قائداعظم ؒ نے مسلمانوں کو ایک قوم بنایا حکمران منتشر کررہے ہیں
تحریر : محمد اسلم لودھی
قائداعظم محمد علی جناح ؒ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ہر رنگ و نسل اور زبان بو لنے والے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو کر ایک قوم بنایا تھا اور پاکستان کی شکل میں ایک عظیم اسلامی مملکت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ لیکن آج کے خود ساختہ نااہل اور کرپٹ حکمران باقی ماندہ پاکستان کو بھی رنگ نسل زبان اور قومیت کی بنیاد پر تقسیم کرکے نہ صرف وطن عزیز کی سالمیت کو پارہ پارہ کرناچاہتے ہیں بلکہ ہر سطح پر تفرقہ بازی ذہنی منافرت اور نفرت کا بیج کچھ اس طرح بونے میں مصروف ہیں کہ یہ ملک نہ ختم ہوتا ہوا بھی ختم ہوجائے ۔حالانکہ یہ وقت سیاسی ہم آہنگی اور مشترکہ سوچ اختیار کرکے عوام کے بنیادی مسائل جلد سے جلد حل کرنے کا ہے لیکن شاطرانہ چالوں اور سیاسی میدان میں اپنے حریفوں کو چت کرنے کے جنون میں مبتلا پیپلز پارٹی کے نابالغ اور غیرسنجیدہ رہنما کھیل اس حد تک خراب کردینا چاہتے ہیں کہ دوبارہ اصلاح بھی نہ ہوسکے ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ ان کا نشانہ صرف پنجاب ہے جسے پاکستان کی روح اور جان قرار دیا جاسکتا ہے اگر پنجاب کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کردیاگیا تو نہ صرف دو قومی نظریے کی نفی ہوگی بلکہ قومی سالمیت کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاسکے گی اور لوگ فرقوں اور ٹکڑوں میں بٹ کر ایک دوسرے کے گریبان پکڑیں گے ۔ کراچی جسے پاکستان کی معاشی شہ رگ قرار دیا جاتا ہے گزشتہ کئی مہینوں سے وہاں قتل و غارت گری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہا ہے وہاں حکمران غیرجانبدارانہ اور فیصلہ کن اقدامات کرنے کی بجائے سیاسی چالبازیوں کا کھیل انجوائے کررہے ہیں اور اس کھیل کی ڈوری حکومتی ایوانوں سے فخریہ انداز میں ہلائی جارہی ہے۔ ہر روز جنازے اٹھ رہے ہیں ہر روز گھروں میںصف ماتم بچھتا ہے لیکن ذمہ داران کے کانوں میں جوں بھی نہیں رینگتی ۔ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ ہمارے حکمران خود اپنے ملک کو افراتفری بدامنی اور قتل و غارت گری کی آمجگاہ بنانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ موجودہ چار صوبے تو سنبھالے نہیں جاتے لیکن تخت لاہور کا طعنے دیتے ہوئے مزید صوبے بنانے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں ۔صوبوں کے انتظامی اخراجات اور وزیروں مشیروں اور سرکاری افسروں کی فوج ظفر موج کے اخراجات کہاں سے پورے کریں گے ۔پاکستان کی معاشی صورت حال تو اس قدر ابتر ہوچکی ہے کہ بین الاقوامی قرضے 60 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں صرف ساڑھے تین سالوں میں30 ارب ڈالر سے زیادہ قرض لیاجاچکاہے یہ رقم کہاںگئی کسی کو علم نہیں ۔ علاوہ ازیں سٹیٹ بنک اور دیگر قومی بنکوں سے حاصل کرنے والے قرضوں کی تعداد بھی اب کھربوں تک پہنچ چکی ہے ان حالات کو دیکھتے ہوئے کسی وقت بھی ملک معاشی دیوالیہ پن کا شکار ہوسکتا ہے شاید موجودہ حکمرانوں کا مقصد بھی یہی دکھائی دیتا ہے تاکہ ان کی حکمرانی کے بعد کسی اور کی باری نہ آسکے ۔پہلے ہی یہ ملک وفاقی اور صوبائی وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج کی شاہ خرچیوں کا بوجھ اٹھا رہاہے اگر مزید صوبے بنا دیئے گئے تو نئے صوبوں کے انتظامی اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے۔ جنوبی پنجاب کی محرومی کا بہانہ بنا کر( پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق) جو لوگ پنجاب دشمنی پر اتر آئے انہیں یہ نظر نہیں آتا کہ جنوبی پنجاب کے درجنوں سیاسی رہنما صدر وزیر اعظم گورنر اور وزیراعلی کے عہدوں پر مدت دراز تک فائز رہ چکے ہیں اگر انہوںنے اپنے ادوار میں جنوبی پنجاب کے لیے کچھ نہیں کیا تو کسی اور کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور نہ ہی آئندہ کے لیے یہ ضمانت دی جاسکتی ہے کہ مزید صوبے بننے کے بعد نئی انتظامیہ عوام کے مسائل حل کردے گی۔آج 64 یوم آزادی مناتے ہوئے پاکستانی قوم کو یکجا جان اور یک قالب ہونا چاہیئے تھا اور حضرت قائداعظم ؒ کے ارشاد کے مطابق اپنی تمام تر توانائیاں وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کے لیے صرف کرنے کا عزم کرنا چاہئیے۔ لیکن حریص کرپٹ اور خود غرض حکمران ہمیں پنجابی پٹھان ہزاروی سرائیکی بلوچی مہاجر سندھی ہندکو اور نہ جانے کن کن فرقوں نسلوں اور قومیت میں تقسیم کردینا چاہتے ہیں حکمرانوں کے ان غیر ذمہ داران اور مفاد پرستانہ اقدامات کو کسی بھی طرح تحسین کی نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا ۔