URDUSKY || NETWORK

آج کا پاکستانی معاشرہ

118

آج کا پاکستانی معاشرہ اور بے حیائی

تحریر( وسیم بیگ) آج نیٹ گردی کرتے ہوئے فیس بک کے صفہ پر پہنچا تو کچھ باتوں نے میرے کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا یہ آج کل کے پاکستانی نسل کن راہوں پر چل نکلی ہے ان کی نہ تو کوئی منزل ہےاور نہ ہی دشوار راہوں سےچھٹکارا حاصل کرنےکا کوئی طریقہ- پچھلےدور کو مدنظر رکھتےہوئےاگر آج کےدور کا پردہ ہٹایا جائےتو ایسا دردناک منظر سامنےآتا ہےکہ پورا وجود تھرتھراتا ہےاور ایک سرسراہٹ پورےوجود میں سنسناتی ہی۔پاکستان کی نوجوان نسل ایسےموڑ پر کیوں اور کیسےآئی؟ یا تو ہماری حکومت کی ناقص پالیسیوں یا پھر ان کےوالدین کی لاپرواہی کی وجہ سےنوجوان نسل بےراہ روی کا شکار ہے۔ دیکھا جائےتو نوجوان نسل کی پستی ایک ایسےدہانےپر کھڑی ہوئیہے
جہاں سےواپسی کا نہ تو کوئی راستہ دکھائی دیتا ہےاور نہ ہی منزل کی کوئی
جیسا کہ ہم سب دیکھتے اور جانتے ہیں کہ بے پردگی شدت سے بے راہ روی کا باعث بنتی جارہی ہے جس کی وجہ سے گھر گھر لڑائی جھگڑے‘ بے برکتی‘ دین سے دوری‘ ہر دوسرا شخص ڈیپریشن کا مریض نظر آتا ہے۔ اس میں مردو خواتین کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا خصوصاً کیبل نیٹ ورک اور موبائل فون بڑا اہم کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ موجودہ دور الیکٹرانک میڈیا کا دورعروج پر ہے جس میں یہ میڈیا آزادانہ طور پر فحش اور بے حیائی کے پروگرام نشر کررہا ہے جس میں عورتیں بے پردہ اور انتہائی مختصر لباس میں سکرین پر نظر آتی ہیں اور دوسری عورتوں کو متاثر کرکے اپنے جیسا بننے پر اکساتی اور مجبور کرتی ہیں جس سے نئی نسل اور مردو خواتین میں بے راہ روی جیسے جذبات کو شدید شہہ ملتی ہے۔بے راہ روی کی سب سے زیادہ ذمہ دار آج کی ماڈرن خواتین ہیں کیونکہ یہ لڑکیاں اور عورتیں بے پردگی اور بنائ سنگھار کی شکار ہیں۔ میری محدود سوچ کے مطابق عورت کا بنائو سنگھار صرف اور صرف اس کے خاوند کیلئے ہے اور اس کے گھر تک محدود ہے جبکہ آج کی عورتیں گھر میں بے ڈھنگے اور میلے کچیلے کپڑے زیب تن کیے ہوئے اور سادہ صورت میں رہتی ہیں جس سے چاہے ان کے گھر والے بیزار ہوجائیں لیکن یہی عورتیں جب بازاروں یا شادی جیسی تقاریب میں جاتی ہیں تو خوب بن سنور کر اور نیم برہنہ یعنی خوب باریک لباس زیب تن کرکے جاتی ہیں اور غیر مردوںکیلئے فتنہ ہونے کا باعث بنتی ہیں۔ خود بھی بدنظری کرکے اور غیرمردوں کو بھی بدنظری کروا کر خود بھی اور انہیں بھی گنہگار کرتی ہیں اور پھر رہتی سہتی کسر فیس بک اور موبائل نے نکل آج کی ماڈرن عورتیں اور جوان لڑکیاں بے پردہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان جدید سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرمردوں سے خوب گپیں ہانکتی ہیں۔ فضول ایس ایم ایس کرکر کے غیر مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ موبائل کی سہولت بری نہیں لیکن عموماً آج کل کے نوجوان لڑکے لڑکیاں اس کا منفی استعمال کررہے ہیں۔ آج ہم کس رُخ پر کھڑے ہیں آج ہم اپنی سب حدوں کو بھول چکے ہیںآج ہماری آنکھوں میں نہ شرم ہے نہ حیا ہے آ ج ہوا کی بیٹی نے اپنا آنچل گرایا ہوا ہے آج ننگ بدن کو ہم فیشن کہتے ہیں وہ بیٹیا ں وہ بہنیں جو ہماری غیرتیں ہوتی تھی آج وہ ہماری آنکھوں کے سامنے بے شرمی کے اُس وجود میں نظر آتی ہیں جن کو دیکھ کر آنکھیں پھٹ جاتیں اورذہن ماﺅف ہو جاتا ہے مگر ہم اور ہمار ضمیر پھر بھی ہمیں کچھ نہیں کہتا وہ ہماری تہذیب جس کی دنیا میں مثالیں دی جاتیں تھیں آج وہ تہذیب سسکیا ں لے رہی ہے اور آج اُس تہذیب کو روندا جا رہا ہے ہم دوسروں کی تہذیب اور ثقافت کو اپنا کر اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ ہمیں اپنا مذہب تنگ نظر آتا ہے ہم اس مذہب پر ٹھیک چلنے والے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اُنھیں تنگ نظر اولڈ مائنڈڈ آن میچور کہتے ہیں مگر آج کیا ہو رہا ہے ہم اندر سے کھوکھلے ہو چکے ہیں جدیدت اور ماڈرن بننے کے لیے اپنی شرم عزت غیرت کو دفن کر بیٹھے ہیںمیرے الفاظ کئی لوگوں کو کڑوے ضرور محسوس ہونگے لیکن یہ سب سچ ہے۔ مسلمان ہونے کے ناطے تمام مرد بدنظری سے بچیں اپنی اور اپنی عورتوں کی اصلاح کریں اور خواتین پردہ کریں گھر سے باہر نکلتے وقت اور نہایت سادہ اور لباس استعمال کریں۔ کچھ مشکل نہیں بلکہ بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
نوٹ ۔۔۔۔۔۔۔ میری اس تحریر کا مقصد کسی کی ذات پر تنقید کرنا ہرگز نہیں تھا لیکن کسی کو بُرا لگا تو معذرت
اسی موضوع پر میری آنے والی تحریر ضرور پڑھیں گا۔آئی ٹی کی بٹیاں