URDUSKY || NETWORK

وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش

87

وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش

وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات جاری ہے جہاں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ہیں۔

ملاقات کے آغاز میں میڈیا کی موجودگی میں مختصر گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو انتہائی خوشگوار دیکھ رہا ہوں، امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان سے واپسی کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اس وقت افغانستان میں ہماری بڑی مدد کررہا ہے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے گفتگو کے دوران بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کی۔

امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ کشمیر پر بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں تو میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر اس حوالے سے میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں ہو مجھے بتائیں’۔

ٹرمپ نے کہا کہ ‘امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں’۔

ٹرمپ سے پاکستان کے دورے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تاحال کوئی دعوت نہیں ملی لیکن میں پاکستان کا دورہ کرنا چاہوں گا۔

امریکی صدر نے پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور عمران خان ایک مقبول وزیر اعظم ہیں.

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور اس کے لیے بہت قریب پہنچے ہیں.

عمران خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ‘ہم طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے اور سیاسی حل نکل آئے گا’۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم پہلی مرتبہ اتنے قریب آئے ہیں’ اور صدر ٹرمپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ افغانستان کا فوجی ‘حل’ کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔

دونوں سربراہان کے درمیان یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی تجدید کے حوالے سے کوششوں کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی وفود کی سطح پر ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچ گئی ہے۔

سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے رکن سے ملاقات

قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے سرکردہ ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے پاکستان ہاﺅس میں ملاقات کی۔

سینیٹر لنڈسے گراہم سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سربراہ اور سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن ہیں۔

ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ‘ٹویٹ’ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے زبردست ملاقات رہی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں عمران خان اور ان کی حکومت کے پاس امریکا کے ساتھ فائدہ مند اسٹریٹیجک تعلقات کے لیے دہائیوں میں بہترین موقع ہے، وہ ہمیں طویل عرصے تک افغانستان اور خطے کے سلامتی کے لیے مدد کریں گے۔’

دوسرے ٹویٹ میں لنڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ سیکیورٹی مفادات پر مشتمل آزاد تجارتی معاہدے کے ذریعے تجارت کے بہترین مواقع موجود ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہمارے لیے دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کا بھی بہترین موقع ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان بہترین ملاقات کی امید ہے۔’

ریڈیو پاکستان کے مطابق عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اس ملاقات میں فریقین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں دو طرفہ تعاون بڑھانے اور جنوبی ایشیا سمیت افغانستان میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے سے متعلق امور بھی زیر غور آئیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی ذوالفقار بخاری بھی موجود ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق امریکی صدر عمران خان کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کروائیں گے اور ’ملاقات اور بات چیت‘ کے لیے زیادہ وقت دیں گے۔

اپنے پہلے دورہ وائٹ ہاؤس کے دوران وزیراعظم ممکنہ طور پر 2 سیشن میں شرکت کریں گے، پہلا سیشن ایک گروپ ملاقات جبکہ دوسری ایک بڑی ملاقات ہوگی، ان ملاقات میں پہلی اوول آفس میں جبکہ دوسری کابینہ روم میں ہوگی۔

پراپرٹی ڈویلپر سے ریئلٹی ٹی وی اسٹار بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ اور کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان دونوں نے سیاست سے دور رہ کر شہرت حاصل کی اور اس کے بعد سیاست میں آئے اور اقتدار حاصل کیا تاہم ان دونوں کے درمیان ذاتی طور کوئی بھی مماثلت فیصلہ کن ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے لندن میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کی ایسوسی ایٹ فیلو فرزانہ شیخ کا کہنا تھا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات میں بہت کچھ ان دونوں شخصیات کے مزاج پر انحصار کرے گا‘ کیونکہ ان دونوں کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

بعد ازاں 23 جولائی کو وزیراعظم عمران خان، امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کریں گے، اس کے علاوہ عمران خان امریکی ادارہ برائے امن میں اجلاس سے خطاب اور اخبارات کے مدیران کے ساتھ ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔

اس کے بعد عمران خان کیپیٹل ہل جائیں گے، جہاں وہ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی سے ملاقات اور پاکستانی اور امریکی نمائندوں سے خطاب کریں گے، اس اجلاس میں 40 سے زائد قانون سازوں کی شرکت متوقع ہے۔

عمران خان وطن واپسی سے قبل 23جولائی کو ہی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی سے بھی ملاقات کریں گے۔

آرمی چیف پینٹاگون کا دورہ کریں گے، آئی ایس پی آر

علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کرنے والے وزیر اعظم عمران خان کے وفد کا حصہ ہوں گے۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے بعد آرمی چیف پینٹاگون کا دورہ کریں گے، جہاں وہ قائم مقام سیکریٹری دفاع رچرڈ اسپینسر، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ اور امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک اے ملی سے ملاقات کریں گے۔