URDUSKY || NETWORK

ایڈز

152

ایڈز

سرخ فیتہ کا نشان ایڑز سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

ایڈز ایک مہلک اور جان لیوا مرض ہے جس کا انکشاف 1981ء میں ہوا۔ قدرت نے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے ایک نہایت ہی مؤثر دفاعی نظام سے نوازا ہے جس کو مدافعتی نظام بھی کہتے ہیں. اسی کے طفیل جسم میں انسانی قوت مدافعت کار گزار ہوتی ہے۔ اس مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث انسان مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔

پھیلاؤ

ایڈز کا مرض ایک وائرس virus کے ذریعے پھیلتا ہے جو انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔ اس کے حملے کے بعد جو بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے نہایت سنگین اور مہلک صورت حال اختیار کر لیتی ہے۔ اس جراثیم کو ایچ آئی وی (HIV) کہتے ہیں۔ اس کو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہتے ہیں۔ ایڈز کا یہ وائرس زیادہ تر خون اور جنسی رطوبتوں میں پایا جاتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ یہ جسم کی دوسری رطوبتوں یعنی تھوک، آنسو، پیشاب اور پسینہ میں بھی پایا جاسکتا ہے۔ مگر تھوک، آنسو، پیشاب اور پسینہ بیماری پھیلانے کا باعث نہیں بنتے بلکہ یہ بیماری صرف خون اور جنسی رطوبتوں کے ذریعے ہی پھیلتی ہے۔

یہ وائرس کسی بھی متاثرہ شخص سے اس کے جنسی ساتھی میں داخل ہو سکتا ہے یعنی مرد سے عورت، عورت سے مرد، ہم جنس پرستوں میں ایک دوسرے سے اور متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے میں جا سکتا ہے۔ جنسی پھیلاؤ ترقی یافتہ اور افریقی ممالک میں بیماری کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ہے۔

خون سے ایڈز کا پھیلاؤ

خون کے اجزاء کے ذریعے ایڈز کی بیماری درج ذیل صورتوں میں پھیلتی ہے۔

  • جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ خون یا خون کے اجزاء کو کسی دوسرے مریض میں منتقل کیا جائے۔
  • جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کی جائیں۔
  • وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے یا پیوست ہونے سے مثلا کان، ناک چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات، حجام کے آلات اور جراحی کے دوران استعمال ہونے والے آلات۔
  • ایڈز کا وائرس متاثرہ مان کے بچے میں حمل کے دوران، پیدائش کے وقت یا پیدائش کے بعد منتقل ہو سکتا ہے۔
  • اگر کوئی بھی شخص اوپر بیان کیے گئے بیماری کے پھیلاؤ کے کسی ایک بھی طریقے سے گزرا ہو تو اس کو ایڈز کے جراثیم متاثر کر سکتے ہیں خواہ وہ کسی بھی عمر اور جنس کا ہو۔

علامات

ایڈر کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے اس کا وائرس انسانی جسم میں کئی مہینوں یا برسوں تک رہ سکتا ہے۔ کسی شحض کے ایڈز کے جراثیم کی اینٹی باڈیز (Antibodies) اس سے متاثر ہونے کے چھ ہفتے یا اس سے زیادہ عرصہ میں بنتی ہیں۔ جسم میں ایڈز کے جراثیم کی موجودگی معلوم کرنے کے لیے خون میں اینٹی باڈیز کی موجودگی کو ٹسٹ test کیا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے یہ اینٹی باڈیز کسی کو بھی یہ بیماری پیدا ہونے سے نہیں بچا سکتیں۔ جس کسی میں بھی ایڈز کا یہ وائرس داخل ہو جاتا ہے وہ اس کو دوسرے میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ صلاحیت بیماری کے شروع میں یا بیماری کے آخر میں بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔

ابتدائی علامات

شروع میں غیر محسوس معمولی زکام کی بیماری ہو سکتی ہے۔ جس پر عموما دھیان نہیں دیا جاتا۔ جس کے بعد مریض مہینوں یا برسوں تک بالکل ٹھیک نظر آ سکتا ہے۔ رفتہ رفتہ وہ مکمل ایڈز کا مریض بن جاتا ہے۔

بڑی علامات

ایڈز کے مریض کی بڑی علامات درج ذیل ہیں۔

  • مختصر عرصہ میں جسم کا وزن دس فیصد سے زیادہ کم ہو جانا۔
  • ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک اسہال رہنا
  • بخار کا ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک رہنا
  • اس کے علاوہ بھی کی نشانیاں ہیں لہذا مستند ڈاکٹر کے پاس جا کر مکمل ایڈز کے ٹیسٹ کروانے چائیں۔

احتیاطی تدابیر

ایڈز سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاط تبدابیر کرنی چاہیں:۔

  • ہمیشہ اپنے جیون ساتھی تک محدود رہیں
  • اگر دونوں جنسی ساتھیوں میں سے کوئی ایک بھی ایڈز کا مریض ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے غلاف کا صحیح استعمال کرنا چائیے۔
  • اگر ٹیکہ لگوانا ضروری ہو تو ہمشیہ غیر استعمال شدہ نئی سرنج کے استعمال پر اصرار کریں۔
  • خون کا انتقال تب کروائیں جب اس کی اشد ضرورت ہو۔
  • اگر زندگی بچانے کے لیے خون کا انتقال ضروری ہو تو اس بات کا یقین کر لیں کہ انتقال کیا جانے والا خون ایڈز اور یرقان وغیرہ کے وائرسز سے مکمل طور پر پاک ہو۔

مدافعتی کیمیکل کی تیاری

2005ء کے آخر تک دنیا میں فی ملک بالغ نوجوان جو کہ ایڈز سے متاثر ہیں۔

1989ء میں سان فرانسسکو کے سائنس دانوں نے ایڈز کے خلاف ایک مدافعتی کیمیکل تیار کیا تھا۔ دسمبر 1995ء میں امریکن یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائنسدانوں کی ایک جماعت نے انسانی خلیوں کی مدد سے ایک قدرتی کیمیکل سی ڈی 8 ایس تیارکیا ہے جس میں ایڈز کے خلاف مدافعت کی بھرپور طاقت موجود ہے۔ لیکن مکمل طور پر کامیابی نہیں ہو سکی۔

کچھ حقائق

  • دنیا بھر میں ہر نو ماہ کے بعد ایڈز کے مریضوں کی تعداد دو گنا ہو جاتی ہے۔
  • افریقہ میں یہ بیماری سینکڑوں سال پہلے موجود تھی جو سبز بندروں سے پھیلی۔
  • اس وقت دنیا پھر میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان میں اکثریت خواتین کی ہے۔
  • دنیا پھر میں ہر روز چھ ہزار سے زائد افراد اس بیماری سے متاثر ہو رہے ہیں۔
  • ایڈز کا عالمی دن یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے۔
  • پاکستان میں اکتوبر 1993ء میں ایچ آئی وی پازیٹو کے مریضوں کی تعداد 251 تھی جو کہ 1998ء میں بڑھ کر 1262ء ہو گئی تھی۔

بشکریہ وکیپیڈیا