2011 میں پاکستان سے پولیو کے خاتمے کا عزم
بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے سینئر عہدیدار ڈینیل ٹول نے کہا کہ 1994 میں پاکستان میں سالانہ تیس ہزار بچے پولیو سے مفلوج ہو رہے تھے لیکن دس سال کی مربوط کوششوں کے بعد یہ تعداد سو سے بھی نیچے لائی گئی اور ان کے مطابق اگر پر عزم کوششیں کی جائیں تو اس کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔
’’پولیو کے حفاظتی قطروں کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے مذہبی شخصیات کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں‘‘۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سال 2011 کے دوران ملک سے پولیو کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے حفاظتی مہم کے دوران ایف سی سمیت دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شامل کیا جا رہا ہے۔
حکومت اور ا س کے بین الاقوامی پارٹنر اداروں کے مطابق گذ شتہ سال کی نسبت رواں سال ملک میں پولیو کے زیادہ کیس سامنے آنے کی بنیادی وجوہات میں حالیہ سیلاب کے علاوہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور بعض دوسرے علاقوں میں سلامتی کی خراب صورت حال ہے جس کی وجہ سے حفاظتی قطرے پلانے والی ٹیموں کو بچوں تک رسائی میں دشواری کا سامنا رہا۔
وزارت صحت کے مطابق 2011 میں پولیو نے ملک بھر میں تقریباً 134بچوں کو متاثر کیا جن میں سے66 کا تعلق تشدد اور عسکریت پسندی سے متاثرہ فاٹا سے ہے۔
وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں وزارت صحت کے ایک سینئر عہدیدار ڈاکڑ الطاف بوسان نے کہا کہ اب اس بیماری کے خاتمے کے لیے ایک ہنگامی حکمت عملی تیار کی گئی ہے جس کا اعلان صدر زرداری جلد کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے تحت انسداد پولیو کی مہم صرف محکمہ صحت تک ہی محدود نہیں ہوگی بلکہ ضلعی انتظامیہ ، پولیٹکل ایجنٹ ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دوسرے کئی محکموں پر بھی یہ لازم ہوگا کہ وہ مہم کو محفوظ طریقے سے آگے بڑھائیں اور مقرر کردہ اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں۔’’ہماری کوشش یہ کہ مہم کو زیادہ سے زیاد
ہ وسیع اور مستحکم بنائیں اور وسائل کا بہترین استعمال کریں۔ پولیو کے حفاظتی قطروں کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے مذہبی شخصیات کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں‘‘۔
منگل کو اسلام آباد میں جاپان کے سفیر چہیرو آتسومی نے اپنی حکومت کی طرف سے پاکستان کو پولیو مہم کے لیے چالیس لاکھ ڈالر کی امداد دینے کے لئے حکومتی عہدیداروں اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے۔
جاپان گذشتہ 15سال سے پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے سب سے زیادہ امداد دینے والے ملکوں میں سے ہے جس کی طرف سے اب تک آٹھ کروڑ ڈالر سے زیادہ فراہم کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر موجود بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے سینئر عہدیدار ڈینیل ٹول نے کہا کہ 1994 میں پاکستان میں سالانہ تیس ہزار بچے پولیو سے مفلوج ہو رہے تھے لیکن دس سال کی مربوط کوششوں کے بعد یہ تعداد سو سے بھی نیچے لائی گئی اور ان کے مطابق اگر پر عزم کوششیں کی جائیں تو اس کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔