ضلع ٹھٹھہ میں بھریا شیدی موری کے مقام پر حفاظتی بند میں پڑنے والا شگاف 200 فٹ چوڑا ہوگیا ہے۔ پانی تیزی سے شہری آبادیوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ دوسری جانب ٹھٹھہ کے ایک اور حفاظتی بند منارکی میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا ہے۔ سیلاب کی وارننگ کے بعد شہر سے تقریباً 70 فیصد آبادی کا انخلا ہوچکا ہے تاہم اب بھی ہزاروں افراد ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ بھریا شیدی موری کے مقام پر پڑنے والے شگاف میں تیزی سے کٹاؤ جاری ہے۔ تاہم اسے پرکرنے کے لیے کسی قسم کے عملی اقدامات شروع نہیں کیے جاسکے ہیں۔ ڈی سی اوکی جانب سے بھریا شیدی موری اور وسوبروہی حفاظتی بندوں میں پڑنے والے شگاف کے بعد ٹھٹھہ شہر خالی کرنے کے لیے دو سے تین گھنٹے کا وقت دیا تھا جس کے بعد شہرسے تقریباً سترفیصد آبادی محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکی ہے۔ تاہم اب بھی وہاں ہزاروں افراد موجود ہیں۔ جو محفوظ مقامات کی تلاش میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ٹرانسپورٹ میسر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔ شہر بھر میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ دوسری جانب ٹھٹھہ کی صورتحال پر گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے رابطہ کرکے ہدایت جاری کی ہے کہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ جبکہ وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ٹھٹھہ کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ یہ سونامی نہیں سیلاب ہے اور پانی کے ٹھٹھہ شہر تک پہنچنے میں کافی رکاوٹیں حائل ہیں.
آن لائن