’بیرون ملک سے سفارشیں بھجوائی گئیں، جو کرنا ہے کریں احتساب ہوکر رہے گا‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو مرضی دھمکیاں دینی ہیں، ڈرامے کرنے ہیں، جو مرضی کرنا ہے کریں احتساب اس ملک کے اندر ہو کر رہے گا اور طاقت ور کا ہوگا۔
میانوالی میں نمل انسٹیٹیوٹ میں ہسپتال کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کمزور ہمیشہ پکڑا جاتا ہے، طاقت ور بچ جاتا ہے، آج طاقت ور کو قانون کے دائرے میں لارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انسانیت کی بھلائی کرکے انسان کو روحانی خوشی ملتی ہے، جب اس ہسپتال میں مریض آئیں گے وہ آپ کو دعائیں گے تو آپ کو سکون ملے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کبھی امیر آدمی کو یاد نہیں کرتی بلکہ انہیں یاد کرتی ہے جو انسانیت کے لیے کچھ کرجاتے ہیں ، مدر ٹریسا کو دنیا یاد کرتی ہے، گنگا رام ، گلاب دیوی کے نام سے ہسپتال ہیں انہوں نے انسانیت کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر میں جو اسلام پھیلا تو بڑے بڑے صوفی تھے، وہ انسانیت کی خدمت کرتے تھے آج بھی ان کے مزاروں پر عرس پر چلے جائیں لاکھوں لوگ نظر آئیں گے، کتنے بادشاہوں کے مزاروں پر لوگ نظر آتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو انسانوں کے لیے کچھ کرتا ہے اسے دنیا میں عزت ملتی ہے اور دنیا سے جانے کے بعد بھی عزت ملتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا میانوالی میں مفرور بستے تھے یہ علاقہ ایسا تھا جہاں کوئی نہیں آتا تھا، ہم نے میانوالی میں ٹیکنیکل کالج بنانے کا سوچا تھا لیکن یہ خوبصورت جگہ دیکھ کر ہم نے یونیورسٹی بنانے کا سوچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی بنانے کا مسئلہ تھا کہ دیہاتوں میں فیکلٹی نہیں آتی، پہلے نمل میں 11 پی ایچ ڈیز تھے آج یہاں 22 پی ایچ ڈیز آچکے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نمل میں 97 فیصد طلبا کو اسکالر شپ ملی ہیں جن میں سے 80 فیصد اردو میڈیم ہیں، نمل سے گریجویٹ کرنے والے 92 فیصد طلبا کو فوراً نوکریاں مل جاتی تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نمل کو توسیع دینے اور اس علاقے کو سہولیات دینے کے لیے ہسپتال قائم کیا جارہا ہے جس سے نالج سٹی کا وژن آسانی سے پورا ہوسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی پنجاب کے علاقے بہت پیچھے رہ گئے، کوشش ہے میانوالی جیسے پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو آگے لائیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا پیسہ نہیں انیل مسرت کا ہے، حکومت مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال میں پیسہ لگائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کل بہت شور مچا ہوا ہے کبھی ایک پکڑا جاتا ہے تو دوسرا گھبرا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ احتساب کررہے ہیں تو لوگوں کو اس کا کیا فائدہ یہ بہت بڑا پروپیگنڈا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین میں ترقی کی بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ صدر شی جن پنگ نے کرپشن پر 450 وزیروں کو جیل میں ڈالا ہے، ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میرا 30 سال سے سب سے زیادہ رابطہ اوورسیز پاکستانیوں سے رہا ہے، وہ کرپشن کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ملک کا قرضہ 60 سال میں 6 ہزار ارب ہوتا ہے اور 10 سال میں وہ 30 ہزار ارب پر چلا جاتا ہے ایسا کیا کیا ہے کہ 24 ہزار ارب قرضہ چڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 میٹروز جو بنائی گئی ہیں وہ ہر سال 12 ارب کا نقصان کریں گی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ پیسہ جن کی جیبوں میں گیا ہے جب تک ان کا احتساب نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان میں سے جتنے کیسز ہیں ہم نے نہیں کیے، ہم نے صرف اداروں کو یہ کہا ہے کہ جس نے چوری کی ہے، جس نے اقتدار میں رہ کر ملک کو یہاں پہنچایا ہے اس کا احتساب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مرضی دھمکیاں دینی ہیں، ڈرامے کرنے ہیں، باہر کے ملکوں سے بھی سفارشیں بھجوائیں ہیں، جو مرضی کرنا ہے کریں اس ملک کے اندر احتساب ہو کر رہے گا اور طاقت ور کا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ کمزور ہمیشہ پکڑا جاتا ہے، طاقت ور بچ جاتا ہے، آج طاقت ور کو قانون کے دائرے میں لارہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اصل انتقامی کارروائی تو میرے خلاف کی گئی تھی، میرے خلاف 32 ایف آئی آر درج کرائی گئیں، سپریم کورٹ میں مقدمے کیے گئے، لیکن میں لندن نہیں بھاگا، شور نہیں مچایا، میں نے عدالت میں دستاویزات دیں اور اس کے بعد عدالت نے مجھے صادق اور امین کہا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ شور مچارہے ہیں انہوں نے ایک دستاویز نہیں دیں، کبھی قطری خط دیتے ہیں وہ فراڈ نکلا، کبھی کیلیبری فونٹ وہ 2007 میں آئی کانٹریکٹ 2006 میں ہوا ، سارے معاہدے فراڈ تھے۔