سپریم کورٹ نے قتل کیس کے 2 ملزم بری
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کیس کے 2 ملزمان بری کردیئے ،عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،عدالت نے شک کی بنا پر محمد حنیف اور محمد اکرم کو بری کردیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاش سامنے پڑی تھی اوروقت کسی کومعلوم نہیں کہ قتل کب ہوا، گواہ جھوٹی گواہی دے کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں،کیا جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے سب کو پھانسی لگا دیں؟۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں قتل کیس کے ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،قتل کا واقعہ 2006 کے دوران پاکپتن شریف میں پیش آیا ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسارکیاکہ ایف آئی آر قتل کے 10 منٹ بعدکیسے درج ہوگئی؟مقدمہ اتنی جلد درج ہوجائے توشکوک وشبہات پیداہوتے ہیں،سائیکل سے2کلومیٹرکاسفر10 منٹ میں کیسے طے ہوسکتاہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لاش سامنے پڑی تھی اوروقت کسی کومعلوم نہیں کہ قتل کب ہوا،گواہ جھوٹی گواہی دے کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں،کیا جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے سب کو پھانسی لگا دیں؟عدالت نے قتل کیس کے2 ملزمان بری کرتے ہوئے ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیدیا،عدالت نے شک کی بنا پرمحمد حنیف اورمحمد اکرم بری کردیا،عدالت نے ریمارکس میں کہا ہے کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔