امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش
لاہور میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بھارت نے ایک گری ہوئی حرکت کی، پاکستان آرٹیکل 370 ختم کرنے کی بھارتی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نریندر مودی کا یہ فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مخالفت اور بغاوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو ہم اچھے طریقے سے جانتے ہیں، 2002 می بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا، گھروں کے گھر تباہ ہوئے تھے پوری دنیا اس واقعے کو آج بھی تلخ انداز میں یاد کرتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پوری قوم کو ایک آواز کے ساتھ بات کرنی ہے، ہم نے تقسیم کی لکیر کو ختم کرنا ہے اور اتحاد کی بات کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم مشترکہ قوت کے ساتھ کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور دن رات وادی میں کشمیریوں کا خون بہائے جانے پر یک زبان ہو کر مہذب دنیا، سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کررہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو قراردادوں کے تحت حل کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 50 کی دہائی میں اس وقت بھارت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے لوک سبھا میں کشمیریوں کو باقاعدہ خود ارادیت دینے کا کہا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کی قراردادیں منظور ہوئیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تک نہ صرف اس وعدے کی دھجیاں اڑائی گئیں بلکہ اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج عالمی برادری کے امتحان کا وقت ہے، ہمیں پوری دنیا سے یہ توقع ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ جو ظلم و زیادتی ہوئی ہے اور آج مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت چھینی گئی ہے اسے بحال کروانے میں عالمی برادری پاکستان کا ساتھ دے گی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ امید ہےعالمی برادری مساوات،حق خود ارادیت اور آزادی کے اس معیار پر پورا اترے گی جس کا پرچار مہذب دنیا دن رات کرتی ہے، آج ان کے امتحان کا وقت ہے کہ وہ آئیں اور نہتے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہذب دنیا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے، آزادی کے متوالوں، ان کے بچوں، یتیموں، ماؤں اور بیواؤں کے ساتھ کھڑی ہو تاکہ ہم بھی دیکھیں گے کہ یہاں دو نہیں صرف ایک ہی معیار ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ سوال اٹھے گا کہ جن قوتوں کے ذریعے اسرائیل نے فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالا اور غاصبانہ قبضہ کیا وہی قوتیں شاید کشمیر میں بھارت کا ساتھ دے رہی ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ آپ پھر کسی کی زبان کو نہیں روک سکتے، کسی کو دل کی بات کہنے سے روک نہیں سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صدر ٹرمپ کا بھی امتحان ہے، وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورے میں انہوں نے کہا تھا کہ میں ثالثی کے لیے تیار ہوں نریندر مودی نے اس کا اشارہ دیا تھا جس پر بھارتی حکومت نے 2 مرتبہ اس بیان کو مسترد کیا تو کیا امریکی صدر نے جو پیشکش کی تھی یہ ٹرمپ کارڈ تھا یا ٹریپ تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے صدر ٹرمپ کی بات کا سنجیدگی سے اعتبار کیا، یہ ان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے، امتحان کا وقت ہے وہ اس بات کو ثابت کریں کہ انہوں نے کسی ذاتی ایجنڈا کے لیے ثالثی کی پیشکش نہیں کی تھی بلکہ وہ سنجیدہ تھے۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر ثابت کریں کہ افغانستان میں امن قائم کرنے میں پاکستان نے اپنا بھرپورر کردار ادا کیا اور حتی الامکان کوشش کی کہ طالبان کو مذاکرات کے لیے رضامند کیا جائے ورنہ ہم یہ سمجھنےپر قاصر ہوں گے کہ صرف اپنے فوجیوں کے انخلا کے لیے پیشکش کی۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلامی دنیا کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کاسا بلانکا سے لے کر کوالالمپور تک 50 سے زائد ممالک کو کشمیریوں کو ان کا حق دلوانے کے لیے کھڑا ہوگا ورنہ یہ بھی سوالیہ نشان ہوگا کہ وہ فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں دلوا سکے، فلسطین مین جو خون کی ہولی کھیلی گئی آج کشمیر میں بھی وہی سب ہورہا ہے اور پوری دنیا اس سفاکی پر خاموش ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر میں آج نریندر مودی نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے آرٹیکل 370 کو ختم کیا ہے اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ وہ وہاں ہندوؤں کو آباد کرنا چاہتا ہے اور کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ رواں برس فروری کا قصہ ابھی بھی سب کے ذہنوں میں تازہ ہے کہ کس طرح چوری چھپے بھارت کے جہاز وہاں سے اڑے لیکن شاہینوں نے انہیں دبوچ لیا اور جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کیا اور وہ ہمیں اس کا جواب یوں دے رہے کہ 70 سال کشمیریوں کے ساتھ ظلم کیا اور اکثریت کو تبدیل کرنے کے لیے ایسے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو خط لکھا ہے کہ فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے تاکہ پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر پاکستان کی ایک گرجدار آواز جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر مودی کو زعم ہے کہ وہ جنگ سے یہ معاملہ جیت سکتا ہے تو وہ اس کی بہت بڑی بھول ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چین، برطانیہ ، سعودی عرب، ترکی ، متحدہ عرب امارات کے سربراہان سے اپیل ہے کہ اس آڑے وقت میں پاکستان اور کشمیر کے ساتھ کھڑے ہوں، ہمیں امید ہے کہ ان کی مدد سے نریندر مودی اپنا اقدام واپس لینے پر مجبور ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے مفاد کا مسئلہ ہے، کشمیریوں کوپیغام دیتےہیں کہ ان کےجائزحقوق کے لیے پاکستان ہرحدتک جائےگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہے اور قائداعظم کےفرمان پر ہر پاکستانی کٹ مرنے کو تیار ہے۔