URDUSKY || NETWORK

ڈاکٹرز، سرجنز کی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں

50

کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے شہر کے بڑے ہسپتالوں اور طبی مراکز سے منسلک ڈاکٹرز اور سرجنز کی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں جو اچھی آمد کے باوجود انکم ٹیکس جمع نہیں کرواتے، اس اقدام کے پسِ پردہ مقاصد کے حوالے سے ڈاکٹرز میں حیرانی پائی جاتی ہے۔

کمشنر ان لینڈ ریونیو کے نام ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں شہر کے 30 سرکاری و نجی ہسپتالوں کی فہرست دی گئی ہے تاکہ وہاں موجود تمام طبی معالجین کی تفصیلات حاصل کر کے ان کی خود کی فراہم کی گئی معلومات سے موازنہ کیا جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت قابلِ ٹیکس آمدنی کے حامل افراد کو اپنا ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے، ہم نان فائلر ڈاکٹر کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ملک بھر کے تمام ہسپتالوں کو نوٹسز بھجوائیں گے‘۔

ایف بی آر کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ’نئے ٹیکس دہندگان کے شناختی عمل کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رجسٹرڈ ڈاکٹرز اور سرجنز کی ایک بڑی تعداد کراچی میں اچھی آمدن حاصل کررہی ہے لیکن اپنے انکم ٹیکس ادا نہیں کررہی۔

چنانچہ نئے ٹیکس دہندگان کی تلاش میں ایف بی آر نے دفعہ 176 کے تحت مندرجہ ذیل ہسپتالوں کو وہاں پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز ان کی آمدنی اور دیگر متعلقہ معلومات فراہم کرنے کے لیے نوٹس بھیجا ہے۔

ایف بی آر نے جن ہسپتالوں کو نوٹسز بھیجے ہیں ان میں مام جی ہسپتال، ڈاؤ یونورسٹی ہسپتال، انڈس ہسپتال، نیشنل میڈیکل سینٹر، انکل سریا ہسپتال، ابنِ سینا ہسپتال، لائف کیئر کنسلٹنٹ کلینک، کراچی ایڈوینٹسٹ ہسپتال، نہال ہسپتال، اے او کلینک، دارالصحت ہسپتال، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال، عثمانیہ یونیورسٹی ہسپتال، جناح ہسپتال، او ایم آئی ہسپتال، فاطمیہ ہسپتال، زلیخا ہسپتال، مڈ سٹی ہسپتال، اشفاق میموریل ہسپتال، حبیب میڈیکل سینٹر، ہاشمانیز ہسپتال سیفی ہسپتال، ہیلتھ کیئر ہسپتال، پارک لین ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال، تاج میڈیکل کمپلیکس، ضیاالدین میڈیکل سینٹر ہسپتال اور ایس آئی یو ٹی شامل ہیں۔

اس ضمن میں محکمہ صحت سندھ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہیں اس اقدام کا علم ہوا ہے تاہم وہ اس میں ڈاکٹروں کے حوالے سے تفصیلات کے حصول اور پسِ پردہ مقاصد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری و نجی ہسپتالوں سے منسلک ڈاکٹرز باقاعدگی سے ٹیکس دیتے ہیں اور بہت سے اداروں میں تنخواہیں دیتے وقت اسے جبراً منہا کرلیا جاتا ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار سے جب اس سلسلے میں رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایف بی آر کی جانب سے اب تک کوئی درخواست یا انتباہ موصول نہیں ہوا چنانچہ اس وقت اس پر بات کرنا نامناسب ہے۔