مریم نوازشریف کے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی درخواست
احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب کی مریم نوازشریف اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفو ظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے 12 دن کا ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے چوہدری شوگرملز کیس میں مریم نواز اور یوسف عباس کو عدالت میں پیش کیا جس دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو دو مرتبہ نیب آفس طلب کیا گیا تھا ، مریم نواز کے اکاﺅنٹ سے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں ۔ عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کیا مواد ہے جو مریم نواز کو طلب کیا گیا ۔نیب پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ 2008 میں مریم نواز کے نام پر 11 ملین کے شیئرز تھے،اکاﺅنٹ میں کروڑوں کی رقم کہاں سے آئی تعین کر رہے ہیں ، چوہدری شوگر ملز سے متعلق نوازشریف سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا ۔ ان کا کہناتھا کہ مریم نواز1992 سے 1997 تک چوہدری شوگر مل کی ڈائریکٹر رہیں، مریم نواز کے 84 لاکھ روپے کے شیئرز تھے، مریم نواز کے شیئرز بڑھ کر 41 کروڑ ہو گئے ۔ چوہدری شوگر ملز کے شیئرز سعد سلحدی اور صلاح الدین سے خریدے گئے ، شیئرز کی خریداری کی رقم سے متعلق معلومات نہیں دی جارہی ہیں اس لیے عدالت 15 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرے ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایک سال سے انکوائری چل رہی ہے ، کیا ثبوت لائے ہیں ، پاناما کیس آیا تو وہاں مریم نواز کے شیئر ز کی بات کیوں نہیں آئی ؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بات آئی تھی ، پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے صرف تین خاص ریفرنس تھے ، تینوں ریفرنس نوازشریف کے حوالے سے تھے ۔ جج نے استفسار کیا کہ پناما کیس میں کیا ہوا تھا؟ ،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3 ریفرنسزداخل کرنے کا کہا گیاجس میں چودھری شوگرملزشامل نہیں تھا،مریم نواز سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دے سکیں،مریم نے جو شیئرز 2008 میں خریدے ،نوازشریف کو 2015 میں منتقل کردیئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نوازکےخلاف انکوئری کب شروع کی گئی ؟نیب پراسکیوٹر کا کہناتھا کہ مریم نوازسمیت خاندان کے دیگرافراد چودھری شوگرمل میں شیئرہولڈرزہیں۔تفتیشی نے عدالت میں بتایا کہ گرفتاری سے پہلے انہیں طلب کیا گیا تاہم پیش نہیں ہوئیں، شروع میں مریم نواز کے 8لاکھ سےزائد شیئرزتھے۔ نیب کا کہناتھا کہ مریم نواز سے پوچھا تھا غیرملکی سرمایہ کارکون ہیں،جس کانہیں بتایاگیا، یوسف عباس شیئرزہولڈررہے اورڈائریکٹر بھی، یوسف عباس کا اکاو¿نٹ منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوا۔
عدالت نے استفسا ر کیا کہ آپ کے پاس کیا مواد ہے جس پر تحقیقات کر رہے ہیں ؟ یوسف عباس کے اکاو¿نٹ میں رقم آنے کے بعدشوگرمل منتقل کی گئی ۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان بنیادوں پر مریم کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں،آئین کی دفعہ 10 شہریوں کو تحفظ دیتی ہے، بغیر اطلاع کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
مریم نوازشریف کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی نے چوہدری شوگر مل کو نوازشریف کی بے نامی کمپنی بتایا ، اب نیب نے دوبارہ اسے یوسف عباس اور مریم کے ساتھ جوڈ دیاہے ، کیا ایسے حالات میں کسی خاتون کا جسمانی ریمانڈ دیا جا سکتا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز کے وکیل ہمیشہ ایک جیسے ہی دلائل دیتے ہیں ، لمبی بحث کے باوجود بھی وہ کیس پر نہیں آ رہے ہیں ۔عدالت نے دونوں فریقین کے لائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو کہ کچھ دیر کے بعد سنا دیا گیا ۔فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد نیب کی ٹیم مریم نوازشریف اور یوسف عباس کو لے کر عدالت سے روانہ ہو گئی تھی۔