URDUSKY || NETWORK

ہواوے آپریٹنگ سسٹم

58

اسمارٹ موبائل تیار کرنے والی دنیا کی تیسری بڑی اور چین کی سب سے بڑی کمپنی ’ہواوے‘ نے امریکی اور گوگل پابندیوں کے بعد اپنا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا۔

ہواوے نے رواں برس مئی میں تصدیق کی تھی کہ اس نے امریکی اور گوگل کی پابندیوں کے بعد اپنے سسٹم بنانے کے کام کو تیز کردیا ہے اور آئندہ 2 سال تک اپنے سسٹم کو متعارف کرایا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پابندی کے بعد گوگل نے بھی کمپنی پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے اپنے اینڈرائڈ سسٹم سے محروم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

امریکی صدر نے ہواوے پر چین کی خفیہ ایجنسیوں کو امریکی صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے اور جاسوسی کے الزامات کے تحت بلیک لسٹ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے کچھ ہی دن بعد امریکا نے چینی کمپنی کو ریلیف دے دیا تھا۔

کمپنی نے 9 اگست کو سسٹم متعارف کرا کر سب کو حیران کردیا—فوٹو: رائٹرز
کمپنی نے 9 اگست کو سسٹم متعارف کرا کر سب کو حیران کردیا—فوٹو: رائٹرز

امریکی حکومت کی جانب سے ہواوے کو ریلیف دیے جانے کے بعد گوگل نے بھی کمپنی کو ریلیف دیا تھا اور فوری طور پر ہواوے فونز پر اپنی سروسز معطل کرنے کا فیصلہ منسوخ کردیا تھا۔

اسی عرصے کے دوران ہواوے کی جانب سے اپنے سسٹم کی تیاری میں تیزی لائی گئی، تاہم کمپنی بار بار یہ کہتی رہی کہ ممکنہ طور پر اس سسٹم کو رواں برس کے آخر میں متعارف کرایا جائے گا۔

ابتدائی طور پر ہواوے نے کہا تھا کہ کمپنی اپنے آپریٹنگ سسٹم کو 2020 تک متعارف کرائے گی۔

ہواوے جہاں اپنے اینڈرائڈ سسٹم کی تیاری میں مصروف رہی، وہیں کمپنی بار بار اس بات کا بھی اظہار کرتی رہی کہ وہ اپنا سسٹم بنانے کے باوجود گوگل کے اینڈرائڈ سسٹم پر کام کرنے کو ترجیح دے گی۔

اور اب ہواوے نے اچانک اپنا سسٹم متعارف کرا کر سب کو حیران کردیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کےمطابق ہواوے کے کنزیومر بزنس کے ہیڈ رچرڈ یو نے ریاست گوانگڈونگ کے شہر ڈونگوان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا۔

ہواوے نے اپنے سسٹم کو ’ہونگ مینگ او ایس‘ یعنی ’ہارمونی او ایس‘ کا نام دیا ہے۔

کمپنی کے ترجمان نے اپنا آپریٹنگ سسٹم متعارف کراتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا سسٹم دنیا میں ہم آہنگی پھیلانے میں کردار ادا کرے گا۔

ہواوے نے جہاں اپنا سسٹم متعارف کرایا، وہیں کمپنی نے ایک بار اس بات کی وضاحت کی کہ ہواوے گوگل اینڈرائڈ سسٹم ہی استعمال کرنے کو ترجیح دے گی۔

کمپنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ گوگل کا سسٹم ہی استعمال کرنا چاہیں گے، تاہم اگر گوگل نے کوئی بھی پابندی لگائی تو وہ فوری طور پر اپنے سسٹم پر منتقل ہوجائیں گے۔

ہواوے نے اگرچہ اپنا سسٹم متعارف کرادیا، تاہم اس نئے سسٹم پر بنی ڈیوائسز کو تاحال متعارف نہیں کرایا گیا اور اس سسٹم پر بنی ڈیوائسز کو رواں برس کے آخر تک متعارف کرایا جائے گا۔

گوگل کی جانب سے پابندی کی صورت میں اپنا سسٹم استعمال کیا جائے گا، ترجمان—فوٹو: اے ایف پی
گوگل کی جانب سے پابندی کی صورت میں اپنا سسٹم استعمال کیا جائے گا، ترجمان—فوٹو: اے ایف پی

کمپنی کے مطابق ’ہارمونی او ایس‘ سسٹم پر تیار کی جانے والی ڈیجیٹل اسکرین ڈیوائسز کو رواں برس کے آخر تک متعارف کرایا جائے گا۔

ابتدائی طور پر کمپنی کی جانب سے اس نئے سسٹم کو ایل سی ڈی اور لیپ ٹاپ وغیرہ میں متعارف کرائے جانے کا امکان ہے، تاہم ساتھ ہی خیال کیا جا رہا ہے کہ کمپنی اس سسٹم کو مڈ رینج کے موبائل میں بھی متعارف کر اسکتی ہے۔

ہواوے کو امریکا کی ایپل اور جنوبی کوریا کی سام سنگ کے بعد دنیا کی تیسری بڑی کمپنی مانا جاتا ہے اور پہلی دونوں کمپنیوں کو چینی کمپنی کے بڑھتے ہوئے کاروبار سے سخت پریشانی بھی ہوتی ہے۔

دیکھا گیا ہے کہ ہواوے ایشیا سمیت ترقی یافتہ ممالک میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور اس کے موبائل فونز کے مڈ رینج ہونے کو کمپنی کی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔