ایران نے اپنا ڈرون مار گرانے کا امریکی دعویٰ مسترد کردیا
تہران: ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خلیج فارس کے نزدیک ایرانی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ مسترد کردیا۔
امریکی صدر نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ امریکی بحری جہاز کے لیے خطرہ بننے والے ایرانی ڈرون کو مار گرایا جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں گزشتہ ماہ ایران نے اسی راستے پر ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا تھا جس کے جواب میں امریکی صدر حملہ کرنے کے لیے تیار ہوگئے تھے۔
ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے تمام ڈرونز بحفاظت بیس پر واپس پہنچ چکے ہیں اور امریکی بیڑے کے ساتھ کسی بھی تصادم کی اطلاع کو مسترد کردیا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس نے کہا کہ ’نہ ہی ہمارا کوئی ڈرون آبنائے ہرمز میں لاپتہ ہوا نہ ہی کہیں اور‘۔
خیال رہے کہ آبنائے ہرمز خلیج فارس کا چہرہ ہے جہاں سے دنیا میں خام تیل کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ برآمد کیا جاتا ہے، جہاں کشیدگی نے امریکا اور ایران کے مابین جنگ کے خطرات کو ہوا دے دی تھی۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایرانی ڈرون یو ایس ایس باکسر کے 100 میٹر تک قریب آگیا تھا اور اس نے متعدد مرتبہ انتباہ کو نظر انداز کیا۔
ٹرمپ نے ایران پر ’اشتعال انگیز اور معاندانہ‘ حرکت کا الزام لگایا اور کہا کہ امریکا نے اپنے دفاع میں ردِ عمل دیا۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اقوامِ متحدہ ک اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ہیں اور انہیں ڈرون تباہ ہونے کی کوئی معلومات نہیں‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران خلیج فارس میں تیل کی تنصیبات پر 6 حملے ہوچکے ہیں جس کا الزام امریکا نے ایران پر لگایا جبکہ برطانوی بحریہ اور ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے درمیان بھی اشتعال انگیز مخمصہ ہوچکا ہے۔
ادھر ایران ان حملوں اور برطانیہ کے ساتھ کسی انکاؤنٹر میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔
تاہم امریکی صدر یا پینٹاگون میں سے کسی نے یہ نہیں بتایا کہ یو ایس ایس باکسر نے کس طرح ڈرون کو تباہ کیا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق بحری جہاز نے اسے میزائل سے تباہ کرنے کے بجائے نیچے گرانے کے لیے الیکٹرونک جامنگ کا استعمال کیا۔