امریکا کو دوبارہ افغانستان جیسی، ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان سے جتنی جلد ہوسکے نکلنا چاہتے ہیں اور امریکا کو اس جیسی احمقانہ جنگ کا آئندہ کبھی بھی حصہ نہیں ہونا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم افغانستان سے فوجی انخلا کررہے ہیں، ہم دیکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جس قدر جلد ہوسکے یہ مکمل ہوجائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں اس احمقانہ جنگ سے نکلنا چاہتا ہوں جس میں ہمیں کبھی شامل ہونا ہی نہیں چاہیے تھا’۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘میرے قریبی ساتھی طالبان سے مذاکرات میں مشغول ہیں اور امید ہے کہ ایسا معاہدہ سامنے آئے گا جس سے جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا ممکن ہوسکے گا’۔
گزشتہ روز طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان 8 ماہ کے مذاکرات کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ معاہدے سے افغانستان میں بیرونی افواج کی موجودگی کا خاتمہ ہوگا تاہم انہوں نے فوری جنگ بندی کے امکانات مسترد کردیے۔
ترجمان نے دوحہ میں طالبان کے دفتر سے بذریعہ ٹیلی فون صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘مذاکرات کرنے والے تمام بڑے مسائل پر معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں’۔
واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کرکے گفتگو کی اور دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کے ذریعے جنگ کے خاتمے پر تیز تر اقدامات پر رضامندی کا اظہار کیا۔
مائیک پومپیو نے یہ بات نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بھی کہی تھی۔
انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ستمبر تک معاہدہ ہونے کی امید ہے جس پر حقیقی کارکردگی تنازع کے مکمل خاتمے کی صورت میں سامنے آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس میں انٹرا افغان مذاکرات جس میں افغان حکومت بھی شریک ہوگی اور اگلا قدم امریکا اور اتحادی فورسز کا افغانستان سے انخلا ہوگا’۔
واشنگٹن میں اکنامک کلب میں ریمارکس دیتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغان مسئلے کا 2020 کے صدارتی انتخابات سے قبل حل چاہتے ہیں۔