URDUSKY || NETWORK

پاکستان

166

پاکستانPakistan

۔

 

اسلامی جمہوریۂ پاکستان
پاکستان کا پرچم پاکستان کا قومی نشان
پرچم قومی نشان
شعار: ایمان، اتحاد، تنظیم
ترانہ: قومی ترانہ
پاکستان کا محل وقوع
دارالحکومت اسلام آباد

عظیم ترین شہر کراچی
دفتری زبان(یں) اردو، انگریزی
نظامِ حکومت

صدر
وزیرِ اعظم
وفاقی اسلامی جمہوریہ (نیم صدارتی نظام)
آصف علی زرداری
سید یوسف رضا گیلانی
آزادی
بنو امیہ و بنو عباس
سلطنت غزنویہ
سلطنت غوریہ
سلطنت دہلی
سلطنت مغلیہ
درانی سلطنت
– اعلان آزادی
– جمہوریہ
برطانیہ سے
711ء تا 962ء
962ء تا 1187ء
1187ء تا 1206ء
1210ء تا 1526ء
1526ء تا 1707ء
1747ء تا 1823ء
14 اگست 1947
23 مارچ 1956
رقبہ
– کل- پانی (%)
880254  مربع کلومیٹر (36)
339868 مربع میل
3.1
آبادی
– تخمینہ:2008ء
1998 مردم شماری
کثافتِ آبادی
162,635,500 (6)
132352279
198 فی مربع کلومیٹر(57)
513 فی مربع میل
خام ملکی پیداوار
(م۔ق۔خ۔)

– مجموعی
– فی کس
تخمینہ: 2007ء446.1 ارب بین الاقوامی ڈالر (26 واں)
2600 بین الاقوامی ڈالر (133 واں)
انسانی ترقیاتی اشاریہ
(تخمینہ: 2007ء)
0.551
(136) – متوسط
سکہ رائج الوقت پاکستانی روپیہ (PKR)
منطقۂ وقت
– عمومی
۔ موسمِ گرما (د۔ب۔و)
پاکستان کا معیاری وقت
(یو۔ٹی۔سی۔ 5)
غیر مستعمل (یو۔ٹی۔سی۔ 5)
ملکی اسمِ ساحہ
(انٹرنیٹ)
.pk
رمزِ بعید تکلم
(کالنگ کوڈ)
+92

اسلامی جمہوریۂ پاکستان جنوبی ايشياء ميں واقع ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران اور جنوب ميں بحيرہ عرب واقع ہيں۔ پاکستان کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ اور يہ نام چودھری رحمت علی نے 1933ء کو تجويز کيا تھا۔

تاريخ

711 میں اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں محمد بن قاسم برصغیر (موجودہ پاکستان و ہندوستان) کے خاصے حصے کو فتح کرتا ہے اور یوں برصغیر (موجودہ پاکستان) دنیا کی سب سے بڑی عرب ریاست کا ایک حصہ بن جاتا ہے جس کا دارالحکومت دمشق، زبان عربی اور مذہب اسلام تھا۔ یہ علاقہ سیاسی، مذہبی اور ثقافتی طور پر عرب دنیا سے جڑ جاتا ہے۔ اس واقعہ نے برصغیر اور جنوبی ایشیاء کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

سن 1947 سے پہلے بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش برطانوی کالونی تھے اور برصغیر کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ہندوستان کی آزادی (انگریزوں سے) کی تحریک کے دوران ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کیا۔ "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ” اس تحریک کا مقبول عام نعرہ تھا۔ اس مطالبے کے تحت تحریک پاکستان وجود میں آئی۔ اس تحریک کی قیادت محمد علی جناح نے کی۔ 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا۔ تقسیم برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں نے کچھ ایسے سقم چھوڑے جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1948اور 1965 میں کشمیر کے مسئلہ پر دو جنگوں کا سبب بن گئے۔ اس کے علاوہ چونکہ پاکستانی پنجاب میں بہنے والے تمام دریا انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر سے ہوکر آتے تھے لہذا پاکستان کو 1960 میں انڈیا کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کرنا پڑا جس کے تحت پاکستان کومشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی سے دستبردار ہونا پڑا۔ جبکہ دریائے سندہ، چناب اور جہلم پر پاکستان کا حق تسلیم کر لیا گیا۔

1947 سے لے کر 1948 تک پاکستان کو بڑی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت نے پاکستان کے حصہ میں آنے والی رقم پاکستان کو ادا نہ کی۔ اس کے علاوہ صنعتی ڈھانچے کے نام پر پاکستان کے حصے میں گنتی کے چند کارخانے آئے اور مزید برآں کئی اندرونی و بیرونی مشکلات نے بھی پاکستان کو گھیرے رکھا۔ 1948ء میں جناح صاحب کی اچانک وفات ہو گئیی۔ ان کے بعد حکومت لیاقت علی خان کے ہاتھ میں آئی۔ 1951 میں لیاقت علی خان کو شہید کر دیا گیا۔ 1951ء سے 1958ء تک کئی حکومتیں آئییں اور ختم ہو گئییں۔ 1956ء میں پاکستان میں پہلا آئیین نافذ ہوا۔ اس کے با وجود سیاسی بحران کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1958ء میں پاکستان میں مارشل لاء لگ گیا۔

پاکستان میں موجود تمام بڑے آبی ڈیم جنرل ایوب کے دور آمریت میں بنائیے گئیے۔ ایوب دور میں پاکستان میں ترقی تو ہوئی لیکن مشرقی پاکستان دور ہوتا گیا۔ 1963 میں پاکستان کے دوسرے آئیین کا نفاذ ہوا۔ مگر مشرقی پاکستان کے حالات آہستہ آہستہ بگڑتے گئے۔ ایوب خان عوامی احتجاج کی وجہ سے حکومت سے علیحدہ تو ہو گئے لیکن جاتے جاتے انہوں نے حکومت اپنے فوجی پیش رو جنرل ہحیٰی خان کے حوالے کر دی جو کہ اس کے بالکل بھی اہل نہ تھے۔ 1971 کے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان سے عوامی لیگ کی واضح کامیابی کے باوجود فوجی حکمران یحیٰی خان نے اقتدار کی منتقلی کی بجائیے مشرقی پاکستان میں فوجی اپریشن کو ترجیح دی۔ ہندوستان نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علیحدگی پسندوں کو بھرپور مالی اور عسکری مدد فراہم کی جس کے نتیجے میں آخرکار دسمبر 1971ء میں سقوط ڈھاکہ ہوگیا اور مشرقی پاکستان ایک علیحدہ ملک بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

1972 سے لے کر 1977 تک پاکستان میں پی پی پی کی حکومت تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر اور بعد ازاں وزیر اعظم رہے۔ اس دور میں وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے آئین پاکستان مرتب اور نافذ العمل کیا گیا۔ اس دور میں سوشلسٹ اور پین اسلامک عنصر بڑھا۔ اس دور میں پاکستان میں صنعتوں اور اداروں کو قومیا لیا گیا۔ اس دور کے آخر میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی اور اس کے نتیجے میں 1977 میں دوبارہ مارشل لاء لگ گیا۔

اگلا دور 1977 تا 1988 مارشل لاء کا تھا۔ اس دور میں پاکستان کے حکمران جنرل ضیا الحق تھے۔ افغانستان میں جنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت امداد ملی۔ اسی دور میں 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات ہوئے اور جونیجو حکومت بنی جسے 1988 میں ضیاء الحق نے برطرف کر دیا- 1988ء میں صدر مملکت کا طیارہ گر گیا اور ضیاء الحق کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اعلٰی عسکری قیادت کی اکثریت زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ پاکستان میں پھر سے جمہوریت کا آغاز ہو گیا۔

اس کے بعد 1988 میں انتخابات ہوئے اور بينظير بھٹو کی قیادت میں پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ کچھ عرصہ بعد صدر غلام اسحاق خان نے حکومت کو برطرف کر دیا۔ 1990 میں نواز شریف کی قیادت میں آئی جے آئی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ 1993 میں یہ حکومت بھی برطرف ہو گئی۔

اس کے بعد پاکستان کے نئے صدر فاروق لغاری تھے۔ اگلے انتخابات 1993 میں ہوئے اور ان میں دوبارہ پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ صدر فاروق احمد لغاری کے حکم پر یہ حکومت بھی بر طرف ہو گئی۔ 1997 میں انتخابات کے بعد دوبارہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ اس حکومت کے آخری وقت میں سیاسی اور فوجی حلقوں میں کشیدگی بڑھ گئی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1999 میں دوبارہ فوجی حکومت آ گئی۔ صدر مملکت پرويز مشرف بنے اور 2001 میں ہونے والے انتخابات کے بعد وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی بنے۔

2004میں وقت کے جنرل مشرف نے شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنانے کا فيصله کیا . مختصر عرصہ کے لیے چوہدرى شجاعت حسين نے وزیراعظم کی ذمہ داریاں سرانجام دیں اور شوکت عزیز کے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو گئے۔ شوکت عزیز صاحب قومی اسمبلی کی مدت 15 نومبر 2007ء کو ختم ہونے کے بعد مستعفی ہو گئے۔ 16 نومبر 2007ء کو سینٹ کے چیرمین جناب میاں محمد سومرو نے عبوری وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ فروری 2008ء میں الیکشن کے بعد پی پی پی پی نے جناب یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم نامزد کیا جنہوں نے مسلم لیگ (ن)، اے این پی کی حمایت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔

سياست

پاکستان ايک وفاقی جمہوريہ ہے۔

علاقائی تقسیم

پاکستان کا نقشہ

پاکستان ميں 4 صوبے، 2 وفاقی علاقے اور پاکستانی کشمير کے 2 حصے ہيں۔ حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کے پانچویں صوبے کی حیثیت دے دی ہے۔

صوبہ جات

وفاقی علاقے

پاکستانی کشمير

جغرافيہ

پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔

پاکستان کے مشرقی علاقے میدانی ہیں جبکہ مغربی اور شمالی علاقے پہاڑی ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دریا دریائے سندھ ہے۔ یہ دریا پاکستان کے شمال سے شروع ہوتا ہے اور صوبے خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ سے گزر کر سمندر میں گرتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے مشرقی علاقے، صوبہ سندھ کے وسطی علاقے اور پنجاب کے شمالی، وسطی اور وسطی جنوبی علاقے میدانی ہیں۔ یہ علاقے نہری ہیں اور زیر کاشت ہیں۔ صوبہ سندھ کے مشرقی اور صوبہ پنجاب کے جنوب مشرقی علاقے صحرائی ہیں۔ زیادہ تر بلوچستان پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے لیکن سبی کا علاقہ میدانی اور صحرائی ہے۔ سرحد کے مغربی علاقوں میں نیچے پہاڑ ہیں جبکہ شمالی سرحد اور شمالی علاقہ جات میں دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔

معيشت

پاکستان دوسری دنيا کا ايک ترفی پزير ملک ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات ميں فوج كى بيجا مداخلت، کثیر اراضی پر قابض افراد (وڈیرے ، جاگیردار اور چوہدری وغیرہ) کی عام انسان کو تعلیم سے محروم رکھنے کی نفسیاتی اور خود غرضانہ فطرت (تاکہ بیگار اور سستے پڑاؤ (labor camp) قائم رکھے جاسکیں)، اعلٰی عہدوں پر فائز افراد کا اپنے مفاد میں بنایا ہوا دوغلا تعلیمی نظام (تاکہ کثیر اراضی پر قابض افراد کو خوش رکھا جاسکے اور ساتھ ساتھ اپنی اولاد کی [عموماً انگریزی اور/ یا ولایت میں تعلیم کے بعد] اجارہ داری کيليے راہ کو کھلا رکھا جاسکے)، مذہبی علماؤں کا کم نظر اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کا رویہ اور بيرونی کشيدگی کی وجہ سے ملک کی معيشت زيادہ ترقی نہيں کر سکی۔ پہلے پاکستان کی معيشت کا زيادہ انحصار زراعت پر تھا۔ مگر اب پاکستان کی معيشت (جو کہ کافی کمزور سمجھی جاتی ہے) نے گیارہ ستمبر کے امریکی تجارتی مرکز پر حملے، عالمی معاشی پستی، افغانستان جنگ، پانک کی کمی اور بھارت کے ساتھ شديد کشيدگی کے با وجود کچھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کيا [حوالہ درکار]۔ ابھی پاکستان کی معيشت مستحکم ہے اور تيزی سے بڑھنا شروع ہو گئی ہے [حوالہ درکار]۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کے کے ايس سی انڈکس گزستہ دو سالوں سے دنيا بھر ميں سب سے بہترين کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے [حوالہ درکار]۔

اعداد و شمار

پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنيا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آبادی بہت تيزی سے بڑھ رہی ہے۔

پاکستان کے 96.7 فيصد شہری مسلمان ہيں جن ميں سے تقريباً 20 فيصد اہل تشیع 77 فيصد اہل سنت اور تقریباً 3 فيصد ديگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہيں۔ تقريباً ايكـ فيصد پاکستانی ہندو اور اتنے ہی پاکستانی عیسائی ہيں۔ ان کے علاوہ کراچی ميں پارسی، پنجاب و‌سرحد ميں سکھ اور شمالی علاقوں ميں قبائلی مذاہب کے پيرو کار بھی موجود ہيں۔

پاکستان کی قومی زبان اردو ہے۔ ليکن زيادہ تر دفتری کام انگريزی ميں کیے جاتے ہيں۔ پاکستان کے خواص بھی بنيادی طور پر انگريزی کا استعمال کرتے ہيں۔ پاکستان ميں تمام تر اعلیٰ تعليم بھی انگريزی ميں ہی دی جاتی ہے۔ با وجود اس کے اردو پاکستان کی عوامی و قومی زبان ہے۔ اردو کے علاوہ پاکستان ميں کئ اور زبانيں بولی جاتی ہيں، ان ميں پنجابی، سرائکی، سندھی، گجراتی، بلوچی، براہوی، پشتو اور ہندکو زبانیں قابلِ ذکر ہيں۔

پاکستان ميں مختلف قوموں سے تعلّق رکھنے والے لوگ آباد ہيں، ان ميں زيادہ نماياں پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچی اور مہاجر ہيں۔ ليکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کے درميان فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔

شہر بلحاظ آبادی (تخمینہ 2010ء)[1]
درجہ شہر صوبہ آبادی درجہ شہر صوبہ آبادی

Karachi downtown.jpg
کراچی, سندھ
Minar-e-Pakistan.jpg
لاہور, پنجاب

1 کراچی سندھ 13,205,339 11 سرگودھا پنجاب 3,153,403
2 لاہور پنجاب 7,129,609 12 بہاولپور پنجاب 543,929
3 فیصل آباد پنجاب 2,880,675 13 سیالکوٹ پنجاب 510,863
4 راولپنڈی پنجاب 1,991,656 14 سکھر سندھ 493,438
5 ملتان پنجاب 1,606,481 15 لاڑکانہ سندھ 456,544
6 حیدرآباد سندھ 1,578,367 16 شیخوپورہ پنجاب 426,980
7 گوجرانوالہ پنجاب 1,569,090 17 جھنگ پنجاب 372,645
8 پشاور خیبر پختونخوا 1,439,205 19 رحیم یار خان پنجاب 353,112
9 کوئٹہ بلوچستان 896,090 18 مردان خیبر پختونخوا 352,135
10 اسلام آباد وفاقی دارالحکومت 689,249 20 گجرات پنجاب 336,727

تہذیب

پاکستان کی بہت قديم اور رنگارنگ تہذيب ہے۔ پاکستان کا علاقہ ماضی ميں دراوڑ، آريا، ہن، ايرانی، يونانی، عرب، ترک اور منگول لوگوں کی رياستوں ميں شامل رہا ہے۔ ان تمام تہذيبون نے پاکستان کی موجودہ تہذيب پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف صوبوں ميں لباس، کھانے، زبان اور تمدن کا فرق پايا جاتا ہے۔ اس ميں اس علاقوں کی تاريخی عليحدگی کے ساتھ ساتھ موسم اور آب و ہوا کا بھی بہت اثر ہے۔ ليکن ايک اسلامی تہذيب کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس ميں کافی تہذيبی ہم آہنگی بھی موجود ہے۔

پاکستان ميں بہت مختلف قسم کی موسيقی ملتی ہے۔ کلاسيکی موسيقی، نيم کلاسيکی موسيقی، لوک موسيقی اور اس کے ساتھ ساتھ جديد پاپولر ميوزک سب ہی کے پاکستان ميں بلند پايہ موسيقار موجود ہيں۔ پاکستان دنيا بھر ميں قوالی کا مرکز ہے۔

پاکستانی تہذيب ميں مغربی عناصر بڑھتے جا رہے ہيں۔ يہ امراء اور روساء ميں اور بڑے شہروں ميں زيادہ نماياں ہے کيونکہ مغربی اشياء، ميڈيا اور تہذيب تک ان کی زيادہ رسائ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ايک بڑھتی ہوئی تحريک ہے جو کہ مغربی اثرات کو کم ديکھنا چاہتی ہے۔ کچھ جکہوں ميں اس تحريک کا زيادہ جھکا‏ؤ اسلام اور کچھ ميں روايات کی طرف ہے۔

پاکستانيوں کی بڑی تعداد امريکہ، برطانيہ، آسٹريليا، کنيڈا اور مشرق وسطی ميں مقيم ہے- ان بيرون ملک پاکستانيوں کا پاکستان پر اور پاکستان کی بين الاقوامی تصوير پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ ان لوگوں نے ماضی ميں پاکستان ميں بہپ سرمايہ کاری بھی کی ہے۔

پاکستان کا سب سے پسندينہ کھيل کرکٹ ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹيم دنيا کی اچھی ٹيموں ميں شمار ہوتی ہے۔ کرکٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان ميں ہاکی بھی بہت شوق سے کھيلی جاتی ہے۔ ہاکی جو كہ پاكستان كا قومى كھيل بھى ہےـ چوگان (پولو) پاکستان کے شمالی علاقہ جات كے لوگوں كا كھيل ہے اور اس كھيل كى پيدايش بھى يہيں ہوئى اور آج تک ان علاقوں ميں بہت شوق سے کھيلی جاتی ہے۔

صحت عامہ

دیگر انسانی بنیادی ضروریات کی ناپیدی اور انحطاط کے ساتھ ساتھ صحت عامہ کا شعبہ بھی پاکستان میں انتہائی تنزل کا شکار ہے۔ جہاں دنیا ڈی این اے ویکسین اور وراثی معالجات کی جانب سفر کر رہی ہے وہاں پاکستان میں بڑے ہی نہیں بچے تک ناقص غذا اور صفائی ستھرائی کی عدم دستیابی و غلاظت سے جنم لینے والے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اچھا اور مناسب علاج صرف اعلٰی طبقے اور پیسے والے امیر افراد کے ليے مخصوص ہے جبکہ غریب سرکاری شفاخانوں میں طبیبوں اور ممرضات ہی کی نہیں چپراسیوں اور بھنگیوں تک کی باتیں اور دھتکار سے گذر دوا حاصل کر پاتے ہیں۔ سرکاری شفاخانے دنیا بھر کی تہذیب یافتہ اقوام میں اپنا ایک معیار رکھتے ہیں مگر پاکستان میں انکی حالت ایسی ہے کہ جسے دیکھنے کے بعد اس قوم کی تہذیبی اقدار کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔

تعطيلات

تعطيل نام وجہ
12 ربیع الاول جشن عید میلاد النبی ولادت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
9 اور 10 محرم یوم عاشورہ حضرت حسین بن علی کی شہادت کا دن
10 ذوالحجۃ عيد الاضحى حضرت ابراہيم علیہ السلام کی قربانی کی ياد ميں
1 شوال عيد الفطر رمضان کے اختتام پر اللہ كى نعمتوں كى شكرگزارى كا دن
1 مئی يوم مزدور مزدوروں کا عالمی دن
14 اگست يوم آزادی اس دن 1947ء میں پاکستان وجود میں آیا ہوا
25 دسمبر ولادت قائد قائد اعظم کی ولادت کا دن
23 مارچ يوم پاکستان 1940میں اس روز منٹو پارک (موجودہ اقبال پارک) میں قراردادِ پاکستان منظور ہوئی

قومی چیزیں

پاکستان کے قومی نشانات
جھنڈا ہلالی پرچم
نغمہ "پاک سر زمین"
گیت ("دل دل پاکستان")
جانور مارخور
پرندہ چکور
پھول یاسمین
درخت دیودار’
پھل آم
کھیل ہاکی
کیلنڈر عیسوی
گہرا سبز رنگ جس پر ہلال اور پانچ کونوں والا ستارہ بنا ہوا ہے۔ جھنڈے میں شامل سبز رنگ مسلمانوں کی، سفید رنگ کی بٹی پاکستان میں آباد مختلف مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ قومی پرچم گیارہ اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی نے دی تھی۔ اس پرچم کو لیاقت علی خان نے دستور ساز اسمبلی میں پیش کیا۔
  • قومی لباس – شلوار قمیض، جناح کیپ، شیروانی (سردیوں میں)
  • قومی پرندہ – پاکستان کا قومی پرندہ چکور ہے۔
  • قومی مشروبگنے کا رس
  • قومی نعرہ – پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا للہ
یہ نعرہ مشہور شاعر اصغر سودائی نے 1944ء میں لگایا جو تحریک پاکستان کے دوران بہت جلد زبان زدوعام ہو گیا۔ ان کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔

ریاستی نشان

پاکستان کا ریاستی نشان

ریاستی نشان درج ذیل نشانات پر مشتمل ہے۔

چاند اور ستارہ جو کہ روایتی طور پر اسلام سے ریاست کی عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ چوکور شیلڈ جس میں ملک کی چار اہم صنعتوں کی علامت کندہ ہے۔ شیلڈ کے ارد گرد پھول اور پتیاں بنی ہوئی ہیں جو وطن عزیز کے بھر پور ثقافتی ماحول کی عکاسی کرتی ہیں۔ علامت کے چاروں طرف بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا قول۔۔۔ اتحاد، ایمان، نظم تحریر ہے۔

زبانیں

زبان بیان
اردو قومی زبان
انگریزی سرکاری زبان
پنجابی 45٪
سندھی 15٪
سرائیکی (پنجابی سے ملتی جلتی) 10٪
اردو
پشتو 12٪
بلوچی
ہندکو، کھوار، براہوی، برشاشکی، چترالی اور دیگر زبانیں

اہم شہر

مکمل مضمون کے لیے پاکستان کے شہر
شہر بلحاظ آبادی (تخمینہ 2010ء)[1]
درجہ شہر صوبہ آبادی درجہ شہر صوبہ آبادی

Karachi downtown.jpg
کراچی, سندھ
Minar-e-Pakistan.jpg
لاہور, پنجاب

1 کراچی سندھ 13,205,339 11 سرگودھا پنجاب 3,153,403
2 لاہور پنجاب 7,129,609 12 بہاولپور پنجاب 543,929
3 فیصل آباد پنجاب 2,880,675 13 سیالکوٹ پنجاب 510,863
4 راولپنڈی پنجاب 1,991,656 14 سکھر سندھ 493,438
5 ملتان پنجاب 1,606,481 15 لاڑکانہ سندھ 456,544
6 حیدرآباد سندھ 1,578,367 16 شیخوپورہ پنجاب 426,980
7 گوجرانوالہ پنجاب 1,569,090 17 جھنگ پنجاب 372,645
8 پشاور خیبر پختونخوا 1,439,205 19 رحیم یار خان پنجاب 353,112
9 کوئٹہ بلوچستان 896,090 18 مردان خیبر پختونخوا 352,135
10 اسلام آباد وفاقی دارالحکومت 689,249 20 گجرات پنجاب 336,727

کراچی، لاہور، سا ہیوال، فیصل آباد، ملتان، حیدر آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، بہاولپور، سرگودھا، جھنگ، سکھر، ڈیرہ غازی خان، جہلم, سیالکوٹ، گجرات، گوادر، چترال، سوات، مری، شیخوپورہ، گوجرانوالہ،چترال وغیرہ

مزید دیکھیے