مسئلہ ہوگا، بس وقت لگے گا’۔