URDUSKY || NETWORK

۔۔۔سنگینوں کے سائے ۔۔۔

90


TARIQ BUTT

۔۔۔سنگینوں کے سائے ۔۔۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہو ر یت کا راگ الا پنے وا لے بھارت نے ا پنی ہی ریاست کشمیر کے شہریو ں کو سنگینو ں کے سائے میں رکھنے کی انو کھی راہ کا انتخا ب کیا ہوا ہے۔ بھا رت کی جمہو ریت پسند ی اور انسان دوستی کے سارے دعو ے ملمع سازی کے علا وہ کچھ نہیں بھی نہیں ہیں اس نے ایک ایسا سوانگ بھرا ہوا ہے جس میں صدا قت کا ہلکا سا بھی شا ئبہ نہیں ہے ساری دنیا جا نتی ہے کہ بھارت سنگینوں کے زور پر کشمیریوں کہ غلام بنا نے کی راہ اپنا ئے ہو ئے ہے لیکن کشمیری عوام بے پناہ جبر کے با وجود آزادی کی تحریک کو اپنے لہو سے زندہ ر کھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔انکی تحریکِ آزادی نے دنیا کو بھارت کا اصلی اور مکروہ چہرہ دکھا دیا ہے۔ دنیا ا س وقت ایک گلو بل ویلج میں تبدیل ہو چکی ہے لہذا دنیا میں ظلم و جبر کو چھپانا کسی بھی مملکت کےلئے ممکن نہیں رہا ۔دنیا کے کسی کو نے میں رو نما ہو نے والے واقعات چشمِ زدن میں پو ری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں اور فورا سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کر دیتے ہیں۔ آ ج کے آزاد میڈیا کا کمال یہ ہے کہ اس نے عوام کو ریا ستی جبر سے دبا نے اور اپنی سفا کیت کو چھپا نے کے سارے امکا نات کو معدوم کر دیا ہے۔ ظلم ہر رنگ میں ظلم ہے لہذا اہلِ جہاں کی ظلم سے نفرت اورآزادی کی حمائیت ایک فطری عمل ہے جسکا سامنا کرنے کی بھارت میں ہمت نہیں۔ بھارت اپنی روائیتی مکاری سے دنیا کو دھوکہ دینا چاہتا ہے لیکن کشمیری عوام کی قربا نیاں اور جدو جہد اسکے سارے منصوبو ں پر پانی پھیر رہی ہیں اور یوں بھا رت کے حصے میں رسوا ئی کے سوا کچھ نہیں آ رہا ۔جب یہ با ت ا ٹل ہے کہ اب دنیا کا کو ئی بھی ملک اپنے ہی لو گوں کو اپنی جا برانہ خو اہشات کا غلام نہیں بنا سکتا تو پھر بھا رت کشمیر یو ں کو ظلم و جبر سے غلام بنا نے والے گھنا ﺅنے کھیل میں کیسے فتح یاب ہو سکتا ہے پچھلے ۳۶ سالوں سے بھارت نے ظلم و جبر کا بازار گرم رکھا ہوا ہے لیکن کشمیریوںنے اپنی قربا نیوں سے بھا رت کے غاصبا نہ عزائم کا جس بری طرح سے پردہ چاک کیا ہے اس نے عالمی برادری میں بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا یا ہے اور اسے عالمی برادری میں بالکل ننگا کر دیا ہے
۶۲ اکتو۷۴۹۱ میں کشمیر کے مہا راجہ ہری سنگھ نے کشمیری عوام کی مرضی اور منشاءکے خلاف کشمیر کا الحاق بھارت کے ساتھ کر نے کا اعلان کیا تو وادی میں ہنگا مے پھوٹ پڑ ے ۔ بھارت نے ان ہنگاموں کو بنیاد بنا کر کشمیر میں مداخلت شروع کر دی اوراپنے جا ر حانہ عزا ئم کی تکمیل اور تو سیع پسندا نہ عزا ئم کے حصول کی خا طر ۸ ۴۹۱ میں فو جیں بھیج کر اس پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ۔ وادی کے لوگ بھا رت کے اس غا صبانہ قبضے کے خلاف سرا پا احتجاج بن گئے لیکن بھارت کے رویے میں کو ئی تبدیلی نہ آئی۔کشمیری عوام پچھلے کئی عشروں سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جس میں لا کھو ں لوگوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں لیکن بھا رت کشمیر یو ں کی آواز سننے کے لئے با لکل تیار نہیں ہے۔ آجکل مقبو ضہ کشمیر میں ایک دفعہ پھر آزادی کی تڑپ نے پو ری وادی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ بھا رتی فوج سنگینو ں کے سا ئے میں کشمیر یو ں کی جدو جہدِ ِ آزا دی کو کچلنے میں مصروف ہے لیکن آزا دی کی یہ تڑپ ایک جوا لہ مکھی کا روپ اختیار کرتی جا رہی ہے جس سے نبرآزما ہو نا بھارت کے بس میں نہیں ہے۔ پو ری دنیا محسوس کر رہی ہے کہ بھارت کشمیریوں کے ساتھ نا انصافی کر رہا ہے لہذا عالمی ضمیر بھارت کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ کشمیری عوام کی مرضی اور منشاءکے مطا بق اس د یرینہ مسئلے کا ھل تلاش کرے تا کہ ظلم و جبر کی رات کا خاتمہ ہو سکے لیکن بھارت عالمی رائے عا مہ کی آواز سننے سے بھی پہلو تہی کر رہا ہے۔بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنا نے کا ڈھونگ رچا ئے ہو ئے ہے لیکن عالمی برادری اس پر مسسل دبا ﺅ ڈا لے ہو ئے ہے کہ وہ کشمیری عوام کی منشاءاور مرضی سے اس مسئلے کا حل تلاش کرے۔ کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان میں تین جنگیں ہو چکی ہیں لہذا عالمی طا قتیں ان دونوں جو ہری طاقتوں کو کسی نئی جنگ میں ا لجھتا ہو ا دیکھنا نہیں چاہتیں کیونکہ ان کا باہمی تصادم پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے لہذا کشمیر کے معاملے کو باہمی مذا کرات اور گفتکو سے حل کرنے کےلئے بھارت پرعا لمی دبا ﺅ روز بروز بڑ ھتا جا رہا ہے۔
عا لمی را ئے عا مہ کے دبا ﺅ کو کم کر نے اور آزادی کی جنگ سے توجہ ہٹانے کےلئے بھا رت نے اکثر پاکستان سے مذا کرات کا ڈھو نگ رچا کر دنیا کودھوکہ دیاہے۔ بھا رت نے ان مذا کرات سے دنیا پر یہ ثا بت کرنے کی کو شش کی ہے کہ وہ امن پسند ملک ہے اور پاکستان کے ساتھ سارے معا ملات افہا م و تفہیم سے حل کرنا چا ہتا ہے جس میں قطعا کو ئی سچا ئی نہیں۔بھا رت مذ کرات کی چال کو آزادی کی لہر کو ٹھنڈا کر نے کےلئے استعمال کرتا ہے تا کہ مذا کرات کے گو رکھ دھندے میں پھنس کر کشمیریوں میں مو جزن جذبہ دھیما پڑ جا ئے۔ کشمیری پچھلے کئی عشروں سے بھا رتی ظلم و ستم کے سامنے سینہ سپر ہیں آزادی کی جنگ کا ایک ایک پنہ اپنے لہو کی سرخی سے رقم کر رہے ہیں عظیم قربا نیوں کی نئی داستان رقم کر رہے ہیں شمعِ آزادی کو اپنے لہو سے سینچ رہے ہیں عالمی را ئے عا مہ کو اپنی قربا نیو ں سے بیدار کر رہے ہیں لیکن بھا رت انکی ان قربا نیو ں کو ریاستی جبر سے کچلنے کی پا لیسی پر گا مزن ہے۔ایک جنگ ہے جو سچ اور جھوٹ کے درمیان جا ری ہے قربا نیو ں اور فریب کے درمیان جا ری ہے ظلم اور صبر کے درمیان جا ری ہے بہا دری اور بزد لی کے درمیان جا ری ہے انصاف اور بے انصا فی کے درمیان جا ری ہے لیکن آخر ی فتح حق کا مقدر ہو تا ہے کہ یہی قا نونِ فطرت ہے ۔ لہو کے داغ مٹا نا کسی کے بس میں نہیں ہو تاجب لہو پکار اٹھتا ہے تو اسکی پکار پر سر فرو شو ں کی پیشقد می کو روکنا کسی قوت کے بس میں نہیں ہوتا وہ آگے بڑ ھتے چلے جا تے ہیں جانوں کا نذرانہ دیتے جا تے ہیں لہو سے پھول کھلا تے جاتے ہیں اور اپنے لہو کی سرخی سے اند ھیر و ں سے سحر کی نوید بن کر نمو دار ر ہو تے ہیں ۔
راستہ نہی ملتا مجمد اند ھیرا ہے ۔۔پھر بھی با وقار انسان اس آس پہ زندہ ہے
سورج کے نکلنے میں پو بھٹنے کا وقفہ ہے ۔اس کے بعد سورج کو کون روک سکا ہے (احمد ندیم قا سمی)
۸۴۹۱ میں جب بھا رتی فو جیں پہلی بار کشمیر میں دا خل ہو ئیں تو پو ری عالمی برادری نے بھارت کی جا رحیت کی مذمت کی اور اسے وادی سے اپنی فو جیں نکا لنے کے لئے مجبور کیا۔ سلا متی کو نسل نے ایک قرارداد کی منظور ی دی جسکی روح سے کشمیر کے مقدر کا فیصلہ کشمیر ی عوام کی مرضی سے کیا جا ئےگا ۔ بھارتی وز یرِ اعظم پنڈ ت جوا ہر لا نہرو نے سلا متی کونسل کی ان قرارد ادو ں پر سرِ تسلیم خم کیا اور د نیا کو انکے مطا بق استصو ا بِ را ئے کرا نے کی یقین دہا نی کر وا ئی لیکن افسوس صد افسوس کہ وہ یقین د ہا نی آج تک حقیقت کا روپ اختیار نہیں کر سکی کیو نکہ بھا رت اپنے استصوا بِ را ئے کے وعدے سے مکر چکا ہے ۔کو ئی ملک چا ہے جتنا بھی طا قتور ہو جا ئے عوامی را ئے عامہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا لو گو ں کو انکی خوا ہشات کے خلاف اپنا غلام نہیں بنا سکتا لہذا بھارت کشمیریوں کو بزورِ قوت غلام بنا نے کی روش کو چھوڑ دے۔کشمیر کشمیر یو ں کا ہے اور انھیں اپنے مقدر کا فیصلہ کرنے کا مکمل حق حا صل ہے لیکن بھا رت ریا ستی جبر سے کشمیر یوں کو انکے اس حق سے محروم کرنے کی سا زش کر رہا ہے جسے کشمیری ہرحا ل میں نا کام بنا نے کا عہد کئے ہو ئے ہیں۔کشمیر جل رہا ہے اور اسکا وا حد حل استصوا بِ را ئے ہے جب تک ایسا نہیں ہو گا کشمیر جلتا رہےگا ۔ وقت آگیا ہے کہ عا لمی برادری کشمیر کے مسئلے کے حل کےلئے آگے بڑھے اور وادی کو آگ وخون کے اس کھیل سے نجات دلائے جس میں روزا نہ سینکڑو ں لوگ اپنی جا نو ں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ سلامتی کو نسل کو اپنی قرار دادوں پر عمل در آمد کو یقینی بنا نے کےلئے بھا رت کو مجبو ر کرنا ہو گا کہ وہ وادی میں استصوابِ رائے کا اہتمام کرے تا کہ اس دیرینہ مسئلے کا حل کشمیر یوں کی منشا اور مرضی کے مظا بق تلاش کیا جا سکے وگرنہ بصورتِ دیگر عالمی امن کو مسلسل خطر ہ رہےگا کیونکہ دو ایٹمی طاقتیں اس مسئلے کی وجہ سے ایک دوسرے کے سامنے سنگینیں تانے کھڑی ہیں۔۔۔