URDUSKY || NETWORK

سوائن فلو؛ لاہور میں; علاج اور احتیاطی تدابیر | Swine Flue

71

سوائن فلو لاہور میں; علاج اور احتیاطی تدابیر

تیز بخار، نزلہ، کھانسی، جسم میں درد، جسم، ہونٹوں اور انگلیوں کا نیلا ہونا،سانس لینے میں مشکل سوائن فلو کی علامات ہیں۔

20 دسمبر2009 ؛ ایک اطلاع کے مطابق لاہور میں سوائن فلو کے تین اور مریض سامنے آگئے ہیں جن میں ایک ڈاکٹر اور دو نرسیں شامل ہیں۔سوائن فلو کے ان مریضوں کا تعلق بھی سوشل سکیورٹی اسپتال سے ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق دوہفتے قبل اسی اسپتال کے فزیوتھراپسٹ کی موت سوائن فلوسے واقع ہوئی تھی جس کے بعد اس کا علاج کرنے والے عملے اوراس کے رشتے داروں کے بلڈ سمپل ٹیسٹ کے بھجوائے گئے ۔ٹیسٹ رپورٹ میں ایک ڈاکٹر اور دونرسوں میں سوائن فلو کی تصدیق ہوگئٍی ہے ۔ اسپتال کے آرتھو پیڈک سرجن اشرف نظامی نے بتایا کہ سوائن فلو سے دوچارہونے والے عملے کا علاج جاری ہے امید ہے کہ یہ لوگ جلد صحت یا ب ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے دونرسیں شفایاب ہوکر اسپتال سے ڈسچارج ہوچکی ہیں۔
تیز بخار، نزلہ، کھانسی، جسم میں درد، جسم، ہونٹوں اور انگلیوں کا نیلا ہونا، سانس لینے میں مشکل سوائن فلو کی علامات ہیں۔ اگر تیز بخار (102 ڈگری سے زیادہ) تین دن میں نہ اترے تو یہ تشویش کی بات ہے۔ڈاکٹرز کے کہنے کے مطابق آج کل سوائن فلو کا خطرہ شدید ہے اس لئے اگر کسی کو فلو کی علامات ہیں تو اسے چاہئے کہ وہ دیگر لوگوں (گھر والوں سے بھی) الگ ہو جائے۔ کھانستے اور چھینکتے وقت زیادہ احتیاط سے کام لے۔ ضروری ہے کہ ایک شخص سے دوسرے شخص کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ ہو۔ ایسے مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ بار بار صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ جو ٹشو استعمال کریں اسے احتیاط سے ضائع کر دیں۔ رومال کو جراثیم کش پانی سے دھوئیں۔ سوائن فلو کا وائرس بہت نازک ہوتا ہے۔ 7 ڈگری درجہ حرارت یا صابن سے ضائع ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کو یہ علامات ہوں کے لئے بہتر ہے کہ وہ عوامی مقامات، اسکولوں، بسوں، اسپتالوں کی او پی ڈیز میں جانے سے گریز کریں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ایسے افراد کو ڈاکٹروں سے مشاورت کے لئے ٹول فری فون نمبرز کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو سے سب سے زیادہ خطرہ ہیلتھ کیئر ورکرز کو ہوتا ہے۔ سوائن فلو کی ویکسی نیشن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کی بھی زیادہ ضرورت ہیلتھ کیئر ورکرز کو ہوتی ہے تاہم حاملہ خواتین، 6 ماہ سے کم عمر بچے، دمے کے مریض اور بہت زیادہ موٹے افراد کو بھی یہ ویکسین لگوا لینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کے لئے بنائے گئے آئسولیشن وارڈ اسپتال میں ایسی جگہ ہونے چاہئیں کہ وہ اسپتال کے دیگر وارڈز سے الگ تھلگ ہوں۔
طبی ماہرین کے مطابق، سوائن فلو سے بچنے کے لیے شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ احتیاط کریں، مجمع میں جانے سے پرہیز کریں اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔طبی ماہرین کے مطابق، سوائن فلو سے بچاؤ کیلئے شہری رش والی جگہوں میں جانے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں اور خاص طور پر پبلک ٹرانسپورٹ میں کم سے کم سفر کریں، جس شخص کو نزلہ ہو وہ اپنے گھروالوں سے کم از کم6 فٹ کا فاصلہ اورمنہ اور ناک کو ڈھانپ کر رکھے ۔ اگر کسی شخص کو سوائن فلو کے اثرات ہوں تو وہ الگ کمرے میں رہیں اور سرجیکل ماسک کا استعمال کریں تاکہ سوائن فلو کے جراثیم ہوا میں نہ پھیلیں۔ ماہرین کے مطابق، اس بات کی ضرورت ہے کہ اگر کسی شخص کو فلو یا سوائن فلو ہو، تو گھر میں اینٹی سیپٹیک وائپس یا بلیچ سے گھر کی صفائی کی جائے، اور ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں۔
وائس آف امریکہ کے مطابق پچھلے چند ماہ کے دوران چین کے کچھ حصوں میں لہسن کی قیمتوں میں 40 گنا اضافہ ہوچکاہے۔ چین دنیا کو سب سے زیادہ لہسن فراہم کرنے والا ملک ہے۔ لہسن کی کم فصل اور اس سے منسلک دلچسپ قیاس آرائیوں سے ملک بھر میں خریدار قیمتوں میں اضافے کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ لہسن سے ایچ ون این ون سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے۔
وانگ ین لین گذشتہ پانچ برس سے بیجنگ کے مشرقی حصے کی ایک مارکیٹ میں سبزیاں فروخت کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پچھلے مہینے سے کئی خریدار قیمتوں میں اضافے بالخصوص لہسن کی قیمت بڑھنے کی شکایت کررہےہیں۔وہ کہتی ہیں کہ اس سال آدھ کلو لہسن کی تھوک قیمت 65 سینٹ تک پہنچ گئی ہے جو کہ پچھلے سال 20 سینٹ کے لگ بھگ تھی۔
اس سال موسم خزاں کے آغاز سے چین کو لہسن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا سامنا ہے۔ لہسن پیدا کرنے والے چینی صوبے شان ڈونگ کےکچھ علاقوں میں اس کی قیمتوں میں 40 گنا تک کا اضافہ ہوچکاہے۔ بڑے شہروں کی تھوک مارکیٹوں میں قیمتیں 10 گنا بڑھ چکی ہے اور ملک بھر میں گاہکوں میں اسٹوروں پر چیزوں کی چارگنا تک زیادہ قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔مثال کے طورپر خام تیل اور تابنے کی قیمت اس سال دگنی ہوچکی ہے۔
چین دنیا کو 75 فی صد لہسن فراہم کرتا ہے۔ کم مزوری کے باعث چینی لہسن سستا ہوتاہے۔ پچھلے سال مالیاتی بحران کے باعث طلب میں کمی ہوئی تھی اور لہسن کی زیادہ تر فصل فروخت نہیں ہوسکی تھی۔ چنانچہ اس سال کاشت کاروں نے پچھلے سال کی نسبت 50 فی صد کم لہسن کاشت کیا ۔
کاشت میں کمی اور بعض قیاس آرائیوں کے باعث اس سال لہسن کی خریداری بڑھ گئی ہے کیونکہ لہسن جلد خراب نہیں ہوتا۔ چنانچہ یہ ممکن ہوتا ہے کہ اسے خریدنے کے بعد قیمت بڑھنے پر فروخت کیا جائے۔ بیجنگ اورینٹ ایگری بزنس کے ایک کنسلٹنٹ چن شووئی کہتے ہیں کہ چونکہ لہسن کی مارکیٹ زیادہ بڑی نہیں ہے ، اس لیے اس پر آسانی سے اثر انداز ہونا ممکن ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس سال کاشت کاروں نے پچھلے سال کی نسبت کم فصل بوئی ہے،لیکن یہ چیز مارکیٹ پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔ وہ کہتے ہیں افواہوں کے زیر اثر ایسے لوگوں نے لہسن کی خریداری کی ہے جو کاروبار کاکوئی زیادہ علم نہیں رکھتے۔ چن کہتے ہیں کہ انہوں نے شان ڈونگ کے ویئر ہاؤس کے کارکنوں کے ایک ایسے گروپ کے بارے میں سنا ہے جس نے سات سو ٹن لہسن کوخریدنے اور بیچنے کے عمل میں لاکھوں چینی یوان بنائے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ قیمتوں میں اس اضافے کی وجہ بڑے پیمانے پر سرمائے کی فراہی ہے جو چین کے اقتصادی امداد کے پروگرام کے تحت بینکوں نے قرضوں کی شکل میں فراہم کیا ہے۔
چین کے میڈیا نے لہسن کی قیمت میں اضافے کی ایک اور وجہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طلب میں اضافے کی ایک وجہ یہ ہے کہ چینی طریقہ علاج کے معالج لوگوں سے یہ کہہ رہے ہیں لہسن ایچ ون این ون انفلونزا سے بچاؤ میں مفید ہے۔ شنگھائی کے نزدیک ہانگ زہو کے شہر سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے مطابق ایک ہائی سکول نے اپنے طالب علموں کو ایچ ون این ون وائرس سے بچانے کے لیے چارسو پونڈ لہسن خریدا ہے۔
چینی طریقہ علاج کے ایک معالج لین یی فانگ کہتے ہیں کہ وہ اپنے مریضوں کو نزلے سے بچاؤ کے لیے روزانہ تھوڑی مقدار میں لہسن کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں لہسن انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور اس سے وہ ایچ ون این ون وائرس سے بچ سکتاہے۔ان کا کہنا ہے کہ جاپان اور جنوبی کوریا سمیت کئی ایشیائی معاشروں میں معالج لہسن کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
جب کہ بیجنگ کے بیماریوں پر کنٹرول سے متعلق مرکز کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے کہ لہسن سے ایچ ون این ون سے بچاؤ میں مدد ملتی ہو۔ چین میں اس وائرس سے تین سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سبزی فروش وانگ ین لین کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ مہینوں سے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اسے لہسن کی فروخت میں گاہکوں کے اعتراضات سننے پڑتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سب سے اچھی سبزی بند گوبھی ہے جس کی قیمت کبھی نہیں بڑھتی۔