”قوم“ کو مبارک ہو!
ہم بہت خوش ہو گئے جب 10 روپے والے ایک اردو اخبار میں ” ایک اچھی خبر“ پڑھنے کو ملی اور سعادت حسن منٹو کے افسانے ”نیا آئین“ کے فیکے کوچوان کی طرح خوش ہونے لگے کہ اب ہمارے ارد گرد بھی دودھ اور شہد (شہید نہیں) کی نہریں بہی کریں گئیں،خاکروب صبح سویرے ہمارے غریب خانے سمیت تمام محلہ داروں کے گھروں کے سامنے سے صفائی کرے گا ،دودھ والا خالص دودھ دے گا ،سبزی والا سستی اور معیاری کے ساتھ ساتھ صرف اور صرف پاکستانی سبزی بیچے گا ،ڈاکیہ آج کی ڈاک آج ہی دے گا ،بجلی والے بل کے ساتھ بجلی بھی باقاعدگی سے بھیجیں گے،سوئی گیس،پانی اور ٹیلی فون والے بھی قبلہ درست کر لیں گے ،کمرشل مارکیٹ کے دکاندار بھی مناسب شرح پر اشیاءبیچیں گے ،ہمارے بچے معیاری سرکاری درس گاہوں میں ریاست کے خرچے پر تعلیم حاصل کریں گے اور ہماری والدہ کو بھی بزرگ شہری ہونے کے ناطے خصوصی سہولیات ملیں گی ،ہمارے دفتر میں افسر شاہی کی بجائے ایمان داری اور میرٹ کا راج ہو گا۔پولیس والوں کی مجرموں پر دہشت ہو گی اور فضائی آلودگی ،ذخیرہ اندوزی ،اقربا پروری اور مہنگائی نام تک کی نہ ہو گی ،جبکہ حکمران،حکمران نہیں صحیح معنوں عوام کے خادم ہوں گے وہ اپنی گاڑی پر بغیر کسی سکواڈ کے سفر کریں گے خود ہی ڈرائیو کریں گے اور خود ہی پنکچر والے سے ٹائر کا پنکچر بھی لگوئیں گے غرض ایک ایسا مثالی دور ہو گا کہ واشنگٹن اور لندن کے پاکستانی سفارت خانوں میں لوگوں کو ہمارے ہاں آنے کے لئے ویزہ ملنا مشکل ہو جائے گا …… تو جناب یہ تمام منظر ہمارے دماغی پردہ سکرین پر اس لئے نمودار ہوئے کہ ہم نے اخبار میں وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کا ایک بیان پڑھا جو انہوں نے قومی اسمبلی میں ارکان کے سامنے خطاب کرتے دیا کہ 30 ستمبر کے واقعہ پر نیٹو کی معافی پاکستانی قوم کی فتح ہے ….. فتح…… لیکن موصوف یہ کیوں بھول گئے اس قوم کو ایسی فتح دلوانے کے لئے انہوں نے کتنے پاکستانیوں کا ناحق خون ہونے دیا اور صرف 9 روز نیٹو کی سپلائی لائن بند رکھنے کے بعد بالاخر اسے کھول دیا اگر یہ مبارک باد ہے تو پھر ایسی مباک باد ”حکمران قوم“ کو ہی مباک ہو۔