کیا آپ کو معلوم ہے
کیا آپ کو معلوم ہے
- ایک اصلاح:
رِئَوِی دوران خون (Pulmonary circulation) کی دریافت اور اسکے جدید نظریہ کا بانی ولیم ہاروے (16ویں صدی) کوکہا جاتا ہے؛ ابن النفیس (13ویں صدی) ولیم ہاروے سے 350 برس قبل، رِئَوِی دوران خون کے اصول دریافت کرچکا تھا۔
- انعکاس و انکسار:
قوانین انعکاس و انکسار (laws of reflection and refraction) کا سہرا اسنیل (1580 تا 1626) کے سر باندھا جاتا ہے ، اب یہ اور بات ہے کہ ابن الہثم (965 تا 1040) گیارہویں صدی عیسوی میں اسکا انکشاف کرچکا ہو۔
- تحص بولی:
تحص بولی (urolithiasis) جسے عام الفاظ میں گردوں کی پتھری کہا جاتا ہے کے بارے میں مسلمان سائنسدان وضاحت سے تشریح پیش کرچکے تھے اور بولی نظام میں پیدا ہونے والی پتھری یا بِلَّورَہ کے بارے میں انکی پیش کردہ وضاحت بنیادی طور پر وہی ہے جو آجکی سائنس میں پیش کی جاتی ہے۔ ان سائنسدانوں میں ابن سینا، زواہری اور الرازی قابل ذکر ہیں۔
- عکاسہ:
عکاسہ ، جسکے بارے میں جدت پسندوں کی یہی راۓ ہے کہ اسکو صرف کـیمـرہ (camera) ہی کہا جاسکتا ہے کـیونکہ اردو ایک ایسی زبان ہے کہ جسمیں ہر زبان کا لفظ سمو لینے کی صلاحیت ہے ، کو آج سے ہزار سال قبل ابن الہثم نے ایجاد کیا تھا۔ ویسے ابن الہثم کو الہازین (Alhazen) بھی تو لکھا جاسکتا ہے
- سائن:
ریاضی کی ایک شاخ ، مثلثات (ٹریگنومیٹری) میں استعمال ہونے والا ایک عامل ہے. جو sine کہلایاجاتا ہے، تیرہویں صدی میں ہونے والی ایک خطاۓترجمہ کا نتیجہ ہے کہ جب بارہویں صدی میں ہونے والے تراجم (دیکھیۓ ؛ عروج و زوال) کے دوران سنسکرت سے عربی میں آنے والے جِبَ (قوس ) کو لاطینی ترجمے کے دوران ، جیب والے جَب (خانہ ، کہفہ) سے مغالطہ کے نتیجے میں sinus بنا دیا جو ریاضی میں آج کا sine بنا۔
- دنیا میں سب سے پہلے شفاخانے یا ہاسپٹل کا تصور مسلم سائنسدانوں اور اطباء نے دیا ، اور نہ صرف تصور دیا بلکہ دنیا کے اولین شفاخانے تعمیر بھی کیۓ ، جن میں اس وقت کا بہترین علاج مہیا کیا جاتا تھا۔ 872ء میں مصر کے شہر قاہرہ میں قائم کیۓ جانے والے اسپتال کو دنیا کے پہلے منظم اسپتال ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب طب کی اخلاقیات اپنے عروج پر تھی اور یہ شعبہ علم ابھی کاروباری انداز سے واقف نہیں ہوا تھا ، ان اسپتالوں میں تمام تر معالجہ مفت فراہم کیا جاتا تھا۔
- ماہرین کونیات (Cosmologists)کے نزدیک بالعموم اور الحاد و مادہ پرستی کے علمبردار سائنس دانوں کے نزدیک بالخصوص، بگ بینگ وحدانیت (Big Bang Singularity) شدید نا پسندیدہ ہے۔ ان کی بے چینی کی وجہ یہ ہے کہ وہ بگ بینگ کے 10 -43 سیکنڈ (یعنی ایک سیکنڈ کے ایک ارب ارب ارب اربواں حصے کے بھی دس لاکھویں حصے) بعد تک کی سائنسی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن ٹھیک کائنات کی حالت ٹھیک صفر سیکنڈ یعنی t=0 کی سائنسی وضاحت ابھی تک ممکن نہیں۔ اس ضمن میں بگ بینگ کے تقریباً درجن بھر متبادل نظریات موجود ہیں۔
- سورج پر ہمہ وقت جاری جوہری تعامل یا تھرمو نیوکلئیر ری ایکشن میں ہائیڈروجن کے چار مرکزے آپس میں ملتے ہیں اور ہیلیم کا ایک مرکزہ بناتے ہیں۔ اس عمل سے زبردست توانائی خارج ہوتی ہے جس میں حرارت اور روشنی کی شکل رکھنے والی توانائی بھی شامل ہوتی ہے۔ سورج کی حیات بخش حرارت اور روشنی بھی وہاں بہت بڑے پیمانے پر جاری ، اسی عمل کی مرہون منت ہے نہ کہ کسی کیمیائی عمل کا حاصل۔
- سب سے لمبے عرصے تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز رکھنے والی نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ میں 1931ء میں تکمیل کے بعد سے 1940ء کی دہائی تک اکثر دفاتر خالی تھے جس کی بنیاد پر اسے عوام Empty State Building کہتے تھے۔
- معروضی معلومات 1
-
- محتاط اندازے کے مطابق سمندروں میں پائی جانے والی نمکیات کا کل وزن 1510 × 50 ٹن ہے۔
-
- انسانی گردے اپنے وزن سے 600 گنا زائد وزن کا مائع ہر روز صاف کرتے ہیں۔
-
- اس وقت دنیا میں 40000 بڑے ڈیم بنائے جا چکے ہیں۔
- معروضی معلومات 2
-
- ایک بالغ انسان میں چھوٹی آنت کی لمبائی 20 فٹ تک ہوتی ہے۔
- ربڑ کا ایک سالمہ 295000 ایٹموں پر مشتمل ہوتا ہے۔
- گولڈ فش بالائے بنفشی (Ultraviolet) اور زیریں سرخ (Infra Red) شعاعیں بھی دیکھ سکتیں ہیں۔
- ایک پاونڈ شہد بنانے کے لیے شہد کی مکھیاں مجموعی طور پر 55 ہزار میل کا سفر طے کرتی ہیں۔
- زرافے اور چوہے کی گردن کی ہڈیوں کی تعداد برابر ہوتی ہے۔
- پورے کرہ عرض پر فی سیکنڈ گرج چمک کے 2000 واقعات ہوتے ہیں۔
- معروضی معلومات 3
-
- J واحد انگریزی حرف ہے جو کہ دوری جدول (periodic table) میں استعمال نہیں ہوتا۔
- دنیا میں امراض پھیلانے والا نمبر 1 جانور، گھریلو مکھیاں ہیں۔
- عالمی توانائی کا 25 فی صد حصہ امریکا میں استعمال ہوتا ہے۔
- ایک گھریلو مکھی زیادہ سے زیادہ دو ہفتے زندہ رہتی ہے۔
- ہبل خلائی دور بین پر 2٫1 ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی تھی۔
- انسانی جسم کی سب سے چھوٹی ہڈی کان میں پائی جاتی ہے جسکی لمبائی صرف 0٫11 انچ ہوتی ہے۔
- آنکھیں کھلی رکھتے ہوئے چھینکنا ناممکن ہے۔
- انسان ایک سال میں 4200000 مرتبہ پلکیں جھپکاتا ہے۔
…….
- امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ (مزید)
- دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ (مزید)
- پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ (مزید)
- تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ (مزید)
- لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ (مزید)
- 756ء میں عبدالرحمٰن الداخل نے جب اندلس فتح کرنے کے لیے مقامی امیر سے جنگ لڑی تو بے سر و سامانی کا عالم یہ تھا کہ فوج کے پاس عَلَم بھی نہ تھا، ایک سپاہی نے نیزے پر سبز عمامہ لپیٹ دیا اور یہی اندلس میں امویوں کا نشان اور علم قرار پایا۔
- محمد احمد بن سید عبداللہ المعروف مہدی سوڈانی سے انگریز اس قدر نفرت کرتے تھے کہ 1900ء میں سوڈان پر قبضہ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے اس کی قبر کھدوادی اور اُن کی ہڈیاں جلا ڈالیں۔
………
- سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے دس غیر مستقل اراکین بھی ہوتے جن کو جنرل اسمبلی دو دو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔(مزید)
- کولہے کی ہڈیاں کسی ہڈی سے مشابہت نہیں رکھتیں اور بے قاعدہ انداز سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں اور ان کا نام *بھی کوئی نہیں ہوتا.(مزید)
- ایڈز کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے اس کا وائرس انسانی جسم میں کئی مہینوں یا برسوں تک رہ سکتا ہے۔(مزید)
- ستمبر، 1980ء میں جب عراق نےایران پر حملہ کیا توصدام حسین نے کہا تھا کہ وہ 3 دن میں تہران پر قبضہ کر لیں گے۔(مزید)
- کرکٹ کا پہلا عالمی کپ 1975ء میں کھیلا گیا، ہر چار سال بعد یہ عالمی مقابلہ ہوتا ہے جبکہ خواتین کا کرکٹ عالمی کپ 1973ء سے کھیلا جا رہا ہے۔(مزید)
- انڈونیشیا کے جنرل سہارتو نے جب اقتدار چھوڑا تو ان کی خفیہ دولت 35 بلین امریکی ڈالر تھی۔(مزید)
- سولہویں صدی کے آخر تک یعنی 1564ء تک نیا سال مارچ کے آخر میں شروع ہوتا تھا۔(مزید)
- مالدیپ کی قانون ساز اسمبلی مجلس کہلاتي ہے
•كلمۂ طيب ميں ايک نقطہ بھی نہيں آتا۔
- دماغ انسانوں اور تمام جانوروں میں مرکزی عصبی نظام کا سب سے اہم حصہ ہے۔ انسان کے عصبی نظام میں تقریباً 13 ارب عصبی خلیات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے 10 ارب کے لگ بھگ خلیات دماغ میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عصبی خلیات آنکھ اور کان جیسے حسبی اعضا سے پیغامات وصول کرتے ہیں جبکہ دماغ ان پیغامات کو استعمال کر کے کسی اقدام کا فیصلہ کرتا ہے۔ بعد ازاں یہ عضلات اور جسم کے دیگر اعضا کو اس فیصلے کی روشنی میں احکامات صادر کرتا ہے۔ دماغ کی حفاظت کے لئے قدرت نے ہڈیوں کی صندوق نما ساخت عطا کی ہے جسے کھوپڑی کہتے ہیں۔
بشکریہ وکیپیڈیا