آج کل پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں موسیقی کے آلات پر مبنی پینٹنگز کی ایک خوبصورت نمائش جاری ہے۔ اپنی نوعیت کی اس منفرد نمائش میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں مصوری، موسیقی اور رقص کو یکجا کر کے پیش کیاجا رہا ہے۔
اس نمائش میں رکھی گئی 47 پینٹنگز میں دنیا کے مختلف خطوں میں استعمال ہونے والے 80 کے قریب آلات موسیقی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ان آلات میں گٹار، پیانو، ہارمونیم ، وائلن ، تانپورہ، رباب، بانسری، سارنگی، شہنائی، ڈگڈگی اور چمٹا بھی شامل ہیں۔
لاہور کے الحمرا آرٹس سینٹر میں ہونے والی اس نما ئش کا اہتمام پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نے عالمی موسیقی کے ایک امریکی عجائب گھر کے تعاون سے کیا ہے۔
یہ نمائش الحمرا آرٹ گیلری میں جاری ہے، ساتھ والے ہال میں موسیقی کے آلات کے استعمال کا عملی مظاہرہ ہو رہا ہے، ان آلات سے پیدا ہونے والی موسیقی پر رقص کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ یوں فنون لطیفہ ک
اس نما ئش میں رکھی گئی تمام پینٹنگز پاکستان کی دو خاتون آرٹسٹوں آمنہ اسماعیل اور ثنا قاضی نے دو سالہ تحقیق کے بعد تیار کی ہیں۔
آمنہ اسماعیل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’موسیقی ایک عالمی زبان ہے۔ ایک گھنگرو بجتا ہے تو ہلکی سی آواز پیدا ہوتی ہے، کئی گھنگرو مل کر بجتے ہیں تو ان کی آواز دور تک سنائی دیتی ہے۔ اسی طرح ایک آدمی بولتا ہے تو اس کی آواز مدھم ہوتی ہے، لیکن جب کئی آدمی مل کر بولیں تو یہ آوازیں مل کر نعرہ بن جاتی ہیں۔ موسیقی کے آلات کی اس نمائش کے ذریعے ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگ انسانیت کی فلاح کے لئے مختلف سازوں کی طرح اکٹھے ہو جائیں اور رسیلے گیتوں کی طرح ایک ایسی مؤثر کمپوزیشن اختیار کر لیں، جو دنیا کو بھلی لگے۔‘‘
ثناء قاضی نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مصوری اور موسیقی اکٹھے ہوئے ہیں اور ان کے ملنے سے ایک ایسا گلدستہ وجود میں آیا ہے، جس کی مہک فنون لطیفہ کے شائقین کو دیر تک لبھاتی رہے گی۔
پندرہ نومبر تک جاری رہنے والی اس نمائش کی ساری آمدن سیلاب زدگان کو دی جائے گی۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو ڈی