خوبصورت یادیں
ان وصل کی گھنی چھاوں کو جو ابھی تک سرور کی لے میں ہیں۔۔۔ میرا سلام کہنا
خوبصورت یادوں کے انمول موتی جنکو لمحوں کی مالا میں پرو کر الفت کے کھونٹی پر لٹکا یا جاتا ہے اورجب کبھی گوشئہ تنہائی میں گذشتہ ایام کو جپا جاتا ہے تو احساس کا آنگن انکی بھینی بھینی مہک سے لبریز ہو جاتا ہے۔
تحریر:محمدالطاف گوہر
بچپن کی خوبصورت زندگی کے ایام جو لوٹ کے نہ آئیں ۔۔
آج بھی اس مٹی کی خوشبو سانسوں میں بسی , شبنم کیطرح روح و قلب کو سیراب کئیے ہوئے ہیں۔۔۔
وہ حسین یادیں جہاں زندگی مجھ پر آشکار ہوئی اور وہ لمحے جو میں نے محفوظ کیے ہوئے ہیں۔۔
میرے بچپن کی راہوں کے گیت اب بھی اپنی میرے کانوں میں رس گھولتے ہیں ۔۔۔۔
وصل کی خوبصورت شاموں کی جھلک آج بھی قلب کو روشن قمقمے کیطرح روشن کیئے ہوئے ہے۔۔۔۔
ان پاوں کی آہٹ جو کسی مچلتی صبا کیطرح گدگداہٹ سے ہمکنار کرتی تھیں آج بھی لطف کے جھروکوں سے جھانک رہی ہے۔۔۔
میرے محبوب کی پاوں کی آہٹ اب بھی میرے قلب کو لطف و سرور کی موسیقی میں مبتلا کر دیتی ہے ۔۔۔۔
تصور کے آبگینے جو لطف و کرم کے جام انڈیلتے تھے آج بھی انکی چاشنی باقی ہے۔۔۔۔۔۔
خوشبو میں بسی میرے محبوب کی قربت اب بھی زندگی کو رقص میں مبتلا کئے ہوئے ہے۔۔
اے دوست !!! انتظار کی وہ راہیں جو صدیوں سے وصل کی لذت سے سرشار ہیں ۔۔۔انکو میرا سلام کہنا
ان وصل کی گھنی چھاوں کو جو ابھی تک سرور کی لے میں ہیں۔۔۔ میرا سلام کہنا
ان راہوں کی خشبو کو جو قلب و دماغ کو معطر کئے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ میرا سلام کہنا
ان بچپن کے دوستوں کو جو اب ذمہ داریوں کی بھینٹ چڑھ چکے ۔۔۔۔۔۔میرا سلام کہنا
پانی کی اچھلتی اور اٹھکھیلیاں کرتی موجوں کو جنہوں نے میری زندگی کو ایک اٹھان سے روشناس کروایا۔۔۔ میرا سلام کہنا
یادوں کی تمہید باندھنے کے بعد آپ خاموش ہو گئے ہم تو آپ کی یادیں سننے کی تیاری کر رہے تھے۔
ان یادوں کا دورانیہ اتنا ہے جتنا تمہید باندھنے سے کمنٹس سننے تک۔۔۔ انشااللہ مذید لکھوں گا
مزید لکھیں نا۔۔۔۔
ضرور لکھوں گا ۔۔ چند روز تک
piar ishq our muhabat par nawal likoo.