URDUSKY || NETWORK

ڈپریشن کی بیماری کا تعلق جین سے

216

ڈپریشن ایک عام بیماری ہے جو ہر معاشرے میں کم و بیش یکساں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے افراد جن کے دماغ میں ایک خاص قسم کا کیمیاوی مادہ بہت کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے ان میں ڈپریشن کا عارضہ نمایاں نظر آتا ہے۔depression-0

ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں خاص قسم کے کیمیاوی مادے کے کم مقدار میں بننے کی وجہ جینیاتی ہوتی ہے۔ امریکہ کی مشیگن یونیورسٹی کے محققین نے اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلایا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد کے دماغ میں، جس کیمیاوی مادے کی بہت کمی پائی جاتی ہے اُس کیمیکل کا تعلق بھوک اوراسٹرس کے کنٹرول سے ہوتا ہے۔

امریکی محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی تحقیق سے مزید یہ جاننے میں بھی مدد ملے گی کہ ڈپریشن مخصوص افراد پر دیگر انسانوں کے مقابلے میں مختلف اثرات کیسے مرتب کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح انہیں منفرد تھیراپیز یا طریقہ علاج ایجاد کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس تحقیقی پورٹ کے مصنف اور سائیکیاٹری اور ریڈیولوجی کے پروفیسر Jon-Kar Zubieta کے بقول ’ہم نے ایک بائیو مارکر کی شناخت کر لی ہے۔ ڈپریشن کے کیس میں یہ جینیاتی تبدیلی ہوتی ہے، جس کا گہرا تعلق بنیادی ڈپریشن سے ہوتا ہے۔

ڈپریشن کی علامات خوف اور تذبذُب بھی ہوتی ہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایسے افراد جن کے دماغ میں مالیکیول Neuropeptide  کم مقدار میں پیدا ہوتے ہیں، جو جسمانی تکالیف پر بہت سخت رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ شدید ڈپریشن میں مبتلا انسانوں کے ایک گروپ جس پر محققین نے یہ ریسرچ کی ہے کےاندر مالیکیول Neuropeptide کی کمی کے شکار انسانوں کی تعداد بہت زیادہ  تھی۔ یہ رپورٹ

Archives of General Psychiatry میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں شامل مریضوں کی درجہ بندی  ریسرچرز نے تین زمروں میں  کی۔ High اور Low,Medium ۔ اس کے بعد ریسرچرز نے’ میگنیٹک ریسو ننس ایمیجنگ‘  ایم آر آئی کے ذریعے مریضوں کے دماغ کی سرگرمی کا معائنہ کیا۔ ایسا کرتے وقت مریضوں کو چند مخصوص الفاظ دکھائے گئے مثلاً کچھ کو لفظ ’مٹیریل‘ یا مادی جو کہ عام سا لفظ ہے، کچھ کو منفی لفظ ’مڈرر‘ یا قاتل اور کچھ کو مثبت لفظ ’ہوپ فل‘ یا پُرامید دکھایا گیا- منفی لفظ دیکھنے والے افراد کے دماغ کے سامنے کے حصے میں، جہاں سے انسانی جذبات کنٹرول ہوتے ہیں، کافی ہلچل دیکھنے میں آئی ان افراد کا تعلق اۥس گروپ سے تھا جس میں دماغی مالیکیول Neuropeptide کی کمی پائی جاتی ہے-

شدید ڈپریشن کے شکار افراد خود کُشی تک کر لیتے ہیں

ایک اور تجربے میں محققین نے ڈپریشن میں مبتلا افراد کے ایک گروپ کے اراکین کے جبڑوں میں درد کا باعث بننے والا ٹیکہ لگایا- بیس منٹ تک اس درد کا احساس باقی رہنا تھا- اس بار بھی ٹیکہ لگنے سے پہلے اور بعد میں تکلیف کی شکایت ان افراد نے زیادہ کی، جن کے دماغ کے اندر Neuropeptide مالیکیولز کی کمی پائی جاتی ہے۔

تیسرے تجربے میں محققین نے دماغی مالیکیول Neuropeptide کی کمی کے شکار افراد کی جینز کی اقسام پر ریسرچ کی۔ اس سے بھی نتیجہ یہی نکلا کہ دماغی مالیکیول Neuropeptide کی کمی کے شکار افراد میں ڈپریشن کی بیماری دوسروں کےمقابلے میں شدید نوعیت کی ہوتی ہے۔

امریکہ کی میشیگن یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول کے ایک اور پروفیسرBrian Mickey  کا کہنا ہے ٫ ان سب کا تعلق جینیات سے ہے جو ہر انسان کے اندر جانچہ جا سکتا ہے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی