URDUSKY || NETWORK

وکلا کا پی آئی سی پردھاوا ،توڑپھوڑ،6 ہلاکتوں کی اطلاعات ،رینجرز نے کنٹرول سنبھال لیا

35

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی )میدان جنگ بن گیا،پی آئی سی میں وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان ہونے والا جھگڑاشدت اختیارکرگیا،وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(پی آئی سی)پر دھاوابول دیا،وکلا پی آئی سی کاایمرجنسی گیٹ توڑکر اندر داخل ہو گئے، وکلا نے ہسپتال میں توڑپھوڑ کی اور متعددگاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے جبکہ پولیس وکلا کا منہ تکتی رہی،ہسپتال میں مریض اورلواحقین آہ و بکاکرتے رہے،وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اورآپریشن تھیڑمیں داخل ہو گئے جس پر عملہ جان بچانے کیلئے باہر نکل آیا۔وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے ،چیف سیکرٹری اورآئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی آئی سی میں وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان ہونے والاجھگڑا شدت اختیار کردیا،وکلا پی آئی سی کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال میں داخل ہو گئے،وکلا نے ہسپتال کی ایمرجنسی کا گیٹ توڑ دیااور ہسپتال کے اندر بھی توڑپھوڑکی،وکلا نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور سوٹے اٹھارکھے تھے،وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زبردستی داخل ہوگئے،وکلاایمرجنسی کادروازہ زبردستی کھول کر اندر داخل ہوگئے، ڈاکٹرزاورعملے کاسکیورٹی خطرات کے باعث کام چھوڑ دیا ،جس پر مریضوں اور ان کے لواحقین میں خوف وہراس پھیل گیا،وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اورآپریشن تھیڑمیں داخل ہو گئے جس پرعملہ جان بچانے کیلئے باہر نکل آیا،ہسپتال میں دل کے آپریشن رک گئے اور ڈاکٹروں نے کام چھوڑ دیا،وکلا کی ایم ایس کے آفس پر پتھراﺅ کیا جس پر ایم ایس آفس کو تالالگا کر نکل گئے،

میڈیا رپورٹس کے مطابق دل کے ہسپتال میں بروقت علاج نہ ملنے سے خاتون دم توڑ گئی،70 سالہ گلشن بی بی ہسپتال میں زیرعلاج تھی جب پی آئی سی کے ڈاکٹر سلمان حسیب کاکہناہے کہ وکلا کے حملے کے بعد3 سے 4 مریض جاں بحق ہوئے،ان کا کہناہے کہ وکلا نے حملے کے دوران خاتون ڈاکٹر سمیت 4 ڈاکٹروں کے سر پھوڑ دیئے ہیں۔

نجی ٹی وی جی این این کے مطابق وکلا نے پی آئی سی میں توڑپھوڑ کی اورایم ایس کے آفس پر پتھراﺅ کیا،وکلانے صحافیوں سے بھی بدتمیزی کی اوران کے کیمرے اورموبائل فون چھین لئے۔صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی،پولیس کی جانب سے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی جارہی ہے جبکہ وکلا کی جانب سے پتھراﺅ کیا جارہاہے۔

ادھر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کے بعد ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن کاہڑتال کااعلان کردیا،ینگ ڈاکٹر ز ایسویسی ایشن نے کہا کہ پنجاب بھر کے تمام ہسپتال بند کئے جائیں گے،انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رہے گا۔ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتال عوام کے پیسے سے بنے ہیں،وکلانے ڈاکٹرز نہیں عوام پر حملہ کیا،عوام کی امانت میں وکلا نے خیانت کی۔

جبکہ پنجاب حکومت نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے رینجرز کو طلب کرلیاہے رینجرز نے موقع پر پہنچ کر ہسپتال کاگھیراﺅ کرلیا۔وکلا نے پولیس وین کوبھی آگ لگادی،وکلا نے ہسپتال میں کھڑی گاڑیو ں کے شیشے توڑ دیئے جبکہ پولیس وکلا کا منہ تکتی رہی۔

وکلا گردی کے بعد پی آئی سی لاہورمیں علاج کیلئے دور دراز سے آئے مریض پریشان حال ہیں۔پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیرعلاج اوکاڑہ کی خاتون کاکہنا ہے کہ مریضوں کا چیک اپ ہو رہا ہے نہ ہی کوئی علاج معالجہ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ، وکلا کے حملے کے بعد کوئی ڈاکٹر موجود نہیں۔شہری عادل افتخارنے کہا کہ وکلاکے سامنے ہاتھ جوڑے، لیکن کسی نے نہیں سنی،والد کو ہارٹ اٹیک ہونے پر اسپتال لایا، اب کوئی دیکھ نہیں رہا،ہسپتال میں موجود افرادنے دعویٰ کیا ہے کہ 3سے4مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

ترجمان پنجاب حکومت عثمان بسرا نے کہاہے کہ پنجاب حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرےگی،ہسپتال میں عام شہری نہیں، سارے مریض تھے۔پنجاب حکومت کے ترجمان عثمان بسرا نے کہا ہے کہ حملہ آوروں نے ڈاکٹروں کو نشانہ بنایا،حملہ آوروں نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا،انہوں نے کہاکہ صورتحال پر قابو پانے میں وقت لگے گا،کچھ دیر میں صورتحال کنٹرول میں آجائےگی۔ترجمان پنجاب حکومت نے کہاکہ حکومت کسی کوبھی ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دیتی،پولیس وکلا کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرےگی،ہسپتال میں عام شہری نہیں، سارے مریض تھے۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین پی آئی سی پہنچیں مگر ڈاکٹرز نے ان کی اندر جانے کی کوشش ناکام بنادی۔یاسمین راشد آدھے گھنٹے تک کوشش کرتی رہیں تاہم ان کی کوشش ناکام رہی۔دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ کسی کو غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہیں اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر اعلیٰ نے موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور وہ موقع پر پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، وزیر قانون راجہ بشارت کو ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی پر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی سی پہنچ گئے جہاں وکلا نے خود انہیں ہی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔وکلا نے فیاض الحسن چوہان کے بال نوچے گئے تھپڑ مارے گئے۔جس پر صوبائی وزیر کو بھاگ کر جان بچانا پڑی۔وکلا کے تشدد کا نشانہ بننے والے فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ڈرنے والے نہیں ہیں اور ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ شرپسند عناصر نے انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی ہے۔میں ان کی بہتری کیلئے آیا تھا۔انہوں نے کہا وہ ڈرنے والے نہیں ہیں اور ڈی آئی جی آپریشنز کے ساتھ ملکر کارروائی کررہے ہیں،ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ادھروزیراعظم عمران خان نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کا نوٹس لے لیاہے اور رپورٹ طلب کر لی ہے۔