سپریم کورٹ: ہائی کورٹس کے 32ایڈیشنل ججز کی مدت میں توسیع
سپریم کورٹ: ہائی کورٹس کے 32ایڈیشنل ججز کی مدت میں توسیع
اسلام آباد . . . . . . . . سپریم کورٹ نے صوبائی ہائی کورٹس کے تمام 32 ایڈیشنل ججوں کی مدت میں تاحکم ثانی توسیع کردی ہے ،، عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ اس عبوری حکم سے ججز تقرر کیلئے آئینی ترمیم سے قائم نیا آرٹیکل 175 اے متاثر نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے آئینی ترمیم کے مقدمہ کی سماعت کی، اس کے دوران بلوچستان ہائی کورٹ میں متعین ججزکی ختم ہوتی مدت کے باوجودحکومت کی طرف سے اقدام نہ کئے جانے کامعاملہ زیربحث آیا،، جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دئے کہ عدالت نے اس کی بہت پہلے نشاندہی کردی تھی، سب جانتے ہوئے کیوں بحران پیداکیاجارہاہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ حکومت عدالتی ہدایات پرعمل کرنے میں بہت وقت لیتی رہی ہے ، اس سے پہلے عدالت میں سپریم کورٹ بار کے وکیل رشید اے رضوی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا خط بھی پڑھ کرسنایا ، جس میں کہاگیاہے کہ ٹارگٹ کلنگ سمیت سنگین جرائم کے مقدمات بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں ، ایسے موقع پر ہائی کورٹ کا غیرفعال ہوجانا ، صوبے کے عوام کے حقوق کی خلاف ہوگا۔ اٹارنی جنرل کاکہناتھاکہ بہتر ہوتا کہ یہ خط ، 2 ہفتے پہلے لکھ دیا جاتا، جسٹس ثائر علی نے کہا کہ بلوچستان کے ججز کا ایشو، گورننس کا ہے، حکومت ایسے مسائل کو بہت پہلے دیکھتی ہے۔جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دئے کہ عدلیہ کا ایک عضو غیرفعال ہورہا ہے، حکومت کو اس کی پرواہ ہی نہیں، عدالتی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے حکومت کا جواب حاصل کرنے کے بعد واپس آکر بتایا کہ آئینی ترمیم معطل کئے بغیر ججوں کو توسیع پر حکم دیا جاسکتا ہے ،، بعد میں عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ ہونے تک ایڈیشنل ججوں کے برقرار رہنے کا حکم جاری کردیا اور تحریر کیا کہ یہ اقدام آئینی بحران سے بچنے کیلئے کیا جارہا ہے۔
آن لائن ، جنگ