تیرے عشق نچایا
تیرے عشق نچایا
تحریر: محمد الطاف گوہر ۔لاہور
زندگی کے پھول نے محبت کی زمین سے جنم لیا اور اسکی مہک بقا (سلامتی )کا پیغام لیکر ہر سو پھیل گئی جبکہ کائنات کا ذرہ ذرہ نہ صرف مامور ہوا بلکہ محو رقص ہو گیا ۔بقا کی لذت سے سرشار لمحوں نے ابد کا رخت سفر باندھا جبکہ آگاہ لمحوں نے قیام کیا اور خوابیدہ لمحے سیل رواں کے تھپیڑوں میں بہتے کسی کائی کی طرح عدم سدھار گئے ۔
سڑک کنارے پراگندہ بال دمکتا چھرا ایک نوجوان محو رقص نظر آیا میں نے اس کے رقص میں عجب محویت دیکھی وہ کسی انجانے سرور میں مگن لوگوں سے بے پرواہ اپنے ہی اندر ڈوبا ہوا جھوم رہا تھا ۔میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کے پوچھا ،دیوانہ لگتا ہے؟تو وہ آنکھیں کھول کر مسکرایا اور بولا اس کائنات میں کون محو رقص نہیں ہے ؟ یہ کہہ کر وہ اپنی تان میں کھو گیا اور میں ششدر کھڑا اسکی بات پہ غور کرتا رہا کہ اس نے مجھے کونسی دینا دیکھا دی ؟
کیا یہ رقص و ارتعاش واقعی ہماری زندگی کی بقا ہے ۔اگر زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے تو چاند زمین کے گرد اور دونوں سورج کے گر د گھوم رہے ہیں ۔جبکہ سورج اور دیگر ستاروں کے جھرمٹ میں محو ارتعاش ہیں ۔اس کائنات کا ذرہ ذرہ محو رقص ہے ؟ جبکہ ریاضی اور طبعیات کے قوانین تو قوانین حرکت ہیں ۔ایٹم کے اندر الیکٹران نیوکلیئس کے گرد اور ان سب کو محبت کی طاقت نے باند ھ رکھا ہے ۔
تمام قوتیں , اجسام , توانائیاں جبکہ زندگی خود بھی ارتعاشی عمل کی سرگرمی اور فعالیت ہے جو کہ قوانین قدرت کے عین مطابق ہے ۔یہ ارتعاش عمل اپنے بنیادی اور انتہائی درجہ پر سیاروں ،ستاروں ،نظام شمسی ، برقی ، آسمانی و علوی، حرارتی ، صوتی اور رنگ کی دنیا میں جاری و ساری ہے جبکہ ذہن بھی اس ارتعاشی عمل سے خارج ا ز امکان نہیں جسکے باعث انسانی زندگی کا جذبات جاذب و طلسمی ،تصوراتی پہلو حتکہ قسمت کا عمل وقوع پذیر ہوتا ہے ۔
پھولوں میں خوشبو ،پھلوں میں رس، موسم میں انگڑائی، ہواؤں کی اٹھکھیلیاں ،زمین میں جاری چشمے اور سبزہ ،آسمانوں پہ بادل اور چہروں پہ انجان مسرت محبت کی مرہون منت ہے۔ معاملات زندگی میں محبت کا جذبہ انسانیت کیلئے سب سے عظیم تحفہ ہے کیونکہ اس کے باعث تمام دراڑیں اور خلا پر ہو جاتے ہیں جبکہ خیر و شر کی جنگ جو کہ ازل سے ابد کی طرف گامزن ہے، ا س میں بھی اعتدال واقع ہوتا ہے ۔
محبت کا نمو انسان میں ابتدا سے پروان چڑھنے تک زندگی کے سنگ سنگ چلتا ہے جبکہ انسان کبھی اسکے قریب رہتا ہے اور کبھی دور مگر جب کوئی انسان جذبہء محبت کی لذت سرشار رہتا ہے تو یہی اسکی زندگی کا موسم بہار ہے۔ یہ سماں بھی کتنا دلربا ہے کہ لمحات زندگی مسرتوں سے لبریز ہوجاتے ہیں اور لذت کا چشمہ قلب سے جاری ہو جاتا ہے جسکا ادراک صرف اور صرف اس تجربہ سے گزرنے والوں کو ہو سکتا ہے ۔ہر آواز موسیقی کی طرح پرد ہ سماعت پر وارد ہوتی ہے،زندگی اٹھکھیلیاں کرتی نظر آتی ہے ،خوشبو کی طرح فضاؤں میں بکھر جانے کو جی چاہتا ہے ۔ ممکنات کے دروازے کھلے نظر آتے ہیں جبکہ قاہ او ر آہ میں بھی لذت سے معمور ہوتے ہیں ۔
جس من میں محبت کا پھول کھلتا ہے اسکو ہر طر ف سے محسور کن نظارہء محبوب ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ خوابوں و خیالوں میں بسنے والا تصور کبھی فضاؤں میں نظر آتا ہے اور پھر کبھی اس کے تصور سے لذت بند جاتی ہے ۔ ہر لمحہ ایک تصور سے خیالات منسلک ہو جاتے ہیں جبکہ اس تجربہ زندگی کا بھی عجب سماں ہے ، وصل ہو کہ فراق دونوں میں لذت آتی ہے ۔انسان اپنی ذات کے اندر کئی نئے رابطے کی دریافت کر تا ہے ۔ تلازمہ ء خیال کا عمل وقوع پذیر ہوتا اور شخصیت نکھر آتی ہے جبکہ محبت کے سارے رنگ اس کے چہرے سے عیاں ہوتے ہیں جو اسے لذت لاثانی سے سرشار کر رہے ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات محبت اپنا سفر عادت میں بدل دیتی ہے اور پروان چڑھتے ہی مجازی سے حقیقی کے طرف لوٹ آتی ہے۔ یہی وہ منزل ہے جہاں لذت بیکراں کا وصل حاصل ہوتا ہے ۔