پاک چین دوستی ۔نئی تجدید نئے عزا ئم
عاشورہ محر م کی سوگوار ساعتوں میں چین کے وزیر اعظم وین جیا با ﺅ پاکستا ن تشریف لا ئے ان کا پر تپا ک خیر مقدم کیا گیاڈھول با جوں سے خیر مقدم نہیں کیا جا سکا کیو نکہ پا کستا ن ایک نظریا تی اسلا می ملک ہے چین اور پا کستا نی دوستی اور تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں چینی وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ پا کستا ن ان کا دوسرا گھر ہے ایک بڑی وا ضع دلیل ہے گر چہ دونوں ممالک کے عوام مختلف مذا ہب و نظریے اصول اور عقید ے کے حامل ہیں چینی سیا ست کو ئی انتشار نہیں جبکہ یہا ں انتشار ہی انتشارنظر آتاہے وہا ں ہر شخص کا م کر تا ہے کو ئی کسی سے جھگڑتا نہیں حکمر انوں کا رہن سہن بہت سادہ ہے کر پشن ، رشوت اورجھوٹ کے بل پر کا میا بی حا صل نہیں کی جا سکتی جب کہ ہما رے ہاں کا میا بی کا یہی معیا ر بن گیا ہے دونوں قوموں میں سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ امریکہ جو دنیا کاسپر پا ور ہے چین کے اربوں روپے کا مقروض ہے جب کہ ہم امریکہ کی غلا می اور ڈالروں کے لالچ میں مبتلا اس کی خو شنودی میں لگے ہو ئے ہیںگزشتہ کئی بر سوں سے ہم نے اس دیرینہ دوست کو نظر انداز کر کے امریکہ کے آگے دست دراز کیا ہو ا ہے یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم امر یکہ کے خوف کے آگے چین سے سر ما یہ کا ری سے بھی گریزاں رہے ہیں اس سب کے با وجو د پا ک چین دوستی کہیں زیا دہ گہری اوربا معنیٰ ہیں۔
چین ہمارے لیے تما م شعبہ ہا ئے زند گی میں اقتصادی ترقی اور دفا عی شعبوں میںبے مثال استحکا م کے لیے ایک چیلنج اور قابل تقلید مثال کا در جہ رکھتی ہے ہم اس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ۸۴۹۱ءسے قبل وہ ایک پسما ندہ افیونی قوم سے پہچا نی جا تی تھی اسے ہم سے دوسال بعد آزادی نصیب ہوئی اس کے با وجوداس وقت چین دنیا کی ایک بڑی معا شی طا قت کے طور پر ابھر رہا ہے اس کی کا میا بی کا ڈنکا چہا ر عالم میں بج رہا ہے اس وقت چین دنیا کی چو تھی بڑ ی معشیت ہے چین آبادی اور رقبے کے لحا ظ سے دنیا کا بڑا ملک ہے اس کی کثیر آ با دی اس کے ترقی کی راہ میں رکا وٹ نہیں بنی بلکہ اس قوم کی انتھک محنت اور محب وطن قیا دت کا معجزہ ہے کہ اسکے سامنے جا پا ن اور امر یکہ کی مضبو ط ترین معیشت بھی ہیچ ہو کر رہ گئی ہے ۔ چین آیندہ بھی اپنی اقتصا دی اور تجا رتی سر گر میو ں کو تو سیع دینا چا ہتا ہے جس کے لیے وزیر اعظم وین جیا با ﺅنے پہلے بھا رت اور پھر پا کستا ن کا دورہ کیا چین کا یہ دورہ پا کستا نی قیا دت کے لیے سنہری مو قع ہے کسی کے آگے ہا تھ پھیلا نے سے بہتر ہے کہ ہم چین کے تعاون سے مشترکہ صنعتیں قا ئم کر یں جس کے فا ئدے سے دونوں ممالک مستفید ہوں گے ۔
چینی وز یر اعظم کے تشریف آوری کے بعد پا ک چین دوستا نہ تعلقا ت کی تجدیداور مضبو طی میں اضافہ ہوا ہے چینی وز یر اعظم نے پا کستا ن آمد کے بعد دونوں ممالک کے درمیا ن ۰۳ ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے توانا ئی اور ٹیکنا لو جی کے لیے تعاون جا ری رکھنے کا عز م بھی دھرایا گیا چین کے ایک بڑے بینک ( آئی سی بی سی) کو کراچی اور اسلا م آبا د میں اپنی شا خیں کھو لنے کی منظور ی اسٹیٹ بینک آف پا کستا ن نے دے دی ہے چینی بنک پا کستا ن میں بینکا ری کے شعبے میں نما یا ں پیش رفت کا نقیب ہو گا آئی سی بی سی بنک کے کسٹمر کی تعداد پا کستا ن کی آبا دی کے لگ بھگ ہے اس سے پا کستا نی ملا زمتوں میں بھی اضافہ ہو گا ۔
چینی وزیر اعظم نے صدر اور وزیر اعظم کے عشائیے اور ظہرانے میں بھی شرکت کی وہ پا کستانی تا ریخ میں چھٹے غیر ملکی لیڈر ہیں جنھوں نے پارلیمنٹ سے خطا ب کیا چین میں کہا وتیں نہ صر ف مشہور ہیں بلکہ چینی عوام ان کہا وتوں اور نصیحتو ں پر سختی سے عمل بھی کرتی ہیں کنفیو شش اور ماوزے تن کے قوال اور مثل ان کے لیے خضر راہ کا کام دیتی ہیں یہ ان کی روایت کا حصہ ہیں اسی لیے چینی وزیر اعظم نے نہا یت خو بصورت کہا وتوں اور ضرب لمثل کا حوالہ دیتے ہو ئے پا ک چین دوستی کی تجدید کی انھوں نے کہا کہ گھو ڑے کی طا قت کا اندازہ لمبی مسا فت کے دور ن ہی ہو تا ہے صنو بر کے سدا بہا ر درخت سے دونوں ملکوں کی دوستی کو تشبیہ دی اپنی ہمسا ئےگی کے حوالے سے انھوںنے کہا کہ اچھا پڑوسی دور کے رشتہ دار سے بہتر ہو تا ہے ۔ چین نے ہر آزما ئش میں اچھے پڑوسی کا حق ادابھی کیا ہے پا کستا ن پر جب بھی کو ئی آفت پڑی ہے اس نے دل کھو ل کر امداد کی ہے حالیہ سیلا ب میں بھی اس نے اپنے اس کر دار کو دھرایا ہے ،عسکری آزما ئش میں پا کستا ن کادلیری اور بہا دری سے ساتھ دیا۔ چین جو نہ صر ف کشمیر کو متنا ز عہ علا قہ سمجھتا ہے بلکہ آئے دن کشمیریوںپر ہو نے والے مظالم کے خلا ف آواز بھی بلند کر تا ہے مقبو ضہ کشمیر کے عوام کوبھا رتی پا سپورٹ کے بجا ئے علیحدہ کا غذ پر ویزا پر مٹ جا ری کر تا ہے جو سفارتی حقیقت ہے کہ وہ کشمیر کو بھا رت کا حصہ نہیں سمجھتا اس سلسلے میں بھا رت نے اس پر کئی بار احتجا ج کیا کئی با ر چین کو اپنے تحفظات سے آگا ہ بھی کیا ہے لیکن چین اپنے مو قف پر قائم ہے ۔
ہما ری پا کستا نی قیا دت کے لیے یہ سنہری موقع ہے کہ چین کی اقتصادی وتجا رتی پیشکش سے بھر پور استفا دہ کیا جا ئے چین کا فنی و تیکنکی تعاون نہ صرف پا کستان کو مو جو دہ توانا ئی کے بحران سے نجا ت دلا سکتا ہے بلکہ پورے ملک کو خو شحالی کی نئی بلند یوں سے ہمکنا ر کر سکتا ہے چینی قوم کی اپنے وسا ئل پر انحصار اور خوداری نے آج ان کو ترقی کی انتہائی بلندی پر پہنچا دیا ہے ۔چین جیسی قوم کے لیے کسی سیانے نے کہا ہے کہ ’مبا رک ہیں وہ لو گ جن کے پا س نصیحت کرنے کے لیے الفا ظ نہیں اعما ل ہو تے ہیں “۔