روس نے حملہ کردیا ہے، یوکرائن
اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے روس سے فوجی کارروائی فوراً روک دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن پوٹن نے کہا کہ یوکرائن سے لاحق خطرات کے مدنظر فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا اور اس میں مداخلت کے سنگین نتائج ہوں گے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کے روز ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ مشرقی یوکرائن میں شہریوں کے تحفظ کے لیے حملہ ضروری تھا۔ انہوں نے کہا،”روس یوکرائن سے لاحق خطرات کو برداشت نہیں کرسکتا۔”
انہوں نے کہا کہ روس یوکرائن پر قبضہ کرنا نہیں چاہتا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو "اس کے ایسے سنگین مضمرات ہوں گے جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے۔”
روسی صدر نے یوکرائنی فوج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فوراً ہتھیار پھینک دے اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائے۔ پوٹن نے دعوی کیا کہ فوجی کارروائی کا مقصد سویلین کی حفاظت کرنا اوریوکرائن کو’ اسلحہ سے پاک خطہ’ بنانا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق جس وقت صدر پوٹن ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کر رہے تھے اس وقت یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں متعدد دھماکے سنے گئے۔ دیگر علاقوں میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
امریکا جوابی اقدامات کرے گا، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرقی یوکرائن پر فوجی کارروائی کی مذمت کی۔ انہوں نے اسے ‘بلااشتعال اور بلا جواز’ قرار دیا۔
بائیڈن کا کہنا تھا،” صدر پوٹن نے پہلے سے منصوبہ بندی کرکے جنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی المیہ جنم لے گا۔” انہوں نے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کی ذمہ داری صرف روس پر عائد کی جائے گی اور امریکا کے اتحادی ماسکو کے اقدامات کا متحد ہوکر فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے۔
صدر بائیڈن آج قوم سے خطاب کریں گے اور یہ بتائیں گے روس کو کن مضمرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یوکرائن کی صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور جی۔7ممالک کے رہنماوں کے ساتھ بھی بات کریں گے۔
سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
یوکرائن میں روس کی فوجی کارروائی کے مدنظر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہورہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے صدر پوٹن سے یوکرائن میں فوجی کارروائی فوراً روک دینے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے خدشات تو تھے اور افواہیں گشت کررہی تھیں کہ کوئی فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر اس طرح کی کسی کارروائی کی ضرورت تھی تب بھی میں اپنے دل کی گہرائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ”صدر پوٹن اپنی فوج کو یوکرائن پر حملہ کرنے سے روک دیں اور امن کو ایک موقع دیں، پہلے ہی کئی لوگ مرچکے ہیں۔”
سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس یوکرائن کی درخواست پر بلایا گیا ہے، تین روز کے دوران سلامتی کونسل کا یہ دوسرا ہنگامی اجلاس ہوگا۔
سلامتی کونسل میں امریکی سفیر نے روس کی طرف سے یوکرائن پر”مکمل جنگ” کا خدشہ ظاہر کیا۔ جبکہ روسی سفیر نے روس کی کارروائی کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت درست قرار دیا۔
سلامتی کونسل کی میٹنگ میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کیے جانے کی بھی توقع ہے تاہم روس اسے ویٹو کردے گا۔
یوکرائن میں کیا حالات ہیں؟
یوکرائن کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ روس نے” مکمل جنگ "شروع کردی ہے۔ اس دوران یوکرائن نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں۔ ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ جبکہ ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ملک میں مارشل لا نافذ کیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں یوکرائن کے صدر ولادومیر زیلینسکی نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں جذباتی انداز میں روسی شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کو مسترد کردیں کیونکہ ان کے سامنے یوکرائن کے متعلق جھوٹ بولا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے عوام اور حکومت امن چاہتے ہیں۔ روسی حملے کے نتیجے میں ہزاروں جانوں کا اتلاف ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ یوکرائن کی سرحد پر اس وقت دو لاکھ روسی فوجیں موجود ہیں۔
زیلینسکی نے کہا،” اگر انہوں (روس) نے ہمارے ملک، آزادی، زندگیاں اور بچوں کو چھیننے کی کوشش کی تو ہم اپنا دفاع کریں گے۔ آپ ہمارے چہرے دیکھیں گے، ہماری پیٹھ نہیں۔”
دریں اثنا جرمن وزیرخارجہ انالینا بیئربوک نے بتایا کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف’پہلے قدم کے طورپر’ پابندیوں کی منظوری دے دی ہے لیکن مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
نیٹو نے بھی روسی حملے کی مذمت کی اور اس سے پیدا صورت حال پر غور کرنے کے لیے رکن ملکوں کی میٹنگ طلب کی ہے۔
ج ا/ ب ج (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
بشکریہ : ڈی ڈبلیو