کرائے والی پراپرٹی پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا؟
لاہور ایف بی آر نے فنانس ایکٹ کے تحت انکم ٹیکس آر ڈیننس 2001 میں کی گئی اہم ترامیم کا وضاحتی سرکلر جاری کر دیا جس کے مطابق ماہانہ دو لاکھ روپے پراپرٹی کرائے پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔ایف بی آر کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ روپے مقرر کر دی گئی ہے، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کی آمدن پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔اعلامیے کے مطابق پراپرٹی سے حاصل ہونے والی آمدن پر انکم ٹیکس کو 5 سے لیکر 35 فیصد تک کر دیا گیا ہے۔ایف بی آر کے سرکلر کے مطابق جائیداد سے حاصل ہونے والے دو لاکھ روپے تک کے کرائے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہو گا جب کہ دو لاکھ سے 6 لاکھ روپے کی پراپرٹی کے کرائے سے ہونے والی آمدن پر 5 فیصد، 6 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 10 فیصد، 10 تا 20 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 15 فیصد، 20 لاکھ تا 40 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 20 فیصد، 40 لاکھ تا 60 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔اسی طرح 60 لاکھ تا 80 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 30 فیصد اور 80 لاکھ روپے سے زائد کی پراپرٹی انکم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔سرکلر کے مطابق 50 لاکھ روپے تک کی پراپرٹی پر 5 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس، 50 لاکھ تا ایک کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 10 فیصد اور ایک کروڑ سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد پر 20 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد ہو گا۔دستاویز کے مطابق 6 لاکھ تا 12 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن پر 5 فیصد، 12 لاکھ تا 18 لاکھ روپے کی آمدن پر 10 فیصد ٹیکس، 18 لاکھ تا 25 لاکھ روپے کی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس، 25 لاکھ تا 35 لاکھ روپے کی آمدن پر 17 فیصد، 35 لاکھ تا 50 لاکھ روپے کی آمدن پر 20 فیصد، 50 لاکھ تا 80 لاکھ روپے کی ا?مدن پر ساڑھے 22 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔اسی طرح 80 لاکھ تا ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی آمدن پر 25 فیصد، ایک کروڑ 20 لاکھ تا 3 کروڑ روپے کی آمدن پر 27 فیصد، 3 کروڑ تا 5 کروڑ روپے کی سالانہ آمدن پر 30 فیصد، 5 کروڑ تا ساڑھے 7 کروڑ روپے کی آمدن پر32 فیصد ٹیکس اور ساڑھے 7 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ایف بی آر کے سرکلر کے مطابق ان ترامیم کا اطلاق یکم جولائی 2019 سے ہو چکا ہے۔