کانز: پاکستانی فلمیں تو ہیں فلمساز نہیں
فرانس کے شہر کانز میں جاری چونسٹھویں فلمی میلے میں اگرچہ تین پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں لیکن ان تینوں کے فلمساز پاکستان اور اپنی فلموں کی نمائندگی کے لیے کانز نہیں پہنچ سکے ہیں۔
کانز فلمی میلہ آج کل زور و شور سے جاری ہے اور نہ صرف یہاں گیارہ دن کے لیے تجارتی، غیر تجارتی اور دستاویزی فلموں کا ایک جشن منایا جاتا ہے بلکہ یہ دنیا بھر کے فلمی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے رابطوں اور ملاقاتوں کا پلیٹ فارم بھی ہے۔
اسی لیے کانز فلم فیسٹیول کو سال کا سب سےاہم ترین فلمی میلہ مانا جاتا ہے۔
جہاں ایک طرف بالی وڈ کے ستاروں ایشوریا رائے اور سیف خان نے کانز کے ریڈ کارپٹ کو زینت بخشی، وہیں اس میلے میں بھارتی ہدایتکار شیکھر کپور کی دستاویزی فلم ’بالی وڈ، دا گریٹسٹ لوو سٹوری ایور ٹولڈ‘ یعنی ’بالی وڈ، عظیم ترین رومانوی داستان ‘ کی ہر طرف سے تعریف ہو رہی ہے۔
دوسری جانب، تین پاکستانی ہدایت کاروں نے بھی اس فیسٹیول سے امیدیں وابستہ کی ہیں۔ ان میں سے ایک ، آمنہ کیشجی ہیں جن کی مختصر دورانیے کی فلم ‘لیپ آف فیتھ‘ چار مغربی مسیحیوں کے بارے میں ہیں جنہوں نے اپنے معاشروں اور خاندانوں سے مخالفت کے باوجود اسلام قبول کیا۔
ابوظہبی فلم کمیشن کے تعاون سے بنی اس فلم کو گذشتہ سال، ابوظہبی فلمی میلے میں مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایسے موضوع پر مبنی فلم کو مغربی ناظرین کیا ردِ عمل ظاہر کریں گے ۔
آمنہ کیشجی کا کہنا ہے کہ ’میں خود تو وہاں نہیں جا سکی، لیکن میرے خیال میں اس موضوع کے بارے میں تجسس تو وہاں پایا جاتا ہے۔ جو مجھے مختلف ویب سائٹس پر تبصروں سے اندازہ ہوا ہے کہ لوگ ایک بار تو ضرور دیکھنے جائیں گے، کہ ان چار افراد نے اپنے مذہب کو چھوڑ کر ایسے مذہب کو کیوں قبول کیا جس سے مغرب میں تنازعے وابستہ ہیں‘۔
BBC urdu