عمران خان کے ایوان میں نہ پہنچنے پر اپوزیشن کا احتجاج
اسلام آباد بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف پاکستان کی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی بیس منٹ کیلئے ملتوی کر دیا گیاہے ۔اجلاس کے آغاز ہونے پر شیریں مزاری نے تقریر کرنی شروع کی تو اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے ایوان میں نہ پہنچنے پر شورشرابا کیا گیا اور ’’ وزیراعظم حاضر ہو ‘‘ کے نعرے لگائے گئے ، ایوان میں شور شرابے کے باعث شریں مزاری تقریر نہ کر پائیں جس پر سپیکر نے اجلاس کو بیس منٹ کیلئے ملتوی کر دیا ہے ۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن کا آغاز ہوا تو شہبازشریف نے قرار داد پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مودی نے سفاکانہ انداز میں آرٹیکل 370 کو ختم کیا ، اس قرار داد میں اس کا ذکر نہیں ہے ۔ شہبازشریف کے بعد سینیٹر رضا ربانی نے بھی اسی بات کو دہرایا اور کہا کہ اس قرار داد میں آرٹیکل 370کا ذکر نہیں ہے اس لیے اس میں ترمیم کی جائے اور اسے شامل کیاجائے جس پر شیخ رشید نے بھی اس کی حمایت کی اور کہا کہ آرٹیکل 370 کو شامل کیا جانا چاہیے ۔جس کے بعد اعظم سواتی نے کہا کہ قرار داد میں آرٹیکل 370 شامل کر لیتے ہیں ، وفاقی وزیر نے آرٹیکل 370 کو شامل کرتے ہوئے موشن کو دوبارہ پڑھ کر سنایا ۔اجلاس کے آغاز پر سینیٹر رضا ربانی نے گرفتار ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی شریک ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اسمبلی پہنچے جب کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان موجود ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، رضا ربانی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، حاصل بزنجو، حنا ربانی کھر، مریم اورنگزیب اور ایاز صادق بھی اجلاس میں شریک ہیں۔