URDUSKY || NETWORK

کرکٹ کی تاریخ میں میچ فکسنگ نئی بات نہیں رہی- خصوصی رپورٹ

114
cricket
cricket

لارڈز ٹیسٹ میں پاکستانی کپتان سلمان بٹ، محمد عامر ، محمد آصف ، کامران اکمل ، عمر امین ، وہاب ریاض سمیت سات کھلاڑیوں کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹ منظر عام پرآنے کے بعد کرکٹ کے شائقین میں کھلبلی مچ گئی ہے اور پاکستان میں میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
میچ فکسنگ کے اب تک متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں جس کے نتیجے میں بہت سے سپر اسٹارز کو پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔مجموعی طور پر ورلڈ کپ کھیلنے والے چودہ ممالک کی ٹیموں میں سے پانچ ٹیموں کے کھلاڑی میچ فکسنگ کے مرتکب ہو چکے ہیں جن میں بھارت ، جنوبی افریقہ ، پاکستان، ویسٹ انڈیز اور کینیا شامل ہیں جبکہ نیوزی لینڈ ، آسٹریلیا ، سری لنکا ،بنگلہ دیش ، زمبابوے ، آئر لینڈ ، نیدرلینڈ اور اسکاٹ لینڈکا کوئی کھلاڑی اس ذلت سے دو چار نہیں ہوا ۔
میچ فکسنگ کا سب سے پہلا نشانہ پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک بنے ۔انیس سو چورانوے پچانوے میں آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے موقع پر ان پر میچ فکسنگ کا الزام لگایا گیا جو دو ہزار میں درست ثابت ہوا۔ اس طرح ان پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی ۔
آسٹریلوی کرکٹرز شین وارن، ٹم مے اور مارک وا نے ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے خراب کارکردگی دکھاکر میچ دانستہ ہارنے کے لیے انہیں بھاری رقم کی پیشکش کی تھی۔ان کے علاوہ اسی سیریز میں فاسٹ بالرعطاء الرحمن پر بھی میچ فکسنگ کاالزام ثابت ہونے پر تاحیات پابندی لگا دی گئی ۔
لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر2008 میں سلیم ملک پر عائد پابندی ہٹا لی گئی جبکہ 2007 میں پی سی بی کی جانب سے عطاء الرحمن کو بھی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی گئی ۔
بھارت کے سابق کپتان اظہر الدین پر 2006 میں اس وقت پابندی عائد کی گئی جب ان پرسی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر مدھون نے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیا کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث ہیں ۔ بعدازاں دو ہزار چھ میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اظہر الدین پر لگائی گئی پابندی ہٹا لی گئی۔
بھارت کے اجے شرما کو بھی میچ فکس کرنے کے الزام میں تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ جنوبی افریقہ کے آنجہانی کپتان ہنسی کرونے بھی اسی الزام میں ملوث پائے گئے ۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کنگز کمیشن کے سامنے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر بک میکرز سے ملوانے والے اظہر الدین ہی کا ہاتھ تھا۔
بھارت کے آل راؤنڈر منوج پربھاکر پر سری لنکا میں ہونے والے 96 19کے ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کی بناء پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث ہیں لہذا تفتیش کے بعد یہ الزام ثابت ہونے پر انہیں پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا ۔اجے جدیجا پر بھی میچ فکسنگ کے الزام میں عدالت نے پانچ سال کی پابندی عائد کی جو دو ہزار تین میں ہٹا لی گئی ۔
جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسے کرونے پر بھارت میں ہونے والی سیریز میں میچ فکسنگ کا الزام اس وقت عائد کیا گیا جب دہلی پولیس نے یہ انکشاف کیا کہ اس کے پاس ٹیپ میں کرونے کی مبینہ طور پر بک میکر سے ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ موجود ہے۔بعدازاں ہنسی کرونے، نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا اور اس جرم کی پاداش میں انہیں تاحیات پابندی کی خفت اٹھانی پڑی۔کرونے یکم جون 2002ء میں جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ کچھ حلقوں نے ان کی موت کو محض حادثہ ماننے سے انکار کردیا اور یہ شک ظاہر کیا کہ میچ فکسنگ مافیا پر پردہ برقرار رکھنے کے لئے انہیں راستے سے ہٹایا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے ہی ہرشل گبزپر الزام عائد کیا گیا کہ دو ہزار میں ناگپور ٹیسٹ میں بھارت کے خلاف وہ میچ فکسنگ میں ملوث تھے ، بعدازاں انہیں چھ مہینے پابندی کی سزا سنائی گئی ۔ ان کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کے بولر ہینری ولیمز کو بھی ناگپور ٹیسٹ کے دوران میچ فکسنگ کے الزام میں چھ ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
کینیا کے سابق کپتان مورس اوڈمبے کو 2003 میں زمبابوے کے خلاف میچ فکس کرنے کے الزام میں پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ ویسٹ انڈیز کے مارلن سیموئلز پر دو ہزار آٹھ میں دورہ بھارت کے دوران بکیز کو ٹیم کی معلومات فراہم کرنے کے الزام میں دو سال کی پابندی لگا دی گئی۔
دو ہزار نو میں دورہ سری لنکا کے دوران بکیز نے پاکستانی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا تاہم ٹیم منیجر یاور سعید نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھلاڑیوں سے رابطہ کرنے والے بکیز نہیں تھے بلکہ کوئی اور لوگ انہیں چائے پر لے جانا چاہتے تھے ۔ بعد میں کھلاڑیوں کے کمرے تبدیل کر دیئے گئے تھے جس کا صاف مقصد یہی تھا کہ دال میں کچھ کالا ضرورتھا ۔
دو ہزار نو میں ایشیز سریز کے دوران آسٹریلوی کرکٹرزسے بھی بکیز نے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم کھلاڑیوں نے فوری طور پر ٹیم انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ۔
فاسٹ بالرشعیب اختر نے دو ہزار سات میں دورہ انڈیا کے دوران انکشاف کیا تھا کہ انہیں پیسوں سے بھرا ایک بریف کیس موصول ہوا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ اچھی پرفارمنس پیش نہ کریں تاہم انہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا ۔
رواں سال پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے دورے میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سفارشات پر محمد یوسف اور یونس خان پر ملک کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی لگا دی جبکہ شعیب ملک اور رانا نوید الحسن پر ایک ایک سال کی پابندی لگائی گئی۔ شاہد آفریدی ، عمر اکمل اور کامران اکمل کو جرمانوں کی سزائیں سنا دیں۔اس دورے کے دوران میچ فکسنگ کی خبریں بھی منظر عام پر آتی رہیں اور چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے قائمہ کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا کہ بعض کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں تاہم بعدمیں انہوں نے بیان سے یوٹرن لے لیا اور کھلاڑیوں کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے حقائق سامنے نہیں لائے گئے ۔
رواں سال پاکستان کے اسپینر دانیش کنیریا پر بھی ایسکس کاؤنٹی نے میچ فکسنگ کا الزام عائد کیاگیا ، برطانوی پولیس نے انہیں حراست میں لینے کے بعد پندرہ ستمبر تک کے لئے ضمانت پر رہا کیا ہوا ہے اور اس حوالے سے ان سے تفتیش جاری ہے ۔ ان کے ساتھ کاؤنٹی کھیلنے والے ایک اور کھلاڑی مارون ویسٹیفلڈ پر بھی یہی الزام عائد کیا گیا تھا۔
لارڈز ٹیسٹ کے دوران اب ایک بار پھر سات پاکستانی کھلاڑیوں کے نام منظر پر آئے ہیں اور اس حوالے سے تفتیش جاری ہے
بشکریہ VOA