2008ء میں ٹی بی کے 36 لاکھ مریضوں کی جان بچائی گئی: عالمی ادارہ صحت
2008ء میں ٹی بی کے 36 لاکھ مریضوں کی جان بچائی گئی: عالمی ادارہ صحت
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحول کی آلودگی تپ دق کے پھیلاؤ میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ٹی بی ایک مہلک مرض ہے جس کے باعث دنیا بھر میں ہر سال ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جب کہ اس مرض سے بچاؤ کا مؤثر علاج باآسانی دستیاب ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مناسب دیکھ بھال اور علاج کے نتیجے میں دنیا بھر میں چھتیس لاکھ افراد کو اس بیماری سے بچایا گیا ہے۔
کیپیٹل ہل میں صحت کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی سال 2009ء کی رپورٹ پیش کی گئی۔ اس شعبے کے ڈائریکٹر ماریو راویگلیون کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کی نسبت اس حوالے سے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اس بیماری کی تشخیص اور طریقہ ِ علاج کے موجودہ طریقے سے ہمیں ٹی بی کے ذریعے ہونے والی اموات میں کمی دیکھنے کو ملی۔
2008ء میں23 لاکھ افراد میں ٹی بی کی تشخیص کی گئی۔ جن میں سے 87 فیصد کا علاج کیا گیا اور یہ 1995ء کی نسبت 10 فیصد زیادہ تھا۔ جبکہ اس حوالے سے کی گئی تحقیق کے مطابق ٹی بی اور ایڈز کے علاج میں بھی بہتری دیکھنے کو آئی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کے حوالے سے کافی حوصلہ افزاء نتائج دیکھنے کو ملے۔ 2008 ءمیں خواتین میں ٹی بی کی شرح کل 94 لاکھ مریضوں میں ایک تہائی تھی۔
پاکستان میں بھی ٹی بی ایک مہلک مرض تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت ٹی بی کے مریضوں کی تعداد 121192 ریکارڈ کی گئی ہے۔ مگر ٹی بی کے حوالے سے پاکستان میں بھی اب طبی سہولیات کی دستیابی عام افراد تک یقینی بنائی جا رہی ہے۔
ماریو راویگلیون کہتے ہیں کہ دنیا میں ہر سال سات لاکھ افراد ٹی بی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جو کہ عالمی سطح پر ٹی بی کو بہت زیادہ اہم مسئلہ بنا دیتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ’ سٹاپ ٹی بی پروگرام‘ کو درپیش ایک بڑا چیلنج دواؤں کے خلاف معدافعت کاپیدا ہونا ہے۔ ماریو راویگلیون کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پانچ لاکھ سے زائد ملٹی ڈرگ کے خلاف معدافعت کیسز رجسٹرڈ ہیں۔ مگر افسوسناک پہلو تو یہ ہے کہ ان میں سے 90فیصد کو معلوم تک نہیں ہوتا کہ انہیں کونسی بیماری لاحق ہے۔
ماریو راویگلیون کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے کی رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دنیا بھر میں ٹی بی سے ہونے والی اموات میں کمی آئی ہے۔ مگر یہ شرح سست رفتاری کا شکار ہے اور عالمی سطح پر بہت سے لوگوں کو ابھی تک بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں۔ جس میں پیسے کی عدم دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ماریو راویگلیون کہتے ہیں کہ اس حوالے سے تحقیق کے لیے جاری کردہ فنڈز موجودہ ضروریات کا نصف بھی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 2010 ءمیں ٹی بی کی روک تھام کے پروگرام کو دو ارب ڈالر کا فنڈنگ مسئلہ ہوگا جو اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات میں رخنے کا سبب بن سکتے ہیں اور عالمی سطح پر اس مرض سے چھٹکارے کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
بشکریہ VOA