ہمارا اشتہاری شہزادہ
ہمارا اشتہاری شہزادہ
تحریر : شین شازی
[email protected]
اشتہار ،اشتہاری اور اشتہاریوں کے متعلق بہت کچھ سن اور پڑھ رکھا ہے لیکن ایک ریٹائرڈ کمانڈو جنرل کے اشتہاری بننے کے متعلق پہلی بار پڑھا ہے اور یہ ہیں ہمارے اور آپ کے پرویز مشرف، جن کا نعرہ تھا ”سب سے پہلے پاکستان“،لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے انہوں نے پاکستان کی شکل تک نہیں دیکھی اور اب جب یہ پاکستان آنے کا سوچ رہے ہیں اور چک شہزاد پر ان کے قیمتی فارم ہاوس پر جدید ترین سیکورٹی کا نظام نصب کرنے کا کام جاری ہے کہ ان کی ‘جان‘ …….معاف کیجئے گا کہنے کا مطب یہ ہے کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے لہذا وہ اسلام آباد کا ایک شاہانہ گھر شاہانہ شہر دبئی میں ایک شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے حامل ایک شخص کو شاہانہ قیمت پر فروخت کر چکے ہیں اب ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہمارے شہزادے چک شہزاد میں آ کر پاکستانی سیاست کی بادشاہت کا تاج اپنے سر باندھے لیکن ہائے ہماری آزاد عدلیہ ………. سندھ ہائی کورٹ نے 67 سالہ نوجوان بابے جو پتنگیں شوق سے اڑاتے تھے کو اشتہاری قرار دے دیا عدالت عالیہ نے مولوی اقبال حیدر ایڈوکیٹ کے بغاوت کیس پر یہ فیصلہ کیا عدالت نے تو 7 بار شہزادے کو طلب کیا لیکن جناب نے نہیں آنا تھا نہ آئے، پھر عدالت نے سوچا کہ میڈیا کا دور ہے کیوں نہ شہزادے کو اخبار اشتہار کے ذریعے طلب کیا جائے ….تو جناب شہزادہ پھر بھی نہیں آیا اور اس پر عدالت کو چڑھ گیا غصہ….. اور اس نے آخر کار کہہ دیا کہ پرویز مشرف اب تو تم اشتہاری ٹھہرے ……مجھے نہیں معلوم کہ ان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے کے بعد اشتہاری کا خطاب ملنے سے انہیں کیا فرق پڑے گا لیکن ہم تو بطور صحافی یہ ہی کہیں گے کہ ہمارے شعبہ میں اشتہاری وہ ہوتا ہے جس سے میڈیا کے لوگوں کا پیٹ بھرتا ہے یعنی وہ ہمیں اشتہارات کے ساتھ پیسے بھی دیتا ہے لہذا جو ہمیں پیسے دے وہ بھلا برا کیسے ہو سکتا ہے تو مشرف بھی تو اشتہاری ہیں اور وہ تو اب خیر سے ولایت کے اشتہاری ہیں کہ اگر آئیں گے تو خیر سے ولایت سے آئیں گے پہلے تو ولایت سے ہمارے وزیراعظم آیا کرتے تھے اب خیر سے ولایتی اشتہاری آئیں گے ،چشم ما روشن دل ماشاد۔