URDUSKY || NETWORK

گھوڑوں کی قدیم ترین نسلیں گھاس نہیں کھاتی تھیں

7
 

 

گھوڑوں کی مختلف قسموں کے دانتوں کے کروڑوں سال پرانے نمونوں کے تحقیقی مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان چوپایوں کی قدیم ترین نسلیں گھاس نہیں بلکہ زیادہ تر پھل کھاتی تھیں۔

 

تحقیقی جریدے ’سائنس‘ میں چھپنے والی امریکی ماہرین کی ایک تازہ ریسرچ کے نتائج کے مطابق 55 ملین سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل زمین پر موجود گھوڑوں کے دانتوں کی fossils کی شکل میں ملنے والی انتہائی قدیم باقیات کے مطالعے سے ثابت ہو گیا ہے کہ ان جانوروں کے منہ میں خوراک کو چبانے والے تیز دانت نہیں ہوتے تھے۔ اسی لیے گھوڑوں کی مختلف نسلوں کے یہ قدیم ترین جانور زیادہ تر ایسے پھل یا سبزیاں کھاتے تھے، جن میں گودا زیادہ ہوتا تھا۔کروڑوں سال پہلے گھوڑا گھاس نہیں کھاتا تھا بلکہ گھاس کا دوست تھا

ریسرچ جرنل Science میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے مطابق خشکی پر رہتے ہوئےاور کئی ملین سال کا سفر طے کرنے کے بعد گھوڑوں نے اپنی غذائی عادات میں تبدیلی کا عمل اس طرح مکمل کیا کہ تب وہ بتدریج گھاس بھی کھانے لگے تھے۔

امریکی ماہرین حیاتیات کے مطابق غذا کو چبانے کے لیے استعمال ہونے والے زیادہ بڑے اور تیز دانتوں تک کا ارتقائی سفر زیادہ تر ان جانوروں کی رہائش گاہوں کے قدرتی ماحول اور تاریخی تبدیلیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔گھوڑا روایتی طور پر انسان دوست اور بڑا وفادار جانور تصور کیا جاتا ہے

نیویارک کے انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ایک ماہر اور اس تحقیق کے شریک مصنف میتھیو میل بیشلر کے مطابق انہیں اور ان کے ساتھی محققین کو گھوڑوں کے دانتوں کی ساخت کے مطالعے کے دوران بہت سی ایسی ارتقائی تبدیلیوں کے شواہد ملے، جن کے مطابق ان چوپایوں نے اپنی غذائی عادات میں تبدیلی کا عمل تقریباﹰ ایک ملین برس قبل مکمل کر لیا تھا۔

اس تحقیق کے دوران ماہرین نے بر اعظم شمالی امریکہ میں گھوڑوں کی 70 سے زائد ناپید اقسام کے نمائندہ 6500 سے زائد جانوروں کے دانتوں کے ان نمونوں کا معائنہ کیا جو کروڑوں برس گزر جانے کے بعد اب صرف ’فوسلز‘ کی حالت میں ہی ملتے ہیں۔ ان ماہرین کے مطابق انہیں 55.5 ملین سال پہلے کے زمانے کی، زمین پر گھوڑوں کی جس اولین قسم کی باقیات ملی ہیں، وہ صرف پھل اور سبزیاں ہی کھاتی تھی۔

 

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی