امریکی کمپنیاں جلد ہواوے سے کاروبار کرنے کے لیے تیار
رواں سال مئی میں چینی کمپنی ہواوے کو امریکی انتظامیہ نے بلیک لسٹ کردیا تھا جس کے بعد کہا جارہا تھا کہ اسے مالی نقصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مگر اب ایسا لگتا ہے کہ ہواوے کی مشکلات ختم ہونے والی ہیں بلکہ وہ رواں سال توقع سے زیادہ اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی ہے۔
رائٹرز نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ 2 سے 4 ہفتوں میں ہواوے کو مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں کے لائسنسز کی منظوری دینے کے لیے تیار ہے، تاکہ وہ پرزہ جات چینی کمپنی کو فروخت کرسکیں۔
یہ ہواوے کو مئی میں بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دینے والا پہلا نمایاں اقدام ہوگا۔
گزشتہ ماہ جی 20 کانفرنس کے دوران چینی صدر سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی کمپنیوں کو ہواوے کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی جبکہ گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ تجارت نے چینی کمپنی سے کاروبار کے لیے امریکی کمپنیوں کو خصوصی لائسنس کا اجرا جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔
دوسری جانب ہواوے کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ خصوصی لائسنس کے اجرا کی بجائے امریکی حکومت کو کمپنی کو بلیک لسٹ سے نکالنا چاہیے کیونکہ ایسے کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے کہ ہواوے امریکی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔
امریکی پابندیوں میں نرمی کے اشارے کے بعد اب تجزیہ کاروں نے تخمینہ لگایا ہے کہ 2019 میں ہواوے فونز کی فروخت 26 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے خصوصاً اگر اسے جلد دوبارہ گوگل لائسنس تک رسائی مل جائے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جولائی کے آخر تک اگر ہواوے کو گوگل موبائل سروسز تک رسائی مل جائے تو رواں سال ڈیوائسز کی فروخت 26 کروڑ سے تجاوز کرسکتی ہے جبکہ لائسنس کے بغیر یہ اعدادوشمار 23 کروڑ کے قریب ہوسکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کیا تھا جس کے لیے کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنیاد بنایا گیا تھا۔