عمران خان کا کلبھوشن یادیو کو رہا نہ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم
وزیر اعظم عمران خان نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو بھارت واپس نہ بھیجنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے لکھا کہ عالمی عدالت انصاف کا کمانڈر کلبھوشن یادیو کو بے گناہ قرار دے کر رہا اور بھارت کو واپس نہ بھجوانے کا فیصلہ قابل تحسین ہے۔
انہوں نے لکھا کہ وہ پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ہے اور پاکستان قانون کی روشنی میں آگے بڑھے گا۔
اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور فیصلے پر کہا تھا کہ آج کا دن بھارت کے لیے ایک اور 27 فروری ثابت ہوا، عالمی عدالت میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کی شکست ہوئی اور اسے کلبھوشن فیصلے کی شکل میں آج بھی بڑا سرپرائز ملا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ‘پاکستان کے حق میں فیصلہ ہونے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور کلبھوشن سے متعلق فیصلہ پاکستان کی جیت ہے۔’
انہوں نے کہا تھا کہ ‘بھارت کی ملٹری کورٹ کی سزا ختم کرنے کی استدعا مسترد کی گئی جبکہ کلبھوشن کو رہا کرنے کی بھارتی درخواست بھی مسترد کی گئی۔’
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘کلبھوشن، بھارت کا حاضر سروس افسر ہے، ہمارا یہ موقف مانا گیا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کا پاکستان میں کیا کردار ہے، بھارت نے ہمیشہ جھوٹا بیانیہ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارتی جھوٹے بیانیے کو شکست ہوئی۔’
یاد رہے کہ 17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کیبھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔
کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبد القوی احمد یوسف نے سنایا تھا۔
جج عبدالقوی احمد یوسف نے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کو سنائی جانے والی سزا کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی تصور نہیں کیا جاسکتا۔
عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کا پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ منسوخ کرنے اور اس کی حوالگی کی بھارتی استدعا بھی مسترد کردی تھی جبکہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کے دوسرے پاسپورٹ کو بھی اصلی قرار دیا تھا۔
تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن، جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا جبکہ پاکستان نے کنونشن میں طے شدہ قونصلر رسائی کے معاملات کا خیال نہیں رکھا، لہٰذا پاکستان کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے۔
ساتھ ہی عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔