اصلی سیلاب ابھی آنا ہے
اصلی سیلاب ابھی آنا ہے
تحریر: فوزیہ بھٹی
اللہ سبحان تعالیٰ پاکستان پر رحم فرمائے۔ہمارا ملک اس وقت جس بری طرح آفات کی زد میں ہے۔ہمیں اللہ تعالٰی سے رحم کی فریاد کرنی چاہیئے۔کہ اب سوائے اللہ کے کوئی ہمارا مدد گار نہ ہو گا۔سوائے آسمانی مدد کے ہمیں کوئی مدد میسر نہ ہو گی۔اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اس مقام پہ جا کھڑے ہوں جہاں بحیثیت قوم ہم پر یہ بات صادق آجائے کہ خدا نے کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلی ،نہ جس کو ہو خیال خود اپنے بدلنے کا۔جو مشکل پیش آئی ہے اس سے تو نکلنا ہو گا ۔ہر حال میں،محنت سے ۔احساس سے،دعا سے،،طاقت سے ،زوربازو سے،مل جل کر ،سب کو ساتھ لے کر،آگے بڑھ کر ،ذمہ داری کو محسوس کرکے ،ہر اجڑے ہوئے گھر کو اپنا گھر محسوس کر کے،دن رات ایک کر کے کہ یہ قرض ہے ہم پہ ہمارے ہم وطنوں کایہ فرض ہے ہم سب کا ،انسانیت کا تقاضہ ہے یہ۔
میرا ٓج کا یہ کالم ان مخفی پہلوؤں کی نشاندہی کے لئے ہے جنہیں ہمیں مد نظر رکھنا ہو گا۔اس ساری صورتحال سے اگر اچھے طریقے اور زبردست حکمت عملی سے نہ نمٹا گےاتو مسائل کا ایک ایسا طوفان آ کھڑا ہو گا کہ ہماری سوچ سے بالاتر ہو گا۔جس کو سمیٹنا نا ممکن ہو جائے گا۔ماشا اللہ ہماری قوم کا جذبہ قابل دید ہے۔ماضی میں بھی ہم اس طرح کے طوفانوں سے نبرد آزما ہوتے رہے ہیں۔مگر اب یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ کیا ہم نے ماضی میں جو غلطیاں دہرائیں کیا ان سے ہم نے کوئی سبق سیکھا۔زلزلے کی مد میں جو امداد ہم کو موصول ہوئی تھی۔کیا وہ حق داروں تک پہنچی؟کیا اس میں صرف حکومت وقت کا قصور تھا؟یا ہم اپنے اندر وہ شقی القلب لوگ ڈھونڈ نہیں پائے،جنہوں نے اس موقع سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا اور اب تک اٹھارہے ہیں۔کیا اس بار بھی ہم انہی حالات کا شکار تو نہیں ہو جائیں گے۔کیا ہم اس بار ان لوگوں کی نشاندہی کر پائیں گے جو امانت میں خیانت کے مرتکب ہونگے۔حکومت کو مورودالزام ٹھہرانا بہت آسان ہے۔مگر نچلے درجے میں جہاں پوچھ گچھ کی گنجائش بھی نہیں اصل مسائل وہیں سے جنم لیتے ہیں۔بہت سے ایسے لوگ جو ضرورت مند نہیں بھی ہیں ان کو اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے دیکھا گیا ہے۔اور بہت سے ضرورت مند افراد کو لالچ میں آتے ہوئے بھی پایا گیا ہے۔ساری خرابی کی جڑ وہیں سے شروع ہوتی ہے۔
امداد تو اکٹھی ہو جائے گی امداد تو اکٹھی ہوتی رہی ہے۔مگر اس کا شفاف استعمال اصل کام ہے۔اب ہم سب پر ہر پاکستانی پر یہ بات لازم ہونی چاہئے کہ جہاں کہیں بھی کوئی ایسی بات ہوتے دیکھیں اسے سامنے لے آئیں۔حق دار تک اس کا حق پہنچنے سے روکنے والے کو کٹہرے میں لا کھڑاکریں۔اپنے پاکستانی ہونے کا فرض ادا کریں،کیا ہوا اگر ہمارے حکمرانوں نے وقت پر ہوش کے ناخن نہ لئیے۔ہم بحیثیت قوم اکٹھے ہیں۔اپنے لوگوں کے لیئے ہم سب ایک ہیں۔
اگر ان سیلاب ذدگان کو بحافظت ان کے ٹھکانوں تک نہ پہنچایا گیا تو ان متاثرین کا ایک سیلاب اٹھ کھڑا ہو گا۔بیروزگاری کا سیلاب اٹھ کھڑا ہو گا۔جرائم میںاضافہ ہو گا۔پانی کے سیلاب سے بہترین طریقے سے نہ نمٹا گیا تو انسانی ریلے سے نمٹنا آسان نہ ہو گا۔تباہی اس قدر ہے کہ اندازہ لگانا مشکل ہے۔اب یہاں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سے جو بن پڑے ہم وہ کریں۔ حکومت کی ذمہ داری اس سب کو ایک پلاننگ کے تحت پایہءتکمیل تک پہنچانا ہے۔
ہر کام نظم و ضبط کا متقاضی ہے۔پہلے لوگوں کو ان کی جسمانی تکلیف سے نکالنا ہو گا ،اس کے بعد جو زخم روح پر نشان چھوڑ گئے ہیں انہیں مدھم کرنا ہو گا۔وقت لگے گا بہت وقت لگے گا مگر کرنا تو ہو گا۔ہم سب کو آگے بڑھنا ہو گا ۔جو مشکل آئی ہے اسے کم کرنا ہو گا۔نہ کہ اس میں اضافہ کرنا ہو گا۔اس سیلاب سے نمٹنا بہت مشکل ہو گا مگر اگر اس صورتحال کو صحیح طریقے سے نہ سنبھالا گیا تو ناممکن ہو جائے گا۔
آیئے ہم سب مل کر اپنے وطن عزیز کے لوگوں کے لئے دوا اور دعا دونوں کریں۔اللہ سبحان تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے انشاءاللہ۔اللہ سبحان وتعالی پاکستان کو ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے۔آمین۔