سات سیاروں والا نیا نظامِ شمسی دریافت
سوئٹزرلینڈ، جرمنی، فرانس اور پرتگال کے سائنسدانوں نے ایک ایسا نظامِ شمسی دریافت کیا ہے، جس میں کم از کم سات سیارے ایک سورج کے گردگردش کر رہے ہیں۔ اِن میں سے ایک سیارے کا سائز زمین کے سائز کے برابر بتایا گیا ہے۔
اگر زمین کے حجم کے برابر سائز کے اِس سیارے کے بارے میں معلومات درست ثابت ہوتی ہیں تو یہ اب تک وہ سب سے چھوٹا سیارہ ہو گا، جسے انسان نے اپنے اِس نظامِ شمسی سے باہر دریافت کیا ہے۔ یہ سات سیارے جس بڑے سیارے کے گرد گردش کر رہے ہیں، اُسے HD 10180 کا نام دیا گیا ہے اور یہ زمین سے ایک سو سے زیادہ نوری سالوں کے فاصلے پر واقع ہے۔
اِس تازہ سائنسی تحقیق کے نتائج کا اعلان اِسی ہفتے منگل کو فرانس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔ اِن نتائج کا مطلب یہ ہے کہ انسان نے اپنے نظامِ شمسی کے باہر پہلی مرتبہ اتنے زیادہ سیاروں والا نظامِ شمسی دریافت کیا ہے۔ یہ دریافت اِس بات کا بھی ایک اور ثبوت ہو گی کہ ہماری کائنات سیاروں سے بھری ہوئی ہے اور یہ کہ اِس میں ہماری زمین ہی کی طرح کے اور بھی سیارے موجود ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران سائنسدانوں نے زیادہ طاقت والی جدید ترین دوربینیں استعمال کرتے ہوئے 500 سے زیادہ سیارے دریافت کئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر زمین سے تیرہ تا پچیس گنا بڑے ہیں۔ تاہم اِس تازہ تحقیق کے پیچھے سرگرم سائنسدانوں کے مطابق اُنہیں بڑی حد تک یقین ہے کہ اُنہوں نے اِس نئے نظامِ شمسی میں ایک ایسا سیارہ دریافت کر لیا ہے، جو ہماری زمین سے محض 1.4 گنا بڑا ہے۔ اِس نظامِ شمسی کا سراغ چلی میں لا سیلا کے مقام پر یورپی ساؤدرن آبزرویٹری ٹیلی سکوپ کے ذریعے چلایا گیا ہے۔
اِس تحقیق میں مصروف رہنے والے سائنسدانوں میں سے ایک کرسٹوف لووِس ہیں، جن کا تعلق جنیوا یونیورسٹی سے ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ سات نو دریافت سیاروں میں سے پانچ کا سائز ہمارے آٹھ سیاروں کے حامل نظامِ شمسی کے سیارے نیپچون کے سائز کے برابر ہے اور یوں وہ زمین سے کہیں زیادہ بڑے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ یہ سیارے زیادہ تر برف اور چٹانی مادے پر مشتمل ہیں اور اِن کی فضا گیس کی ایک تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے، جو غالباً ہائیڈروجن یا ہیلیم ہے۔ اِس سائنسدان کے مطابق امکان غالب ہے کہ انسان اِن سیاروں پر آباد نہیں ہو سکتا۔
سائنسدانوں کے مطابق اِس نو دریافت نظامِ شمسی میں چھٹا سیارہ زحل کے سائز کا ہے اور یوں سات میں سے سب سے بڑا ہے۔ ساتواں سیارہ سائز میں سب سے چھوٹا ہے اور اُس کا اپنے سورج سے فاصلہ اتنا کم ہے کہ اُس کا ایک سال ہماری زمین کے ایک دن کے برابر بنتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے اِن سیاروں کو براہِ راست نہیں دیکھا ہے کیونکہ ہر نظامِ شمسی کے سورج کی روشنی اتنی تیز ہوتی ہے کہ سیاروں کو دیکھنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ ماہرینِ فلکیات نئے سیارے دریافت کرنے کے چیلنج کا موازنہ ایک ایسی صورتِ حال سے کرتے ہیں، جس میں ایک بے پناہ بھڑکتی جنگلاتی آگ کے پس منظر میں موم بتی کے ایک شعلے کو تلاش کرنا مقصود ہو۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو