کرکٹ میں شرمناک پہلوبٹ جی
ممتاز امیر رانجھا
آج کا کالم سلیم شہزاد شہید کے نام جو صحافتی فرائض سر انجام دیتے ہوئے شہید کر دیئے گئے۔حکومت وقت کو پاکستان کے تمام صحافیوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیئے۔نامور صحافی سلیم شہزاد کے سفاکانہ اغوا اور دلخراش قتل پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ خدائے برتر مقتول کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مراتب پر فائز کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین۔
شاہد خان آفریدی یکم مارچ 1980کو خیبر ایجنسی میں پیدا ہوئے۔2اکتوبر1996کو اس نے کینیا کے خلاف پہلا ون ڈے کھیل کر اپنی انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا۔ اس کے بعد اس نے پاکستان اور اپنے لئے کئی اہم ریکارڈ بنا لئے اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔یہ پاکستان کے عظیم آل راﺅنڈرز میں شامل ہے۔اگرچہ پچھلے کئی سالوں نے آفریدی کی بیٹنگ میں کوئی خاطر خواہ بیٹنگ بازی نہیں دکھائی دی لیکن آفریدی نے اپنی باﺅلنگ سے پاکستانی ٹیم کو نہ صرف نمایاں کامیابیاں دیں بلکہ کپتانی میں بھی نام کمایا۔یہی وجہ ہے کہ2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم بہت نمایا ں رہی۔
شاہد آفریدی کے اہم ریکارڈز جو کہ قارئین سے زیادہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئر مین جناب اعجاز بٹ کے کے لئے جاننا بہت ضرور ی ہیں:۔
٭ شاہد خان آفریدی نے اب تک تقریباً 314میچ کھیل کر6606رنز بنا رکھے ہیں جس میں6سنیچریز اور31ففٹیز شامل ہیں۔
٭ اس عظیم کھلاڑی نے اب تک تقریباً 314میچ کھیل کر301 وکٹس لے رکھی ہیں۔
٭ دنیا میں پاکستان کی طرف سے سب سے پہلا تیز ترین سینچری سکور کرنے والا کھلاڑی
٭ وسیم اکرم ،وقار یونس کے بعد پاکستان کا تیسرے نمبر کا کھلاڑی جس نے ون ڈے میں زیادہ وکٹس لے رکھی ہیں۔
٭ پوری دنیا میں چوتھے نمبر پرسپنر کھلاڑی جس نے مرلی دھرن، انیل کمبلے اورسنتھ جے سوریا کے بعد زیادہ وکٹس لے رکھی ہیں۔
٭ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ مین آف دی میچ قرار دیا جانے والا پاکستان کاتیسرا کھلاڑی
٭ پاکستان کی طرف سے سب سے پہلے نمبر پر اور دنیا میں نمایاں ترین کھلاڑی جس نے ون ڈے میں زیادہ چھکے مارے ہیں۔
٭ دنیا کے چھ بڑے کھلاڑیوں میں نام شامل ہے جنہوں نے سب سے زیادہ تیز ففٹی اور سینچری کر رکھی ہیں۔
٭ دنیا میں سب سے نمایاں کیپٹن جس دنیا میں گیارہ سکور دے کر چھ وکٹس حاصل کر رکھی ہیں۔
اعجازبٹ صاحب جن کا پاکستانی کرکٹ ٹیم میں اور پاکستان میں کرکٹ میں کوئی اپنا خاص ”ریکارڈ“ ماسوائے متناز عہ چیئرمین شپ کوئی اور ریکارڈ ہی نہیں ہے۔جب سے انہوں نے کرکٹ چیئرمین شپ سنبھالی ہے تب سے پاکستانی کرکٹ کاتقریباً بیٹرہ غرق ہو گیا۔بٹ صاحب جو کہ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لئے کہیں چھُپ نہیں پاتے اپنا بلڈ پریشر ہائی ہونے پر کبھی آفریدی کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور کبھی مصباح یا یونس خان کو ان کی فلاپ کارکردگی کے باوجود کپتان بنانے کی ضد اپنا لیتے ہیں۔وقار یونس ہم سب کے لئے ایک معتبر نام ہے،اگر آفریدی اور وقار یونس کا ٹیم کے انتخاب پر کوئی جھگڑا یا اختلاف ہے تو اسے انتظامیہ کو مل بیٹھ کر حل کر لینا چاہیئے۔
بٹ صاحب کی عمر کا تقاضا ہے کہ وہ اب کھیلن کو چاند نہ مانگیں۔انہیں چاہیئے کہ وہ پاکستانی عوام اور کھلاڑیوں سے دعائیں لیں،کہیں کوئی مصلیٰ پکڑ کے اللہ اللہ کریں اور ٹیم کی چیئرمینی کسی ٹیلنٹڈ سابقہ پلیئر جیسے وسیم اکرم ،وقار یونس یا کسی اور حق دار کو سامنے لائیں۔آفریدی کے بقول تو کسی اور کے داماد کو ٹیم میں کھلانے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔اس سے پہلے شعیب اختر جیسے نامور کھلاڑی کو زیرو بنا کر فارغ کیا گیا اور اب شاہد خان آفریدی کو فلاپ کیا جا رہا ہے۔بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں ہر اچھے بندے کے پیچھے کوئی بہت بڑا ”الزام“ لگا کر اس کی ”مٹی پلید“ کی جاتی ہے،نہ جانے ہماری قوم نے ”ریورس“ گیئر لگانے کا فارمولا کیوں اپنا رکھا ہے۔
قارئین! پاکستانی اور دنیا ئے کرکٹ تاریخ میں شرمناک پہلو بٹ صاحب ہیں،اگر ہماری ٹیم نے اور ملک نے کرکٹ میں نام کمانا ہے تو ہمیں اسیے لوگ ہر گز کم از کم ایسے عہدے پر نہیں بٹھانے چاہیئے۔بٹ صاحب اپنی بیماری کی ”میڈیسن“ سنبھالیں یا کرکٹ ٹیم چلائیں۔جو سفارش ان کے پاس ہے ،بس اسی کا کرشمہ ہے کہ یہ چیئرمین ہیں۔ورنہ کہیں آپ نے اس عمر میں دنیا میں کوئی اور ”بٹ چیئرمین“ دیکھا ہے؟