دومئی اور ڈبل ٹو کے واقعات نے ملک کو ہلاکررکھ دیاہے…….!!
محمداعظم عظیم اعظم
اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں دومئی سانحہ ایبٹ آباد کے بعد ڈبل ٹویعنی(بائیس مئی) کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر واقع پاک بحر یہ کے ایئر بیس پر پیش آنے والے المناک واقعات نے ملک کے دفاعی ،سیاسی، معاشی اور معاشرتی نظام کوبری طرح سے تہ وبالا کرکے رکھ دیاہے جس کی وجہ سے دنیابھر میں ہمیں طرح طرح کی تنقیدوں کا سامنہ ہے اور یہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ آج ہم پر دنیابھر سے ہم پر ہونے والی تنقیدوں اور اِن تنقیدوں کی شکل میں اُٹھنے والی انگلیوںکا کوئی منہ توڑاورتسلی بخش جواب نہ تو ہمارے حکمرانوں ،سیاستدانوں اور پاکستانی عوام کے پاس ہے کہ ہم جس سے دنیا کومطمئن کرکے اپنے متعلق کوئی مثبت رائے قائم کرسکیں۔اور دنیاکو یہ سمجھاسکیں کہ دومئی کے سانحہ اور بائیس مئی کو پیش آنے والے واقعہ میں کس کی کیا….؟اور کونسی سازش چھپی ہوئی تھی….؟
جبکہ یہاں ایک غور طلب پہلو یہ ہے کہ آج ہمیں دنیا کے سامنے ایک سوالیہ نشان کی صورت میں پیش کرنے والا کوئی نہ کوئی تواپنا ایسا ضرور ہوگا جس نے اپنے ایک خاص ایجنڈے کے تحت ایسا کیاہے جس کی وجہ سے ہم آج بے بس اور مفلوج ہوکررہ گئے ہیںاور اِسی پر ملک کی موجودہ ڈگر گوں صورت حال اور عالمی حالات کے تناظر میں ہمیں یہاں یہ کہنے دیجئے کہ یقینا ہمارے ملک میں ٹریپل ٹو(222) یعنی 2 مئی اور22مئی کے واقعات میں کسی قریبی دوست نمااُس دشمن ملک کی سازش بھی ضرور کارفرماہوسکتی ہے جو ایک طرف تو ہماری ترقی اور خوشحالی کا بڑاخواہاں بناپھرتاہے تو دوسری طرف ہماری خود مختاری اور سا لمیت کو بھی تہس نہس کرنے اور ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنے پر تلابیٹھاہے۔
اَب یہ بات تو ہمارے اِن حکمرانوں اور سیاستدانوں کو ہی سمجھنی اور عوا م کو سمجھانی چاہئے کہ جو اِس کے ہاتھوں میں کھلونابن کر اپناہی نقصان پہ نقصان کئے جارہے ہیں مگر اِس نقصان در نقصان کے باوجودبھی اِن کے ہاتھ اَب تک کہیں سے بھی نفع نہیں آیاہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے حکمران یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارادوست بن کر ہماری خودمختاری اور سا لمیت کو کون داو¿پر لگارہاہے….؟؟ اور کس نے ہمیں اپنے مقاصد کے لئے کس طرح دانستہ طور پر یرغمال بنارکھاہے….؟؟ اوروہ کون ہے جو اپنے کارندوں کے ذریعے ہمارے یہاں ہر قسم کی گھناو¿نی کارروائیاں کرواکرہمیں دنیابھر میں ایک مفلوج اور ہماری سیکورٹی کے لحاظ سے ہمیں غیر محفوظ ریاست گرداننے کی کوششوں میں لگاپڑاہے…..؟؟اور وہ کون ہے جس نے ہمارے ملک کو اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنے بیجادباو¿میں لے کر ہمیں اسلامی دنیاکی ایک ایسی ڈری، سہمی اور مفلوک الحال ریاست بنادیاہے جو اِس کے اشارے کے بغیر اپنا ایک قدم بھی اُٹھاگناہ سمجھتی ہے ….؟؟ ہمارے نزدیک تو اِن تمام سوالات کا صرف ایک ہی جواب ہے اور وہ ہے امریکا…امریکا اور بس امریکاہے ۔
اِس موقع پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اَب وقت آگیاہے کہ ہمارے حکمران امریکی ڈالروں کی چمک سے اپنی آنکھیں خیرہ کرنے اور امریکا کی تسبیح پڑھنے کے بجائے وہ تمام حقائق عوام کے سامنے لائیں کے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کابیڑاغرق کرنے والا ہمارا دوست نماملک امریکا ہی اصل میں ہماراوہ سب سے بڑا دشمن ہے جس نے ہمیں تباہ وبرباد کرکے رکھ دیاہے او راِس کے ساتھ ہی ہمارے حکمران یہ بھی عوام کو بتائیں کے وہ نائن الیون کے بعدسے اَب تک کس طرح سے مصالحت پسندی کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ عوام کے سامنے وہ حق و سچ بھی لانے سے کتراتے رہے ہیں جس پر عمل کرکے اِنہوں نے ملک اور قوم کا ستیاناس کیاہے ا ور اِس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی بتائیں کہ پاکستان میں احساس مقامات اور دفاعی تنصیبات پر حملہ بھی امریکااور اِس کے حواریوں بھارت ، اسرائیل اور افغانستان سمیت روس کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے.
اگر دیکھاجائے تو پاکستان کے سیکورٹی اداروں پر دہشت گردوں کی ابتداتو اُس شخص پر دہشت گردوں کے حملے سے ہی ہوچکی تھی جس نے نائن الیون کے بعد صرف ایک امریکی فون کال پر امریکی جنگ میں خود کو جھونکنے اور ملک کی خودمختاری اور سا لمیت کا سوداکرکے ملک کے وقار کو داو¿ پر لگادیاتھا ۔
یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور اشخاص پر دہشت گردوں کے حملے کی ابتدا14دستمبر2003سے جنرل پرویز مشرف کے ملٹری کانوائے پر دہشت گردوں کے حملے سے ہوئی جب وہ راولپنڈی جارہے تھے دہشت گردوں نے اپنے پروگرام کے مطابق بم ایک پل پر انتہائی مہارت سے نصب کیاتھاجو جنرل پرویز مشرف کے کانوائے کے گزرنے سے صرف چند منٹ بعدہی پھٹاجس کے نتیجے میں جنرل پرویز مشرف بچ گئے تھے اور اِسی طرح کا دہشت گردوں کا دوسرا بڑاحملہ پہلے حملے کے ٹھیک بارہ روزبعد 25دسمبر2003 کے روزکیاگیاجس میں دوخودکش حملہ آوروں نے جنرل پرویز مشرف کوقتل کرنا چاہامگر وہ اِس میں بھی بال بال بچ گئے تھے جبکہ یہاں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ اِس خودکش حملے کے نتیجے میں 16افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر آرمی کے اہلکار بھی شامل تھے یوں یکے بعد دیگرے دہشت گردوں کی جانب سے کئی ایسے حملے کئے گئے جن میں پاکستان کے سیکورٹی ادارے اور اشخاص کو خصوصی طور پر نشانہ بنایاگیاہے اِن حملوں کی تعداد لگ بھگ70بتائی جاتی ہے جو دہشت گردوں کے
اُن حملوں کے علاوہ ہے جو دہشت گردوں نے مساجد، امام بارگاہوں، بازاروں، جنازوں، جلسے ،جلوسوں اور پبلک مقامات پر کئے ہیں اِن حملوںاور خودکش دھماکوں میں بھی ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعدا ہزاروں میں ہے۔
یہاں سب سے زیادہ اہم اور ایک انتہائی توجہ طلب امر یہ ہے کہ ہوناتو یہ چاہئے تھا کہجب دہشت گردوں نے ہمارے سیکورٹی اداروں اور اشخاص کو نشانہ بنانا شروع کیاتھا تو ہمارے سیکورٹی ادارے اُس وقت ہی اپنی پوری تندہی اور چابکدستی سے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے اور اِن کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرلیتے تو آج نتائج ایسے ہرگزسامنے نہ آتے جیسے آج آرہے ہیں مگر اِنہوں نے اِس جانب کوئی خاص توجہ نہ دی اور شائد دانستہ طور پر ہمارے سیکورٹی کے ادارے خود پر ہونے والے ہر حملے کے بعد غیر سنجیدگی کا مظاہر ہ کرتے رہے اور دہشت گردوں کی جانب سے کئی جانے والی اِن ملک دشمن کارروائیوں کو گڑیاگڈے کا کھیل سمجھتے رہے اور اپنی اعلی ٰ درجے کی لاپرواہی کامظاہر ہ کرتے رہے یوں آج جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ اِن کی اِس عدم توجہ کی وجہ سے دہشت گردوں کے حوصلے اتنے بڑھ گئے ہیںکہ اُنہوں نے ہمارے سیکورٹی اداروں اور اشخاص پر دن دھاڑے حملے کرنے کو ا پنا مشغلہ بنالیاہے اِن کے نزدیک ہمارے سیکورٹی اداروں پر حملہ کرنااَب کوئی مشکل کام نہیں رہاہے یہ دہشت گرد ملک دشمن عناصر جب چاہتے ہیں ملک کے کسی نہ کسی سیکورٹی ادارے کو نشانہ بناکر ایک طرف جہاںاپنا مشغلہ پوراکررہے ہیں تووہیں دوسری جانب یہ ناپاک عناصراپنی اِن گھناو¿نی کارروائیوں سے ہمارے سیکورٹی اداروں کی سیکورٹی کے لحاظ سے کئے گئے اقدامات کا بھی دنیابھر میں مذاق اڑارہے ہیں ۔
درحقیقت سانحہ دومئی اورڈبل ٹو کو پیش آنے والے واقعات سے یہ اندازہ لگاناکوئی مشکل نہیں رہاہے کہ ہمارے دشمن چاروں طرف سے ہمیں دیکھ رہے ہیں اِن کی نظر میں ہماراایٹمی پروگرام کھٹک رہاہے اوروہ یہ اُمید کررہے ہیں کہ یہ ٹریپل ٹو (2مئی اور22مئی )جیسے سانحات کے بعد شاید ہمیں اپنے راستے سے بھٹکا دیںجس کے لئے وہ ہر طرح سے ہمارے لئے دقتیں اور مشکلات پیداکررہے ہیں جس سے ہمارے دشمن ہمارے لئے ہر لمحہ کوئی نہ کوئی چیلنچ لئے سامنے آرہے ہیںہمیں یہاں کہنے دیجئے کہ اگر ہمارے حکمران ، سیاستدان، افواج پاکستان اور عوام سب مل کر ہمت ، استقلال اور عزم سے کام لیں اور حکومتی ملازمین بھی پوری تندہی ، چابکدستی اور دیانتداری سے کام کریں تو یقینی طور پر ہمیں دشمن سے کوئی خطرہ نہیں ہوگااور اِس کے ساتھ ہی ہمیں یہاں یہ بھی کہنے دیجئے کہ رب کائنات کے فضل وکرم سے ہماری مسلح افواج کا عزم ، استقلال، جذبہ، بہادری ، ایثار،حکمت ودانشمندی اور اِس کی تنظیم بہت اعلی ٰاور افضل ہے ہماری فوج دنیا کی کسی ملک کی فوج سے کم نہیں ہے جس کی اِن اعلیٰ صفات کو دشمن بدنام کرنے کے لئے گھناو¿نے حربے استعمال کررہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک بار پھر یہ کہیں گے کہ ہماری فوج کی بہادری بالخصوص اپنے پڑوسی ملک بھارت اور دنیاکے دہشت گرد اعظم ملک امریکاسمیت اور دیگر ممالک کی افواج سے کہیں زیادہ بہتر اور قوی ہے جس پر ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام کو نازہے اور آخر میں ہمیں یہ بھی کہنے دیجئے کہ دومئی اور ڈبل ٹو یعنی بائیس مئی کے واقعات دشمن کی وہ سازشیں ہیں جو ہماری پاک فوج کے حوصلے پست کرنے کے لئے رچائی گئیں ہیں جب کہ ہمیں یہ یقین ہے کہ جب بھی ملک پر کوئی براوقت آیا،یادشمن نے اپنے گھناو¿نے عزائم کی تکمیل کے خاطر ہم پر کوئی جنگ مسلط کی تو ہماری یہی بہادراور جرائتمند فوج اُسی طرح اپنی ہمت اور بہادری سے دشمن سے نبردآزماہوگی جس طرح دنیا کی کوئی قابلِ تعریف فوج ایسے وقت میں اپنے جوہر دکھاتی ہے۔
محمداعظم عظیم اعظم