کیمسٹری کا نوبل انعام ’کوازی کرسٹلز‘ دریافت کرنے والے کے نام
اس انعام کا فیصلہ کرنے والی سویڈن کی رائل سویڈش اکیڈمی کے مطابق 1982ء میں شیسٹمن کی دریافت سے ٹھوس مادے سے متعلق نظریے میں انقلابی تبدیلی واقع ہوئی۔
کرسٹلز یا قلموں کے بارے میں قبل ازیں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ان میں ایٹم ایک خاص متناسب ترتیب سے جڑے ہوتے ہیں۔ تاہم شیسٹمن نے ثابت کیا کہ ان قلموں میں ایٹموں کو اس طرح جوڑا جاسکتا ہے کہ ایک ترتیب دوبارہ نہ دہرائی جائے
ان کی دریافت کافی متنازعہ بھی رہی۔ اپنی دریافت کا دفاع کرتے وقت انہیں اپنے ریسرچ گروپ کو چھوڑنے کے دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑا، تاہم آخر کار وہ سائنس دانوں کو مادے کے بارے میں اپنی بنیادی سوچ پر پھر سے غور کا قائل کرنے میں کامیاب رہے۔
1941 میں پیدا ہونے والے شیسٹمن حیفہ میں قائم ’اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیكنالوجی کے معروف پروفیسر ہیں۔ كوازی كرسٹل لیبارٹری میں تیار کیے گئے جبکہ کچھ معدنیات میں قدرتی طور پر پائے گئے۔
شیسٹمن کو ملنے والے کیمیا کے شعبے کےاس نوبل انعام کے اعلان کے ساتھ ہی اس سال سائنس کی دنیا کے تینوں نوبل انعامات کے اعلان کا عمل پورا ہو گیا ہے۔ اس کے بعد ادب، امن اور معاشیات کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔
اس سال کا نوبل انعام برائے طب امریکی سائنسدان بروس بیوٹلر، لکسمبرگ میں پیدا ہونے والے فرانسیسی سائنسدان ژُول ہوفمان اور کینیڈین نژاد امریکی سائنسدان رالف سٹائنمن کو مشترکہ طور پر دیا گیا۔ ان سائنسدانوں نے اپنی تحقیق کے ذریعے اس راز سے پردہ اٹھایا تھا کہ انسانی جسم کا مدافعتی نظام یا ’امیون سسٹم‘ کیسے کام کرتا ہے۔
نوبل انعام برائے فزکس امریکہ کے تین سائنسدانوں کو کوسمولوجی یعنی علم کائنات سے متعلق ان کے کام پر دیا گیا۔ سال پیرلمُٹر اور ایڈم رِیس امریکی ہیں جبکہ برائن شمٹ آسٹریلوی نژاد امریکی ہیں۔ ان سائنسدانوں نے کئی برسوں تک تباہ ہوتے ہوئے ستاروں یعنی ’سپر نووا‘ پر تحقیق کے بعد یہ معلوم کیا ہے کہ 14 ارب سال پہلے بگ بینگ کے نتیجے میں وجود میں آنے والی کائنات اب تک کے اندازوں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔
سائنس، ادب اور امن کے نوبل انعامات کا آغاز ڈائنامائٹ تیار کرنے والے معروف موجد اور تاجر البرٹ نوبل کی خواہش پر 1901ء میں شروع کیا گیا تھا۔ نوبل انعام کے ساتھ 10 ملین سویڈش کرونے کی رقم بھی بطور انعام دی جاتی ہے۔ یہ رقم قریب 1.5 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔
Thanks dw-world.de