|
ملک میں توانائی کا بحران اور ڈاکٹرثمرمبارک کاعزمِ مُصمم…..
اے عیاش حکمرانوں اسٹیٹ بینک کی بھی سُنو!ملک میںغیرملکی سرمایہ کاری کم ہوگئی ہے…..کیوں؟؟
اَب یہ بات نہ تو کسی سے ڈھکی چھپی رہی ہے اور نہ ہی ہم کسی سے یہ چھپاسکتے ہیں کہ دنیا کا آٹھواںایٹمی ملک کہلانے والا ہمارا یہ ملکِ پاکستان حکمرانوںکی نااہلی کی وجہ سے آج جن سنگین بحرانوں کی دلدل میں دھنستا چلاجارہاہے وہ سب کے سامنے ہے مگر یہاںسوچنے کا مقام تو یہ ہے کہ ملک میں معدنیات کی شکل میں موجود قدرتی وسائل کو استعمال میں لاکرآج ہم ہر قسم کے بحرانوں سے نجات بھی حاصل کرسکتے ہیںایک طرف تو یہ امر انتہائی حوصلہ افزاضرور ہے کہ اِن بحرانوں سے نکلناہمارے لئے کوئی مشکل تو نہیں ہم اپنے ملک میں چھپی اِن نایاب معدنیات کو بروئے کار لاکر اپنے اِن تمام بحرانوں سے جو آج ہمارے ملک کو درپیش ہیں باآسانی نکل بھی سکتے ہیں مگردوسری طرف افسوس کے ساتھ یہ بھی کہناپڑرہاہے کہ شائدہمارے حکمران ہی اِن بحرانوں سے نہ تو خود ہی نکلنا چاہتے ہیںاور نہ ہی یہ چاہتے ہیںکہ عوام ہی اِن سے نکل سکے اگرچہ یہ حقیقت پر مبنی ایک ایسا سچ ہے کہ جس کو جھٹلاناخودہمارے حکمرانوںکے بس میںبھی نہیں رہا کہ وہ بھی کوئی ایسی گول مول بات کرکے اِس حقیقت کو جھٹلاسکیں کہ ملک میںکسی قسم کا کوئی بحران نہیں ہے اور ہمارے یہاں سب ٹھیک ٹھاک چل رہاہے جبکہ حقیقت اِس کے بلکل برعکس ہے اور آج ساری دنیا یہ بات بھی اچھی طرح سے جان چکی ہے کہ اِن دنوں پاکستان کو جہاں اور بہت سے بحرانوں کا سامنہ ہے تو وہیں اِن بحرانوں میں توانائی کا وہ بحران بھی سرِ فہرست ہے جس کی وجہ سے صحیح معنوں میں اِس کی ترقی اورخوشحالی کی راہیں محدوداور ختم ہوکررہ گئیں ہیں ۔
بےشک آج اِس کی وجہ ہمارے حکمرانوں کی وہ ناقص حکمتِ عملی اور فرسودہ منصوبہ بندیاں ہی تو ہیںجنہیں وہ بغیرکسی سنجیدگی کا مظاہر کئے اپنی مرضی سے ہی مرتب کرتے رہے اورآج جس کا نتیجہ یہ نکلاہے کہ ملک توانائی کے ایک بڑے بحران سے دوچار ہے اور اَب ملک کو درپیش اِن سنگین بحرانوں سے پوری طرح نبردآزماہونے کے لئے بھی ہمارے اِن ہی حکمرانوں کے پاس جو غریبوں کی خون پسینے کی کمائی سے بھرے جانے والے قومی خزانے سے اپنی عیاشیوںمیں مگن ہیں اِن میں کوئی ہمت و طاقت رہ گئی ہے کہ وہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پاسکیں اور اِن حکمرانوں نے اپنی ظلم و زیاتیوںسے نہ ہی ملک کے ساڑھے سترہ کروڑعوام کو اِس قابل چھوڑاہے کہ وہ آگے نکل کر خود سے اپنے کمزور و ناتواں کاندھوں کی مد د سے ہی صحیح یہ اپنے ملک اور قوم کو اِن بحرانوںسے چھٹکارادلانے کے خاطر اپنے تئیںکچھ کرسکیں اِس موقع پر قوم کی یہ بے بسی اور لاچارگی دیکھتے ہوئے مجھے یوںکہنے دیجئے کہ آج ملک میں روزافزوں بڑھتے ہوئے نت نئے بحرانوں کے گرداب میں پھنسی بیچاری پاکستانی قوم اپنے مستقبل سے جہاں خوفزدہ ہے تو وہیں وہ یہ سوچنے پر بھی مجبور ہے کہ ہمارے حکمران ملک کوتوانائی سمیت اور دوسرے بحرانوں سے نکالنے کے لئے قدرت کے اُن تمام وسائل کو کیوںبروئے کار نہیں لارہے ہیں جن کے اَب تک استعمال میںنہ لانے کی وجہ سے ملک معاشی واقتصادی طور پر کمزور سے کمزور تر ہوتاجارہاہے۔
جبکہ ہماری قو م کا اَب بھی یہ خیال ہے کہ ”ا بھی کچھ نہیں بگڑاہے اگر ہمارے حکمران ملک اور قوم کی ترقی وخو شحالی چاہتے ہیں تو وہ اپنے ملک اورقوم کے ساتھ اپنے مخلص ہونے کا ثبوت یوں بھی دے سکتے ہیں کہ وہ قومی خزانے سے اپنی عیاشیوںکو کم کردیں اور قومی دولت صحیح معنوں میں ملک اور قوم کی تعمیر وترقی کے خاطر زیادہ سے زیادہ خرچ کریںاور ملک کو درپیش توانائی سمیت اور دیگربحرانوں سے بروقت نکالنے کے لئے سنجیدگی سے ملک میںمعدنیات کی صُورت میں موجوداِن قدرتی وسائل کوفوری طورپر استعمال میں لانے کی ایسی حکمت ِ عملی مرتب کریں کہ جن کی مدد سے ملک کو ان سنگین بحرانوںسے نکلنے میںخاصی مدد ملے سکے جن میں ہماراملک جکڑ چکاہے “۔
توایسے میں ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے ایٹمی سائنسدان و ممبر سائنس و ٹیکنالوجی پلاننگ کمیشن آف پاکستان ڈاکٹرثمرمبارک کا بیان ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام کے لئے جہاںاُمیدکی کرن ثابت ہواہے تووہیں پاکستانی عوام یہ توقع بھی ضرور رکھتی ہے کہ ہمارے حکمران بھی ڈاکٹر ثمر مبارک کی حوصلہ افزائی ضرور کریں گے جس کا اظہار گزشتہ دنوں فیصل آباد میں ایوان صنعت وتجارت میں خطاب کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک نے کیاتھا اُنہوںنے کہاکہ” ملک میںرینٹل پاور منصوبے صرف ووٹوں کے لئے بنائے جارہے ہیں ایسے بجلی گھر مس ¿لے کا حل نہیںہیںاپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک نے یہ واضح کیا کہ غیر ملکی ماہرین ہمیںالجھاکرہمیںہمارے وسائل سے دورکرناچاہتے ہیںاوراِس موقع پر کسی کا نام لئے بغیر اُنہوںنے کہاکہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کاغذی کارروائیوںسے ہر صُور ت میںباہر نکلناہوگااور ڈاکٹرثمر مبارک نے ملک میںتوانائی کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے خصوصی طور پر کہاکہ ملک سے توانائی کا بحران مستقل طور پر ختم کرنے کے لئے سندھ میں تھرپارکرکے مقام پر موجود معدنی کوئلے کے وسیع ذخائر سے گیس پیداکرکے اِسے یقیناسستی بجلی بنانے کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے اُنہوں نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق اِسی مقام پر 96سو مربع میٹرکے علاقے تک زیرزمین کوئلے کے جو ذخائر موجود ہیںوہ دنیا کے سب سے زیادہ تیل پیداکرنے والے ممالک سے بھی ایک سوگنازیادہ توانائی فراہم کرنے کابہترین ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں اُنہوںنے کہا کہ سلفر سے پاک اِس کوئلے سے گیس ،ڈیزل و بجلی بھی پیداکرکے ہم اپنے ملک کی صنعتوںکا پہیہ رواں دواں رکھ سکتے ہیں لہذااِس جذبہ ¿ حُب الوطنی کے تحت اِس منصوبے پر مارچ کے مہینے سے کام شروع کردیاجائے گا جس کے لئے نوے فیصد مشینری پاکستان ہی میں دستیاب ہے اوراِس منصوبے کے آغاز سے ہی ہمارے ملک کے بجلی کے صارفین کو 2سے4روپے فی یونٹ بجلی پڑے گی اِن کا یہ بھی کہناتھا کہ آج رینٹل پاور منصوبے سے 18روپے فی یونٹ کی بجلی ہماری صنعتیںہرگزبرداشت نہیںکرسکتیںہیں۔اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس موقع پر یہ بات بھی انتہائی افسوس کے ساتھ دُہرائی کہ ہمارے ہاںتمام اچھے منصوبوںکی پلاننگ صرف فائلوںتک ہی محدود رہتی ہے اگر اِن منصوبوںکی پلاننگ پراُسی طرح عملدرآمدشروع کردیاجائے جس طرح منصوبے بنائے جاتے ہیںتو ہمارے بہت سارے مسائل حل ہوجائیںہاںالبتہ!اُنہوںنے اپنے خطاب میں حکومت سے یہ پُرزور مطالبہ کیا کہ اگرملکی قُدرتی وسائل کو باہر نکالنے کا کام اپنے ہی ملک کے سائنس دانوں و ماہرین کے سُپردکردیاجائے تو وہ ملک کی تقدیربدل سکتے ہیںاِس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے ہی ملک کے سینئر سائنس دانوں کو ”روڈمپ “ بنانے دے تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اِس سے بھرپور استفادہ حاصل کرسکیںاور ساتھ ہی ڈاکٹر ثمر مبارک نے اپنے خطاب میں بلوچستان کے حوالے سے یہاں موجود معدنیات کا ذکرکرتے ہوئے حکومت کو مخاطب کرکے برملا کہاکہ بلوچستان میں تانبے اور سونے کے ذخائر کو نکالنے کاکام بھی مقامی سطح پر کیا جائے تو جس کے آغازمیںہی ہمارے ملک کو لاکھوںڈالر مالیت کاسونااورتانبا حاصل ہوگا جس سے ہم اپنی تیزی سے گرتی ہوئی ملکی معیشت کو سہارادے کر اِسے مستحکم کرسکیں گے اور اپنی معیشت کا پہیہ چلاکا ملک اور قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکیں گے۔
اِس پر اَب دیکھتے یہ ہیںکہ ڈاکٹر ثمر مبار ک کی اِس کُھلی آفر کا جواب حکومت کس پیرائے میںدیتی ہے کیونکہ اَب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام حقائق کو دیکھنے ، پرکھنے اور جاننے کے بعد ملک اور قوم کے بہتر مفادات میں کیا فیصلہ کرتی ہے ڈاکٹر ثمر مبارک کے عزمِ مُصمم کو سراہتی ہے یا اِسے کوئی جذباتی پیشکش سمجھ کر ٹھوکر مار کر وہی کچھ کرتی ہے جس کی یہ اغیار سے پہلے ہی اِملالے چکی ہے اورملک اور قوم کو اغیار کے ہاتھوں گروہی کردیتی ہے اور اپنوں کو ٹھکراکر دوسروں کو اپنی ملکی دولت لوٹنے اور کھانے کا موقع فراہم کردیتی ہے بلکل ایسے ہی جیسے ہمارے سابقہ حکمران کیاکرتے تھے۔
بہرکیف !ایک دوسری خبر جو ہمارے حکمرانوں کے لئے نوشتہ ¿ دیوار ہے جس سے ہمارے عیاش پسند حکمرانوںکو فوراََ ہوش کے ناخن لینے ہوں گے ورنہ آنے والے دنوں میں قومی خزانہ خالی ہوجائے گا اور پھر کوئی اِن کی عیاشیوںکے لئے اِن کے ہاتھوں پرامداد اور قرض کی صُورت میںایک ڈھیلا بھی رکھنے کو تیار نہ ہوگا اِس لئے حکمرانوں ذراسوچو،سمجھواور ڈرو کہ اسٹیٹ بینک کی اِس رپورٹ سے اور اِن اعدادوشمار سے جو اِس نے اپنی مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ میں تحریر کئے ہیںجس کے مطابق جولائی سے دسمبر 2010کے دوران پاکستان میں واضح طورپر غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی جاری ہے اور اسٹیٹ بینک کایہ کہناہے کہ اِس عرصے کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروںنے پاکستانی حکمرانوں کی اپنے ہی ملک کے لئے غیر تسلی بخش کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری میں 14کروڑ ڈالر کی کمی کے بعد یہ823کروڑ85لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی نہ صرف یہ بلکہ اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھاہے کہ اِس دوران غیرملکی سرمایہ کاروںنے اسٹاک مارکیٹ سے بھی 25فیصداپناسرمایہ نکال لیااور اُنہوں نے اِس سارے عرصے کے دوران صرف 23کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اِن اعدادوشمار کی روشنی میںاگر دیکھاجائے تو یہ واضح ہوجاتاہے کہ ہماراملک حکمرانوںکی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کس راہ پر چل نکلا ہے جہاںسوائے اندھیرے کے اور کچھ نہیں ہے مگر پھر بھی ہمیں یہ اُمید ضرور رکھنی چاہئے ہے کہ ہمیںاِس اندھیرے سے نجات دلانے کے لئے کوئی نہ کوئی روشنی کی ننھی سی کرن کہیں سے ضرور نمودار ہوگی جو ملک کو اندھیرے سے نجات دلاکر ایسااُجالا ہمیں ضرورنصیب کردے گی جس کی تلاش میں ہم برسوںسے سرگرداںہیں۔