URDUSKY || NETWORK

نوازشریف کے سرکاری خرچ پر علاج پر تنقید لیکن تحریک انصاف نے اراکین اسمبلی کے علاج پر کتنی رقم

36

 انکشاف ہوا ہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ جنوری 2017سے مارچ 2019تک ایم این ایز کے علاج معالجے پر 7 کروڑ، 31 لاکھ اور 30 ہزار روپے خرچ کرچکی ہے،مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی دونوں حکمران جماعتوں نے میڈیکل بلز کی ادائیگی کے دوران اپنی اپنی جماعت کے کارکنان کو ترجیح دی۔

روزنامہ جنگ کے مطابق معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ 2017کے اعداد و شمار  کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے دوران حکمران اتحاد کے ایم این ایز کو ترجیح دی گئی جیسا کہ جنوری 2017 سے 31 مئی 2018 تک 50 میں سے 23 ایم این ایز کے میڈیکل بلز کی ادائیگی کی گئی۔ نون لیگی حکومت نے کل 5 کروڑ، 76 لاکھ، 82 ہزار اور 440 روپے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 50 ایم این ایز کو میڈیکل بلز کی مد میں دئیے جس میں سے 5 کروڑ، 11 لاکھ، 65 ہزار اور 373 روپے نون لیگ نے اپنے ایم این ایز کو دئیے۔ اسی طرح اپنے پیشرو کے نقش قدم کی پیروی کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت بھی اپنے ہی ایم این ایز پر عنایت کر رہی ہے۔ اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جون 2018 سے مارچ 2019 تک تحریک انصاف حکومتنے 33 ایم این ایز کے 1 کروڑ، 54 لاکھ، 51 ہزار اور 759 روپے مالیت کے میڈکل بلز ادا کئے جس میں سے 12 تحریک انصاف کے ایم این ایز کو 87 لاکھ، 67 ہزار اور 534 روپے دئیے گئے جبکہ 66 لاکھ 84 ہزار اور 225 روپے دیگر جماعتوں کے ایم این ایز کو دئیے گئے۔ موجودہ حکومت نے نون لیگ کے 6 ایم این ایز کے 28 لاکھ، 63 ہزار اور 822 روپے کے میڈیکل بلز ادا کئے۔ اعداد و شمار کے مطابق نون لیگی حکومت کے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پیپلز پارٹی کے 6 ایم این ایز کے 21 لاکھ، 55 ہزار اور 521 روپے کے میڈیکل بلز ادا کئے گئے۔ اسی طرح تحریک انصاف کی حکومت نے پیپلز پارٹی کے 2 ایم این ایز کے 1 لاکھ، 3 ہزار اور 781 روپے کے بل ادا کئے۔ اسی طرح نون لیگی حکومت کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 3 ایم این ایز کو میڈیکل بلز کی مد میں 16 لاکھ، 62 ہزار 774 روپے ادا کئے گئے لیکن اس جماعت کے کسی بھی ایم این ایے کو تحریک انصاف حکومت میں کوئی بھی پیسہ ادا نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار کے تجزیے سے مزید پتہ چلتا ہے کہ ان دو سالوں کے دوران ایوان زیریں کے ارکان پر خرچ کی گئی رقم 2008 سے 2017 کے دوران ایم این ایز پر خرچ کی گئی رقم سے بہت زیادہ ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے مجموعی طور پر 83 ارکان قومی اسمبلی نے اپنے میڈیکل بلز کی ادائیگی کروائی۔ شہری مونس کائنات زہرہ کی جانب سے دائر کی گئی آر ٹی آئی درخواست پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 27 ایم این ایز کے میڈیکل بلز 2 کروڑ، 12 لاکھ، 89 ہزار اور 101 روپے کے تھے جن کی ادائیگی جنوری 2017 سے دسمبر 2017 تک قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے کی۔ اسی طرح ایوان زیریں سیکریٹریٹ سے 32 پارلیمنٹرینز نے میڈیکل ری امبرسمنٹ کی مد میں 4 کروڑ، 52 لاکھ، 9 ہزار اور 386 روپے وصول کئے۔ اعداد و شمار سے مزید پتہ چلتا ہے کہ جنوری 2019 سے مارچ 2019 تک 18 ایم این ایز نے 66 لاکھ، 29 ہزار اور 658 روپے وصول کئے۔

اعداد و شمار کے مطابق نون لیگ کے مرحوم نجف عباس سیال نے 2018 میں میڈیکل بلز کی مد میں 3 کروڑ، 86 ہزار اور 256 روپے وصول کئے، نون لیگ کے صاحبزادہ محمد نذیر سلطان نے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ یعنی 1 کروڑ، 18 لاکھ، 60 ہزار اور 611 روپے وصول کئے جبکہ تیسرے نمبر پر نون لیگ کے سابق ایم این اے میاں محمد فاروق نے سب سے زیادہ رقم یعنی 54 لاکھ، 17 ہزار اور 110 روپے سال 2017 اور 2018 کے دوران وصول کی۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے موجودہ ایم این اے ڈاکٹر حیدر علی خان نے 2019 میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے 47 لاکھ، 17 ہزار اور 668 روپے وصول کئے۔ اعداد و شمار کے مطابق پیپلز پارٹی کے پیر نور محمد شاہ جیلانی نے 2018 میں 15 لاکھ، 59 ہزار اور 309 روپے، سابق ایم این اے سردار عمر فاروق خان نے 2018 میں 15 لاکھ، 6 ہزار اور 628 روپے، پی ٹی آئی کے شیر علی اکبر نے 2018 میں 33 لاکھ، 15 ہزار اور 122 روپے اور نون لیگ کے محمد اشرف نے 2018 میں 13 لاکھ، 60 ہزار اور 415 روپے وصول کئے۔ باقی ایم این ایز کے میڈیکل بلز کے ری امبرسمنٹس 10 لاکھ روپوں سے کم ہیں جبکہ بہت ہی کم ایسے ایم این ایز ہیں جن کے میڈیکل بلز کی رقم ہزاروں میں ہے۔